عبرت و نصیحت حاصل کرنے کے لئے فائدہ مند دو چیزیں

عبرت و نصیحت حاصل کرنے کے لئے فائدہ مند دو چیزیں🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 ان مقامات کو دیکھنا جہاں اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا ہے اور ان قوموں کے بارے میں سننا جن پر اللہ تعالیٰ نے عذاب نازل فرمایا ہے۔ عبرت اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے بہت فائدہ مند ہے اور اس دیکھنے اور سننے سے فائدہ اسی صورت میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ جب دل سے غور و فکر کرتے ہوئے ان چیزوں کو دیکھا اور ان کے بارے میں سنا جائے اور جو شخص عذاب والی جگہوں کا مشاہدہ تو کرے اور عذاب یافتہ قوموں کے بارے میں سنے، پھر ان کے حالات و انجام میں غور و فکر نہ کرے تو وہ عبرت و نصیحت حاصل نہیں کر پاتا۔ لہٰذا جب بھی کسی ایسی جگہ سے گزر ہو جہاں اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تھا یا عذاب میں مبتلا ہونے والی قوم کے واقعات سنیں تو اس وقت دل سے ان پر غور و فکر ضرور کریں تاکہ دل میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا خوف اور ڈر پیدا ہو اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے اور اس کی اطاعت گزاری کرنے میں  مدد ملے۔ 
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَذِكْرٰى لِمَنْ كَانَ لَهٗ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَى السَّمْعَ وَ هُوَ شَهِیْدٌ‘‘(ق:۳۷)
*ترجمہ:* بیشک اس میں
  نصیحت ہے اس کے لیے جو دِل رکھتا ہو یا کان لگائے اوروہ حاضر ہو۔

ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’ نصیحت کے ساتھ اپنے دل کو زندہ رکھو ،غور و فکر کے ساتھ دل کو منور کرو، زُہد اور دنیا سے بے رغبتی کے ساتھ نفس کو مارو، یقین کے ساتھ اس کو مضبوط کرو، موت کی یاد سے دل کو ذلیل کرو، فنا ہونے کے یقین سے اس کو صبر کرنے والا بناؤ، زمانے کی مصیبتیں دکھاکر
اس کو خوفزدہ کرو، دن اور رات کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے سے اس کو بیدار رکھو، گزشتہ لوگوں کے واقعات سے اسے عبرت دلاؤ، پہلے لوگوں کے قصے سناکر اسے ڈراؤ، ان کے شہروں اور ان کے حالات میں اس کو غور و فکر کرنے کا عادی بناؤ اور دیکھو کہ بدکاروں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیسا معاملہ ہوا اور وہ کس طرح الٹ پلٹ کردئیے گے۔
*( ابن کثیر، الحج، تحت الآیۃ: ۴۶، ۵ / ۳۸۴-۳۸۵)*


*دل کے اندھے پن کا نقصان:*
جس کا دل بصیرت کی نظر سے اندھا ہو وہ تمام ظاہری اَسباب ہونے کے باوجود دین کا راستہ پانے اور حق و ہدایت کی راہ چلنے سے محروم رہتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن جراد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
اندھا وہ نہیں جو ظاہری آنکھوں سے محروم ہے بلکہ اندھا وہ ہے جو بصیرت سے محروم ہے۔
*( نوادرالاصول، الاصل التاسع والثلاثون، ۱ / ۱۵۷، الحدیث: ۲۴۰)*

اور حضرت سہل رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
جس شخص کا دل بصیرت سے روشن ہو وہ نفسانی خواہشات اور شہوتوں پر غالب رہتا ہے اور جب وہ دل کی بصیرت سے اندھا ہو جائے تو اس پر شہوت غالب آ جاتی ہے اور غفلت طاری ہو جاتی ہے، اس وقت اس کا بدن گناہوں میں گم ہو جاتا ہے اور وہ کسی حال میں بھی حق کے سامنے گردن نہیں جھکاتا۔
*( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۴۶، ۶ / ۴۵)*  

اللہ تعالیٰ ہمیں دل کی بصیرت عطا فرمائے اور دل کی بصیرت سے اندھا ہونے سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے