مصیبتوں پر صبر کرنے کی ترغیب

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
 *🕯مصیبتوں پر صبر کرنے کی ترغیب🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 تمام امتوں میں کئی حکمتوں اور مَصلحتوں کے پیش ِنظر اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ جاری رہا ہے کہ وہ ایمان والوں کو آزمائشوں میں مبتلا فرماتا ہے، لہٰذا اس کے برخلاف ہونے کی توقّع رکھنا جائز نہیں اور یاد رہے کہ اس امت سے پہلے لوگوں پر انتہائی سخت آزمائشیں اور مصیبتیں آئی ہیں، لیکن پہلے لوگوں نے ان مصیبتوں اور آزمائشوں پر صبر کیا اور اپنے دین پر اِستقامت کے ساتھ قائم رہے، یونہی ہم پر بھی آزمائشیں اور مصیبتیں آئیں گی تو ہمیں بھی چاہئے کہ سابقہ لوگوں کی طرح صبر و ہمت سے کام لیں اور اپنے دین کے احکامات پر مضبوطی سے عمل کرتے رہیں۔ 
*اسی سے متعلق ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:* 
’’اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ- مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ‘‘ (بقرہ:۲۱۴)
 *ترجمہ:* کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پر پہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اُٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔

 *اور ارشاد فرماتا ہے:* 
’’ وَ كَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ قٰتَلَۙ-مَعَهٗ رِبِّیُّوْنَ كَثِیْرٌۚ-فَمَا وَ هَنُوْا لِمَاۤ اَصَابَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ مَا ضَعُفُوْا وَ مَا اسْتَكَانُوْاؕ- وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ‘‘ (اٰل عمران:۱۴۶)
 *ترجمہ:* اور کتنے ہی انبیاء نے جہاد کیا، ان کے ساتھ بہت سے اللہ والے تھے تو انہوں نے اللہ کی راہ میں پہنچنے والی تکلیفوں کی وجہ سے نہ تو ہمت ہاری اور نہ کمزوری دِکھائی اور نہ (دوسروں سے) دبے اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

صحیح بخاری شریف میں ہے، حضرت خباب بن الارت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کعبہ شریف کے سائے میں اپنی چادر سے تکیہ لگائے تشریف فرما تھے کہ ہم نے حاضر ِخدمت ہو کر عرض کی، یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم پر مصائب کی حد ہوگئی، آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لئے مدد کیوں طلب نہیں فرماتے اور اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے کیوں دعا نہیں فرماتے؟ 
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’یہ مصیبتیں صرف تم ہی برداشت نہیں کر رہے ہو بلکہ تم سے پہلے لوگوں میں سے کسی شخص کے لیے گڑھا کھودا جاتا، پھر اس گڑھے میں اسے کمر تک گاڑ دیتے، پھر آری لاکر اس کے سر پر چلائی جاتی اور کاٹ کر اس کے دو حصے کر دئیے جاتے، بعض پر لوہے کی کنگھیاں چلائی جاتیں جن سے ان کے گوشت اور ہڈیوں کو اکھیڑ کر رکھ دیا جاتا، اس کے باوجود وہ مومن اپنے دین پر ثابت قدم رہے، اللہ تعالیٰ کی قسم! یہ دین مکمل ہو کر رہے گا، یہاں تک کہ اگر کوئی سوار صنعا سے حَضْرمَوت تک سفر کرے گا تو اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا خوف نہ ہوگا اور نہ اپنی بکریوں پر بھیڑیے کا خوف ہو گا، لیکن تم جلد بازی سے کام لیتے ہو۔ 
*( بخاری، کتاب المناقب، باب علامات النبوّۃ فی الاسلام، ۲ / ۵۰۳، الحدیث: ۳۶۱۲)* 

اللہ تعالیٰ ہمیں عافیت عطا فرمائے اور اگر مَصائب و آلام آئیں تو ان پر صبر کرنے اور دین ِاسلام کے احکامات پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے