*لاک ڈاؤن میں حکومت کا مخالفین پر کریک ڈاؤن !*
لاک ڈاؤن کی آڑ میں کریک ڈاؤن جاری ہے. حکومتی ظلم کے آگے صداے احتجاج بلند کرنے والے سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے. کچھ لوگوں کو تو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے. یہ وہی قانون ہے جس کے تحت بغیر کسی عدالتی کاروائی کے کسی کو بھی "آتنک وادی/دہشت گرد" قرار دیا جا سکتا ہے.
*معاملات اتنے ہلکے نہیں ہیں جتنے ہلکے میں لیے جا رہے ہیں. ہرطرف سَناٹا ہے.*
فرض کریں کہ کسی کو پکڑ کر آتنکوادی قرار دے دیا گیا *تو نہ صرف اس کی زندگی, گھر, اور خاندان, یہ سب تباہ ہو جائیں گے, بلکہ ہزاروں حوصلہ مندوں کے حوصلے ٹوٹ جائیں گے جنھوں نے جبر کے آگے نہ جھکنے کی ٹھان رکھی ہے.*
سی اے اے کے خلاف احتجاجات میں پیش پیش رہنے والے طلبہ و طالبات میں *ایک کشمیری طالبہ صفورا زرگر بھی ہے. آج اس کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ کم ہیبت ناک نہیں ہے. ایک شادی شدہ لڑکی جس کے پیٹ میں تین یا چار ماہ کا بچہ ہے اسے اٹھا کر جیل میں ڈال دیا گیا. اتنا ہی نہیں, سوشل میڈیا پر پورے منصوبہ بند طریقے سے اس کی کردار کشی کی مہم چلائی گئی (جو اب بھی جاری ہے). کیا اِن ساری چیزوں سے صرف وہی متاثر ہوگی؟ یہ نفسیاتی وار نہ جانے کتنوں کو توڑ کر گوشہ نشین کر دے گا.*
حالیہ کاروائیوں پر ملک کے انصاف پسند طبقوں کی اجتماعی بےحسی اور خاموشی مزید اندوہناک ہے. ہمارا قومی شعور تو کب کا رخصت ہوچکا ہے, اب تو ہمیں سامنے کی چیزیں نظر نہیں آتیں. *جن لوگوں کو ہم انقلابی لیڈر اور ملک کا مستقبل سمجھ کر اپنا مستقبل ان کے لیے تباہ کرتے ہیں آج انھیں بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا کہ مسلمان نوجوانوں کو چن چن کر ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے*. ہماری نوجوان نسل (بلکہ پوری قوم) جن اغیار کے چند جملوں پر انھیں اپنا قائد اور مسیحا مان لیتی ہے انھیں ہمارے تباہ ہوتے حال اور مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہے. *آزادی کے بعد سے اب تک تمام نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کے ساتھ باری باری "Use and throw" کا برتاؤ کیا ہے. مگر ہم نے نہ کوئی سبق لیا اور نہ مستقبل کے لیے کچھ سوچ کر کوئی بدلاؤ لانے کی کوشش کی.*
نہ جانے یہ سلسلہ کب رکے گا.
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں