کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا مردوں کے ساتھ عورتیں جماعت کے ساتھ
نماز پڑھ سکتی ہیں؟
(چاہے وہ عورت محرم ہو یا غیر محرم..)
جواب عنایت فرمائیں۔۔۔۔۔۔
المستفتی ۔محمدصادق حسین مرکزی ۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس.
الجواب بعون الملک الوھاب.
صورت مسئولہ میں مردوں کی ساتھ عورتیں نماز ادا کرےگی تو ہوجائےگی البتہ اس میں کچھ شرطیں ہیں جسےباریکی کے ساتھ اپناناہوگاجیسےکہ عورتوں کا کسی بھی مرد کے محاذی(نہ مرد کے سامنے ہونہ ہی دائیں بائیں اور نہ ہی ٹھیک پیچھے وغیرہم) نہ ہونا نیزامامت زن کی نیت بھی ہونا،صفیں بالکل ہی پیچھے ہونا۔یہی وجہ ہے کہ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عورتیں تنہانماز ادا کریں کہ اس کے حق میں زیادہ بہتر ہے۔لقولہ علیہ السلام:" صلوٰۃ المراۃ فی بیتھا افضل من صلوٰتھافی حجرتھا وصلاتھافی مخدعھاافضل من صلوٰتھافی بیتھا۔"(تبیین الحقائق ج:١ ص:٨۴٣)مراقی الفلاح میں ہے:ولا یحضرن الجماعات لما فیہ من الفتنۃ(ص:١٨٢)چنانچہ بہار شریعت میں ہے:"جس گھر میں عورتیں ہی عورتیں ہوں اس میں مرد کو ان کی امامت ناجائز ہے ہاں اگر ان عورتوں میں اس کی نسبی محارم ہوں یا بی بی یا وہاں کوئی مرد بھی ہوتو ناجائز نہیں"یعنی جائز یے(ج اول ح:سوم ص:٢۴۵)اور اسی میں ہے:"مرد اور بچے اور خنثیٰ اور عورتیں جمع ہوں توں صفوں کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے مردوں کی صف ہو پھر بچوں کی پھر خنثیٰ کی پھرعورتوں کی"۔اور حضور اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:"اگر عورت اس قدر پیچھے کھڑی ہے کہ اس کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی نہیں ،تو اقتدا صحیح ہے،اور اگر برابر ہے کہ نہ بیچ میں کوئی حائل ہے ،نہ کوئی اتنا فاصلہ جس میں ایک آدمی کھڑا ہوسکے،اورعورت کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی ہے تو اگر مرد نےامامت کی نیت نہ کی تو مرد کی صحیح ،عورت کی فاسداور نیت زن کی تودونوں کی گئی"ملتقطا(فتاویٰ رضویہ ج:۵،ص:٢۰۶ مط ۔۔امام احمد رضا اکیڈمی)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمدمناظرحسین مرکزی سیتامڑھی۔ خادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی گوپال گنج،بہار 9113465054
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں