ستاروں کے آگے جہاں اوربھی ہیں!
انسان کا جوہر ذات اور فطرت جیسی ہوتی ہے، اسی کی مناسبت سے کسی مشغلہ کی طرف اس کا طبعی میلان ہوتا ہے۔ مشغلہ اورپیشہ میں فرق ہے: پیشہ(Job) اس کام کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعہ انسان روزی روٹی حاصل کرتا ہے،اور مشغلہ (Hobby) وہ کام ہے جس سے وہ اپنا دل بہلاتا ہے۔
ہر مشغلہ عبث اوربیکار نہیں ہوتا۔ بعض مشاغل انسانوں کو ثریا کی بلندیوں تک پہنچا دیتے ہیں:
انسان اپنی فرصت کاوقت، محنت ومشقت، روپے، پیسے اپنے مشغلے میں صرف کرتا ہے۔اس میں اسے قلبی سکون محسوس ہوتا ہے۔ وہ اپنے مطلوب ومدعا کو حاصل کرنے کے واسطے متفکر ومتحرک رہتاہے، خواہ اس میں اس کا ذاتی فائدہ ہو، یا قومی فائدہ۔بے مشغلہ انسان اپنی خداداد قوتوں سے بے خبر ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا: }قُل کُلٌّ یَّعمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ{(سورہ بنی اسرائیل)
ترجمہ: حبیبا! ارشادفرمادیں کہ سب لوگ اپنی فطرت کے مطابق کام کرتے ہیں۔
توضیح: ہرکوئی اپنی افتاد طبع، جوہرذات اور فطری دل چسپی کے اعتبارسے کسی امر کواپنا مشغلہ بناتا ہے۔ کوئی حرکت کوپسند کرتا ہے،کوئی سکون کو۔کسی کے ذہن وفکر پر قومی مفادات کا غلبہ ہوتا ہے،اور کوئی ذاتی مفاد کوترجیح دیتا ہے۔اسی کا نام دنیا ہے: ع/ ہرگلے را رنگ وبوئے دیگر است
فارغین مدارس میں مختلف علوم وفنون کے ماہرین ہیں۔ وہ اپنے طورپر خدمت دین میں مصروف عمل ہیں۔ ہمیشہ سے یہ ضرورت محسوس کی جاتی رہی کہ غیر مذہبی شعبہ جات میں بھی فضلائے مدارس کی شمولیت ہو۔ غیر مذہبی امور کا دائرہ انتہائی وسیع ہے۔ بھارت میں موجودہ وقت میں شدت کے ساتھ یہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ علمائے کرام سیاسی امور میں بھی قوم کی رہنمائی کریں۔
انصاف پسند میڈیاہاؤس کی بھی سخت ضرورت ہے۔ٹی وی چینل کے ماہانہ اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے فی الوقت سچائیوں کو اجا گر کرنے کے واسطے سوشل میڈیا پرمسلمانوں اور مول نواسی اقوام کے متعدد چینل موجود ہیں، مثلاً دی وائر، نیشنل دستک، دھاکڑ خبر، پولٹیکل تماشہ، دا شودر، ستئے ہندی ڈاٹ کام، پل پل نیوز، اسی طرح پونیہ پرسون واجپائی، ابھیشار شرماوغیرہ کے چینل۔ این ڈی ٹی وی نے بھی صحیح رپورٹنگ کی۔ ان سب چینل کے سبب ملک وبیرون ملک میں لوگ اصل حقائق سے آشنا ہوئے۔
ہماری تمناہے کہ سیاسی شعور وتجربات سے مزین وآراستہ فارغین مدارس ایک پلیٹ فارم پرمتحد ہو جائیں، تاکہ باہمی مشاورت سے کچھ عملی اقدام کیا جا سکے۔ باہمی ارتباط وانسلاک سے قبل ہر کوئی خود احتسابی کرلے کہ اس کی فکر لچک دار (Flexible) ہے یانہیں؟بصورت دیگر وادی سیاست میں بھی نزاعی کیفیت رونما ہوسکتی ہے، جیساکہ علمی میدانوں میں ہوتا ہے۔آغاز امر میں اختلاف وانتشارتحریک کو فنا کر دے گا۔
سیاسی امور میں بھی اختلافات ہوں گے، لیکن ضد وانا پرستی سے ہرایک کوگریز وپرہیزکرنا ہوگا:: خداحافظ
*طارق انور مصباحی (کیرلا)*
*رکن: روشن مستقبل، دہلی*
جاری کردہ=10:رمضان المبار ک 1441 مطابق04:مئی 2020=بروز:دوشنبہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں