✍🏻 رکن: روشن مستقبل، دہلی
کل تقریبا 30 سال کا ایک آدمی میرے گھر آیا. شاید اسے کسی نے بھیجا تھا. کہنے لگا میرا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے. میں سائیکل پر گلی محلوں میں پھیری لگا کر ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ وغیرہ بیچتا تھا. اس طرح میرا اور میرے اہل و عیال کا گزارہ ہوجاتا تھا. مگر جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے تب سے کوئی ذریعۂ آمدنی نہیں رہا, سب کچھ بند ہونے کی وجہ سے کہیں مزدوری بھی نہیں کر سکتا. بہت پریشان ہوں کچھ مدد کیجیے.
میں نے اس کا نام پتہ پوچھا. اتفاق سے وہ ایک کلو میٹر کی دوری پر میرے ایک دوست کی دکان سے متصل کرائے کے ایک مکان میں رہتا ہے.
میں نے اس کے احوال کی مزید تفتیش کی نیت سے اس سے کہا کہ آپ اپنا نمبر مجھے دیں. اور گھر جائیں ان شاء اللہ تھوڑی دیر میں کچھ کرتا ہوں.
وہ نمبر دے کر تشکر آمیز چہرے کے ساتھ چلا گیا.
اس کے جانے کے بعد میں نے اپنے دوست کو فون کیا تو اس نے کچھ ضروری معلومات دیں البتہ اس آدمی کی ایسی خراب حالت کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی. اور خود بھی اس آدمی کا تعاون کرنے کا ارادہ ظاہر کیا.
تھوڑی دیر بعد میں نے اس آدمی کو فون کیا تو پتہ چلا کہ دودھ پیتے بچے کے دودھ تک کے لیے پیسے نہیں ہیں اور پانی میں شکر گھول کر کسی طرح بھوک سے روتے بچے کو چپ کروایا ہے .!!!
اس سے قبل اس نے ایسی بات کہی کہ میرا پورا وجود سہم کر رہ گیا. کہنے لگا: حضرت! میرا دِل کرتا ہے کہ خود کشی کر کے اس دنیا سے چلا جاؤں. !!!! میں نے اسے تھوڑی دیر تک سمجھایا, تسلی دی, تو اسے کچھ سکون حاصل ہوا.
فون رکھنے کے بعد دیر تک میں اسی کے بارے میں سوچتا رہا. پھر کپڑے پہنے اور کچھ پیسے لے کر اس کے گھر گیا.
واقعی اس کی صورتِ حال ویسی ہی تھی جیسی اس نے بتائی تھی. میں نے خاموشی کے ساتھ اس کی بوڑھی ماں کو پیسے دیے. اور اس کی دعاؤں کی آوازیں سنتے ہوئے بھیکی پلکوں کے ساتھ واپس آگیا.
یہ واقعہ ابھی کَل کا ہے. (اور صد فی صد سچا ہے) آپ حضرات سے بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ کے گاؤں, آبادی اور محلوں میں بھی ایسے لوگ ہو سکتے ہیں. اِن مشکل حالات میں خود ان کی خبرگیری کریں. رمضان کی اِن مقدس ساعتوں میں اُن کی زندگی اور خوش حالی بچانے کی کوشش کریں. بہت سے ایسے بھی ہوں گے جو عزتِ نفس کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہوں گے مگر انھیں آپ کی مدد کی سخت ضرورت ہو گی.
اپنے بھائیوں کی مدد کریں, اللہ آپ کی مدد کرے گا.
6 مئی 2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں