اشاعتِ فاحشہ میں ملوث افراد کو نصیحت🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 اشاعت سے مراد تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے جبکہ فاحشہ سے وہ تمام اَقوال اور اَفعال مراد ہیں جن کی قباحت بہت زیادہ ہے اور یہاں آیت میں اصل مراد زِنا ہے۔
*( روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۱۹،۶ / ۱۳۰، ملخصاً)*
البتہ یہ یاد رہے کہ اشاعتِ فاحشہ کے اصل معنیٰ میں بہت وسعت ہے چنانچہ اشاعتِ فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:
*(1)* کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔
*(2)* کسی کے خفیہ عیب پر مطلع ہونے کے بعد اسے پھیلانا۔
*(3)* علمائے اہلسنّت سے بتقدیر ِالٰہی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو اس کی اشاعت کرنا۔
*(4)* حرام کاموں کی ترغیب دینا۔
*(5)* ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں ۔
*(6)* ایسی کتابیں، اخبارات، ناول، رسائل اور ڈائجسٹ وغیرہ لکھنا اور شائع کرنا جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں۔
*(7)* فحش تصاویر اور وڈیوز بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا۔
*(8)* ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ بنانا اور بنوا کر لگانا، لگوانا جن میں جاذِبیت اور کشش پیدا کرنے کے لئے جنسی عُریانِیَّت کا سہارا لیا گیا ہو۔
*(9)* حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنانا،ان کی تشہیر کرنا اور انہیں دیکھنے کی ترغیب دینا۔
*(10)* فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباسوں کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔
*(11)* زنا کاری کے اڈّے چلانا وغیرہ۔
ان تمام کاموں میں مبتلا حضرات کو چاہئے کہ خدارا! اپنے طرزِ عمل پر غور فرمائیں بلکہ بطورِ خاص ان حضرات کو زیادہ غور کرنا چاہئے جو فحاشی وعریانی اور اسلامی روایات سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور بے حیائی، فحاشی و عریانی کے خلاف اسلام نے نفرت کی جو دیوار قائم کی ہے اسے گرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے اور درج ذیل احادیث پر بھی غورو فکر کرنے اور ان سے عبرت حاصل کر نے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم
*(1)* حضرت جریر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا، اس کے لئے اسے رائج کرنے اور اپنے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے، اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہ ہوگا اور جس نے اسلام میں بُرا طریقہ رائج کیا، اس پر اس طریقے کو رائج کرنے اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے اور ان عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ ہوگی۔‘‘
*( مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشقّ تمرۃ۔۔۔ الخ، ص۵۰۸، الحدیث:۶۹(۱۰۱۷)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں