نماز میں قرآن مجید دیکھ کر قرأت کرنا کیسا؟

نماز میں قرآن مجید دیکھ کر قرأت کرنا کیسا؟✒️

☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مصحف دیکھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے زید کہتا ہیکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام نے مصحف دیکھ نماز پڑھایا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کے پیچھے اسی حالت میں نماز ادا کیں دریافت طلب امر یہ ہیکہ مصحف دیکھ کر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں 
             المستفتی 
             محمد رضا 
            صورت گجرات

☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘

➖➖ *الجواب بعون الملک الوھاب* ➖➖
حالت نماز میں مصحف دیکھ کر قرأت کرنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک مفسد صلوۃ ہے۔
حدیث شریف میں ہے!
*عن ابن عباس رضی الله تعالی عنہما قال نھانا امیرالمؤمنین عمر بن الخطاب ان تؤم الناس فی المصحف*-
*ترجمہ* - حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے مصحف دیکھ کر امامت کرنے سے منع فرمایا ہے-
(📓کنزالعمال ج/۸ ص/١۲٥ )
عالمگیری میں ہے!
*ویفسدھا قرأته من مصحف عند ابی حنیفة رحمة الله تعالی عليه*-
یعنی امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حالت نماز میں مصحف دیکھ کر قرأت کرنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے-
(📓عالمگیری ج/۲ ص/١۰١)
اور علامہ علاؤالدین حصکفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں!
 *و قرأته من مصحف ای مافیه مطلقاً*-
(📓ردالمحتار علی الدر المختار ج/۲ ص/٦۲٤)
اور ہدایہ میں ہے!
*اذا قرأ القرآن من المصحف فسدت صلوٰته عند ابى حنيفة رضى الله تعالى عنه وقالا هى تامة الا انه يكره لانه تشبه بصنع أهل الكتاب*-
*ترجمہ*- جب امام بحالت نماز قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرے تو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک نماز فاسد ہو جائے گی ، لیکن ان کے دو نامور شاگردوں نے فرمایا کہ نماز پوری ہوگیٔ ، مگر اس طرح کرنا مکروہ ہے اس لئے کہ یہ طریقہ اہل کتاب کے طریقے کے مشابہ ہے۔
(📓ہدایہ ج ١ ص ١١٦)
اور مجدد دین و ملت امام اہلسنت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*نماز میں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک تو مفسد نماز ہے ، صاحبین رحمہما اللہ تعالی نماز صحیح مانتے ہیں ،مگر مشابہت اہل کتاب کے باعث مکروہ جانتے ہیں۔*
(📓فتاویٰ رضویہ ج ٢٤ ص ٥٤٢)
 *اقول* = قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے متعدد مقامات پر قیام صلوۃ کا حکم دیا مگر بالصراحت طریقۂ نماز قرآن میں مذکور نہیں اس لئے طریقۂ نماز کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے!
 *"صلوا کما رایتمونی اصلی"*
یعنی جیسا تم مجھے نماز پڑھتے دیکھو ویسے ہی پڑھو.
(📓صحیح بخاری کتاب الادب باب رحمۃ الناس والبھائم)
اور حدیث پاک میں جو طریقۂ نماز مذکور ہے اس میں یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت نماز میں قرآن دیکھ کر تلاوت فرمائی ہو ، حالت نماز میں قرآن دیکھ کر قرأت کرنا دو حال سے خالی نہیں -
*ایک*- *یہ کہ جانماز کے قریب مصحف رکھا ہو اور اسے دیکھ کر قرأت کی جائے* ۔
*دوسرا*- *یہ کہ ہاتھ میں مصحف لےکر قرأت کی جائے* - پہلی صورت اس لئے روا نہیں کہ حالت نماز میں ادھر ادھر نگاہ پھیرنے سے رسول کریم نے منع فرمایا ہے ، حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ
*"سألت رسول الله صلی الله علیه وسلم عن الالتفات فی الصلوۃ فقال ھو اختلاس یختله الشیطان من صلوۃ العبد"*۔ 
یعنی میں نے نماز کے دوران جھانکنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا یہ اچکنا ہے شیطان بندے کی نماز سے اچکتا ہے-
(📓صحیح بخاری کتاب الاذان باب الالتفات فی الصلوۃ)
حدیث مذکورہ میں نمازی کو وقتاً فوقتاً ادھر ادھر جھانکنےسے منع کیا گیا ہے جبکہ مصحف دیکھ کر قرأت کرنے کی صورت میں مسلسل مصحف کی طرف دیکھنا ہوگا-
اور دوسری صورت اس لئے روا نہیں کہ حالت نماز میں حکم اور عمل رسول پاک ہاتھ باندھنے کا ہے ، رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ تعالی عنہ نقل کرتے ہوۓ فرماتے ہیں!
*"ثم وضع یدہ الیمنی علی الیسری"* -
یعنی پھر آپ نے تکبیر تحریمہ کے بعد دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا"
(📓صحیح مسلم باب وضع یدہ الیمنی علی الیسری بعد تکبیرۃ)
اورظاہر ہے کہ قرآن مجید ہاتھ میں لیکر کر قرأت کرنے کی صورت میں ہاتھ باندھنا ممکن نہیں۔
بہر کیف یہ دونوں صورتیں جو میں نے رقم کی ہے یعنی (١) بحالت نماز قرآن مجید دیکھ کر قرأت کرنا (٢) قرآن مجید ہاتھوں میں لے کر تلاوت کرنا ۔ پہلی صورت تو تلقن من الخارج کی ہے اور دوسری صورت عمل کثیر کی ہے ، اور یہ دونوں صورتیں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک مفسد نماز ہے۔
اور ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے غلام حضرت ذکوان کے مصحف دیکھ کر امامت کا جوواقعہ ہے اس واقعہ کا جواب دیتے ہوئے حضرت علامہ کمال الدین ابن ہمام رحمۃ اللہ تعالی علیہ رقم طراز ہیں!
*"فیحمل ما روی عن ذکوان مولی عائشة رضی الله تعالی عنها امة کان یؤم بھا فی شھر رمضان وکان یقرأ من المصحف کون تلک مراجعة کانت قبیل الصلوۃ لیکون بذکرہ اقرب وھو المعوّل علیه"*-
یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے جو یہ روایت ہے کہ ذکوان ان کو مصحف سے نماز پڑھاتے تھے اس کی توجیہ یہ ہے کہ ذکوان نماز شروع کرنے سے قبل مصحف سے مطلوبہ سورت نکال کر پڑھ لیتے تھے اور اس کو حضرت عائشہ نے مجازاً مصحف سے امامت کرنا فرمایا۔
 (📓فتح القدیر ج/۲ ص/۲۸٦)
  والله اعلم باالصواب 

☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*كتبه ۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب قبلہ کیمور-*۔

*المرتب۔ فیصل اقبال صدیقی مہاراشٹرا-*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*باہتمام۔ رضوی دارالافتاء۔*
*منجانب ـ تربیت افتاء کورس و فقہی بحث و مباحثہ گروپ-*
📱9576545941=

☘☘☘☘

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/LspcAGwQ90q5FpVhJBpVMe
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ہندوستان سے باہر کے افراد اس گروپ میں شامل نہ ہوں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے