⚖️ *صدقۂ فطر کے اعلان میں فقط "گیہوں" کا تذکرہ ــــ ایک لمحۂ فکریہ*⚖️
🌾➖➖➖➖ 🌴
صدقۂ فطر *بدنی زکوٰۃ* کی ایک صورت ہے، جس میں صاحبانِ استطاعت رمضان المبارک کے روزوں کے بحسن وخوبی اختتام پر سَروں کی گنتی کے حساب سے اپنے اور اپنے زیرِ پرورش افراد کی جانب سے کچھ اناج یا ان کی قیمت راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں.
➖➖➖➖
*صدقۂ فطر کے منصوص اجناس*
ـــــــــــــــــــــــ
🌴صدقۂ فطر کی مقدار اور اس کے اجناس کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :
⚖️ صدَقةُ الفِطْرِ صاعٌ من تَمْرٍ، أو صاعٌ من شعِيرٍ أو مُدّانِ من حِنْطَةٍ، عن كلِّ صغير و كبير، وحُرٍّ وعبدٍ.
أخرجه الدارقطني (٢/١٤٣)، وابن الجوزي في «التحقيق » (١٠١٢) عن عبدالله بن عمر
⚖️ صدَقةُ الفِطْرِ صاعٌ من تَمْرٍ، أو صاعٌ من شعِيرٍ أو مُدّانِ من حِنْطَةٍ، عن كلِّ صغيرٍ و كبيرٍ، وحُرٍّ وعبدٍ.
{أخرجه السيوطي (٩١١ هـ)، الجامع الصغير ٤٩٧٥ عن ابن عمر }
⚖️ عن عبدالله بن عمر: أمرنا رسولُ اللهِ ﷺ أن نُخرجَ صدقةَ الفطرِ عن كلِّ صغيرٍ و كبيرٍ حرٍّ أو عبدٍ صاعًا من تمرٍ أو صاعًا من زبيبٍ أو صاعًا من شعيرٍ... الحديث.
{أخرجه الحاكم في معرفة علوم الحديث ص: ١٩٩}
ان احادیث کریمہ کا حاصل یہ نکلا کہ استطاعت رکھنے والے افراد کو حسبِ ذیل چار اجناس میں سے کسی ایک سے صدقۂ فطر کی ادائیگی انھیں مقدار میں کرنی چاہیے جن کی صراحت خصوصی طور پر حدیث میں ملتی ہے، اور وہ ہے :
1_ کھجور = ایک صاع
2_ جَو = ایک صاع
3_ گیہوں = نصف صاع
4_ کشمش/ مُنَقّیٰ= ایک صاع
5_ بعض جگہ پنیر کے بارے میں بھی ایک صاع کی مقدار کے ساتھ نکالنے کا اختیار ملتا ہے.
➖➖➖➖
*صدقۂ فطر کے بنیادی مقاصد*
ــــــــــــــــــــ
🌴 صدقۂ فطر کی ادائیگی کے پس پشت کارفرما مقاصد بہت ہیں، ان میں سے دو کا صریح تذکرہ احادیث میں ملتا ہے :
(1) روزہ کے درمیان جو کوتاہیاں ، لغزشیں، بدکلامیاں اور لایعنی کام ہوگئے ہیں، یہ صدقۂ فطر ان کا کفارہ بن جائے . چنانچہ حدیث میں ہے :
عن ابن عباس – رضي الله عنهما– قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم- قال: فرض زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين.(ابو داود ح ۱۶۰۶، ابن ماجہ ح ۱۸۷۲)
2_ مساکین وفقراء کے خوراک کا انتظام ہوجائے، اور وہ خاص عید کے دن گھر گھر مانگنے کی زحمت سے بچ کر دوسرے بھائیوں کے ساتھ خوشی خوشی عید منائیں.
ويقولُ ﷺ: أَغنوهم عن طوافِ هذا اليومِ. _ (معرفۃ علوم الحديث وکمیۃ اجناسہ للحاکم. ١٩٩)
یعنی صدقہ فطر ادا کرکے آج کے دن انھیں در بدر پھرنے سے بے نیاز کر دو.
⚖️عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم-: "أغنوهم في هذا اليوم" وفي روايةالبيهقي : أغنوهم عن طواف هذا اليوم ،(دار قطني،2/152 ،بيهقي،4/175)
رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس دن غرباء کو سوال کی حاجت سے بے نیاز کردو. بیقہی کی روایت میں ہے کہ اس دن مانگتے پھرنے سے انھیں بے نیاز کردو.
⚖️ بدائع الصنائع میں إمام أبو حنيفة سے منقول ہے کہ صدقۂ فطر میں روپیہ پیسہ نقد دینا بھی جائز ہے، کیوں کہ قیمت دینا اس کی حاجت روائی میں زیادہ مُمِـد ومعاون ہے :
"لأن الواجب في الحقيقة إغناء الفقير، لقوله -صلّى الله عليه وسلم -: «أغنوهم عن المسألة في مثل هذا اليوم» والإغناء يحصل بالقيمة، بل أتم وأوفر وأيسر؛ لأنها أقرب إلى دفع الحاجة، فيتبين أن النص معلل بالإغناء. {بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع /129)
در حقیقت عید کے دن فقیر کو مانگے کی حاجت سے بے نیاز کرنا مقصود ہے کیونکہ حدیث پاک میں ہے : «أغنوهم عن المسألة في مثل هذا اليوم»
اس دن سوال کی حاجت سے فقیر کو بے نیاز کردو، اور إغناء قیمت دینے سے حاصل ہوجاتی ہے بلکہ یہی زیادہ تام اور آسان ہے، کیونکہ ضرورت پوری کرنے کے لیے نقد روپیہ زیادہ مددگار ہوتا ہے.
➖➖➖
*آمدم برسر مطلب*
ــــــــــــــــــــ
ان بنیادی باتوں کے بعد اب اصل مقصد کی طرف آتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ :
ہمارے ملک ہندوستان میں یہ عمومی رواج چل پڑا ہے کہ جب صدقۂ فطر کی ادائیگی کی بات آتی ہے تو فوراً گیہوں کا بازاری نرخ دماغ میں آجاتا ہے. بلکہ اگر کوئی سائل جاننا بھی چاہتا ہے تو نصف صاع گیہوں کی بازاری قیمت لگانے کو کہ کر گلو خلاصی کی کوشش کرلی جاتی ہے . یہ جانے بغیر کہ اس بندے کی مالی حیثیت کہاں تک مضبوط یا متوسط یا کمزور ہے.
اور صرف یہی نہیں بلکہ باضابطہ بڑے بڑے اسلامی اداروں کی جانب سے صدقۂ فطر کی مقدار کے بارے میں جو لیٹرپیڈ پر رہنمائی جاری ہوتی اس میں بھی فقط گیہوں کا ذکر اور مقامِ اجراء کے حساب سے اس کی قیمت کا تعین ہوتا ہے.
بقیہ کجھور، کشمش منقی اور جَـو ان اجناس کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا جاتا، جن کی صراحت احادیث کریمہ میں وارد ہے .
➖➖➖➖
یہ اپنے آپ میں بڑا افسوس ناک پہلو ہے کہ جس صدقۂ فطر کی بنیادی ہی زیادہ سے زیادہ غرباء پروری پر رکھی گئی ہے، اسی میں ذرا سی غفلت سے کتنے ہی غرباء اور مساکین کا عظیم مالی خسارہ ہوتا چلاآرہا ہے.
➖➖➖➖
*أنفع للفقراء کا ضابطہ*
ــــــــــــــــــــــ
زکوٰۃ کی دوقسمیں کی جاتی ہیں :
() زکوٰۃ المال: سونے چاندی، رقوم وغیرہ مال نامی کی زکوٰۃ.
(٢) زکوٰۃ البدن: صدقۂ فطر.
جس طرح مال کی زکوٰۃ دینا مال کی ستھرائی اور پاکیزگی کا سبب بنتا ہے. اور کسی طرح کی آفتوں سے محفوظ ہوجاتا ہے. یوں ہی *صدقۂ فطر* کی ادائیگی بدن کو بہت سے آفات وبلیات سے بچاتی ہے.
یہاں پر قابل توجہ بات یہ آتی ہے کہ جب "زکوٰۃ المال" میں ہم أنفع للفقراء کا قاعدہ پیش نظر رکھتے ہیں تو پھر "زکوٰۃ البدن" میں یہ قاعدہ کیوں بھول جاتے ہیں. یقیناً یہ اپنے آپ میں ایک عجیب بات لگتی ہے .
➖➖➖➖
*گیہوں کے سوا اجناس خواص کے اذہان سے بھی اوجھل*
ــــــــــــــــــــ
اس روش کی وجہ سے ایک غلط تأثر یہ بھی جاتا ہے کہ عوام تو عوام بعض فارغین مدارس کے اذہان میں بھی وہی گیہوں چھایا ہوا رہتا ہے. اور صدقۂ فطر نکالنے والے کے سامنے اسی کی قیمت لگانا شروع کردیتے ہیں. اور دوسرے اجناس مثلاً : کھجور، کشمش اور جَو تو حاشیۂ خیال بھی نہیں آپاتے.
یہ معاملہ ان علاقوں میں اور بھی سنگین ہوجاتا جہاں کہ أئمۂ مساجد کے پاس محض حفظ وقراءت کی تعلیم ہو. اور لائبریری و کتب کی صورت میں استفادہ کی کوئی سبیل نہ رکھی گئی ہو.
➖➖➖
*تیری رہبری کا سوال ہے*
ــــــــــــــــــــ
ہم دیکھتے ہیں کہ صدقات کی دیگر نوعوں میں علماء کرام اپنے عوام کی جس طرح رہنمائی کرتے ہیں، اسی اعتبار سے ان میں راہ خدا میں خرچ کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے.
قربانی ہی کے جانور کو سامنے رکھ لیجیے مالکان نصاب اپنی اپنی حیثیت کے اعتبار سے جانور کی قربانی کرتے ہیں. بلکہ بعض خوش حال گھرانوں میں تو کئی کئی جانور قربان کرکے اس کا گوشت غرباء، مساکین اور حاجت مندوں میں تقسیم کردیتے ہیں.
ایک طرف قربانی کے سلسلے میں ایسی فراخ دلی کا مظاہرہ اور دوسری طرف صدقۂ فطر کے معاملے میں ایک ادنی درجے کے مالکِ نصاب شخص کے برابر، ایک لکھ پتی مسلمان کا نصف صاع گیہوں یا اس کی قیمت نکال کر چھٹی حاصل کرنے کی وجہ، آخر کیا ہے؟ .
اس دوہرے پیمانے کے اسباب پر غور کیجیے تو اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ قربانی والے معاملے میں شروع سے ہی لوگوں کا ذہن بنایا گیا ہے کہ ہر شخص کو اس کی حیثیت کے مطابق قربانی دینی ہے.
اس کے برعکس اپنی تقریروں میں، اپنے وعظ کی مجلسوں میں، جمعہ کے خطبات میں اور اتمام حجت کے طور پر اپنے اداروں کے لیٹر پیڈ پر لکھ کر خواص نے اپنے عوام کا یہی مزاج بنایا ہے کہ
*صدقۂ فطر میں دوکلو سینتالیس گرام گیہوں یا اس کی قیمت اداکرنا ہے.*
بلکہ اب تو گیہوں کے بازاری ریٹ بھی لکھ کر دیدیئے جاتے ہیں.
یہاں یہ کلیہ فٹ کرنے کی گنجائش باقی ہے کہ *عدمِ ذکر، ذکرِ عدم کو مستلزم نہیں ہوتا.* مگر اس کا کیا، کیا جائے کہ ایسی منطق بیانی کی وجہ سے عوام وخواص کا ایک بڑا طبقہ آج بھی نہ جان سکا ہے کہ گیہوں کے سوا اور بھی منصوص اجناس: کجھور، کشمش منقی اور جَـو کی شکل میں ہیں، جن کا بیان احادیث کریمہ میں موجود ہے. اور استطاعت رکھنے والوں کو ان اجناس کے اعتبار سے بھی صدقۂ فطر نکالنا چاہیے. پھر دوسری طرف حاجت مندوں کا بڑا طبقہ ہمارے اس منطقی اسلوب کے نتیجے میں سالوں سال سے عظیم مالی خسارہ برداشت کرتا چلا آرہا ہے .
➖➖➖➖
*بخیلی نہیں، بلکہ لاعلمی*
ــــــــــــــــــــ
اب حد یہ ہے کہ محتاج وفقراء تک پہنچنے والا صدقۂ فطر ایک کروڑپتی اور لکھ پتی کا بھی اتنا ہی ہوتا ہے، جتنا ان کے گھروں میں مزدوری کرنے والوں کا ہوتا ہے.
میں قطعی یہ نہیں سمجھتا کہ گیہوں سستا پڑتا ہے اسی لیے اس سے *صدقۂ فطر* نکالتے ہیں. ورنہ تو قربانی وغیرہ کار خیر کے دوسرے مدوں بھی خوش حال لوگوں کی جانب سے یہ تنگ دلی نظر آتی. بلکہ اصل معاملہ نہ لاعلمی کا ہے.
➖➖➖➖
*پس چہ باید کرد*
ــــــــــــــــــــ
یہ کام دارالافتاء اور مفتیانِ عظام، علمائے کرام، خطیبانِ جمعہ اور أئمۂ مساجد کا ہے کہ وہ ایک طرف دیگر منصوص علیہ اجناسِ فطر : کجھور، کشمش منقی اور جَـو کو دیکھیں اور دوسری طرف لوگوں کی مالی حیثیت کا تفاوت مدنظر رکھیں، پھر لوگوں کو ترغیب دیں کہ جس کے پاس جیسی وسعت ہو، اسی کے اعتبار سے سب اپنے اپنے صدقات فطر ادا کرنے کی کوشش کریں.
ذرا سوچیے توسہی!
ان میں سے کسی کی حیثیت اگر *کجھور* سے ادا کرنے کی ہو تو گیہوں کے بالمقابل اس کا ایک فطرہ کسی غریب کے حق میں کتنا نفع بخش ثابت ہوگا.
اسی طرح کوئی استطاعت رکھنے والا *کشمش* سے فطر ادا کرنے کی کوشش کرے گا تو حاجت مندوں کے دلوں سے کیسی کیسی دعائیں پائے گا .
اسی طرح آج کل گیہوں کے مقابلے میں جَو کی قیمت زیادہ ہے. کوئی متوسط قسم کا ہی بندہ اگر ان کے ذریعے فطر کی ادائیگی کرنے لگے تو کس قدر بڑھ کر حاجت روائی کی سبیل نکلے گی .
پھر ایک فرحت بخش صورت حال یہ بھی پیدا ہونی چاہیے کہ بازار میں جاکر تمام قسم کے لوگوں کی خاطر ایک قیمت متعین کرنے کی زحمت سے بچتے ہوئے ، ہرایک استطاعت مند، ہر ہر صنفِ میں سے *من أوسط ماتطمعون أھلیکم* {اپنے اپنے استعمال کے موافق اشیاء } کا لحاظ کرے
اس روش کو سامنے رکھ کر نتیجہ سوچیں کہ اس تفاوت میں صدقات کے مستحقین کے لیے کیسے کیسے منفعت بخش راستے نکلتے نظر آئیں گے . مثلا:
ً تین اعلی قسم کے مالدار ہیں جو مختلف قسم کے کجھور استعمال کرتے ہیں. مان لیں کہ ان میں سے ایک عجوہ کجھور کے استعمال کا عادی ہو، تو اس کی جانب سے نکلنے والے صدقۂ فطر کی وقعت بقیہ دونوں سے اعلی ہوگی. اور اس سے یقیناً وہ چہرے کھل اٹھیں گے. جنھیں یہ دیا جائے گا. اور اس طرح غرباء پروری کی مسرت انگیز رسم سامنے آئے گی .
آج آسمان چھوتی مہنگائی کے دور میں جس طرح ہم اپنی دیگر ضرورتوں کا خیال رکھتے ہیں ویسے ہی بیواؤں، یتیموں اور غرباء ومساکین کا خیال رکھنا چاہیے.
➖➖➖➖
*دست بستہ گزارش*
ــــــــــــــــــــ
دارالافتاء اور معتبر اسلامی اداروں کی جانب سے لیٹرپیڈ جاری کرنے والے علماء کرام، خطیبانِ اسلام اور أئمۂ مساجد کی بارگاہ میں دست بستہ گزارش ہے کہ
صدقۂ فطر کا اعلان کرتے وقت گیہوں کے علاوہ دیگر اجناس: کجھور، کشمش منقی اور جَـو کو بھی صاف لفظوں میں بیان فرمادیا کریں. پھر ان کی موجودہ وزن اور قیمت بھی درج فرمائیں. بلکہ مجھے تو یہ بھی لگتا ہے کہ اس کی موجودہ قیمت کا حساب بھی عوام کی اپنی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہیے . وہ جس قسم کا خود کھاتے اور استعمال کرتے ہیں خود ہی حساب لگا کر اپنے حساب سے ادا کردیں گے. اسی میں *أنفع للفقراء* کا زیادہ خیال نظر آتا ہے جو کہ مقصود بھی ہے ، اسی میں *إغناء الفقیر* کی صورت بھی بنتی ہے جس کا حدیث میں ذکر ملتا ہے. اور اسی میں نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کی کامل پیروی نظر آتی ہے.
ع> گر قبول افتد زہے عزوشرف
➖➖➖➖
حسبِ فرمائش:
استاذ شاھد رضا مصباحی
{ مرکزی دارالقراءت ، جمشیدپور }
➖➖➖➖
تحریر :
فیضان سرور مصباحی
8/رمضان المبارک 14⚖️ *صدقۂ فطر کے اعلان میں فقط "گیہوں" کا تذکرہ ــــ ایک لمحۂ فکریہ*🌾
➖➖ *{دوسری قسط}*➖➖
*پہلی قسط* پر صاحبانِ فقہ وافتا اور علماء کرام کے تأثرات
ـــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــ
🌹➖ *حضرت مفتی صدر الوری قادری مصباحی ( استاذ جامعہ اشرفیہ مبارکپور)*:
ماشاء اللہ بہت اچھی تحریر. حالات کے لحاظ سے اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی ضرورت ہے.
خدا کرے یہ مضمون اصلاح امت کا ذریعہ بنے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی بدر عالم مصباحی (استاذ ومفتی جامعہ اشرفیہ مبارکپور ،انڈیا)*:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں رمضان شریف میں جہاں بھی تقریر کرتا ہوں کبھی، تو میں ضرور توجہ دلاتا ہوں کہ بھئی گیہوں ایک سب سے تھرڈ کلاس کی چیز ہے. اور اگر اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے تو اپنی وسعت کے مطابق کھجور بھی دیں، کجھور کی قیمت دیں، منقی کی قیمت دیں، وہ سب بھی دینا چاہیے، جیسے اپنے حسبِ حیثیت لوگ اپنے بچیوں یا بچوں کی شادی میں خوبصورت سے خوبصورت انتظام کرتے ہیں، ایسے ہی اپنے جان مال کا جو صدقہ نکال رہے ہیں، صدقۂ فطر نکال رہے ہیں؛ اسے بھی آپ حضرات اپنے حسبِ حیثیت نکالا کریں.
میں اکثر وبیشتر رمضان میں کہیں بیان کرتا ہوں، تو کہتا ہوں. بلکہ فیض آباد میں میں نے بیان کیا تو بہت اچھی رقم آگئی صدقۂ فطر کے نام پر. جو اہل ثروت تھے، وہ حضرات کجھور کے حساب سے، کسی نے منقی کے حساب سے دینا شروع کیا. ماشاءاللہ بہت اچھا تأثر رہا لوگوں کا کہ یہ تو بتاتا ہی نہیں کوئی.
تو صحیح بات ہے کہ اس کو بھی عام کرنے کی ضرورت ہے. ہمارے پوسٹرس میں بھی بس ،اور ہمارے علماء بھی جمعہ میں جو اعلان کرتے ہیں. تو گیہوں کا دام پوچھ کرکے فوراً وہی اعلان کردیتے ہیں.
اللہ تعالٰی آپ کی فکر کو ہمیشہ اسی طریقے سے حرکت میں رکھے.
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *استاذ محمد ہارون مصباحی (جامعہ اشرفیہ مبارکپور)*:
آپ کا مضمون ابھی پڑھا میں نے، بہت عمدہ ہے.
مساجد سے اعلان اسی طریقے اور ترتیب پر ہونا چاہیے جو حدیث میں مذکور ہے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی عابد رضا مصباحی ( سابق صدر المدرسين مرکزی دارالقراءت، جمشیدپور )*:
ماشاء اللہ
بڑی اچھی تحریر، بہترین انداز، اور مدلل و مبرہن ہے،
اور بالکل اہم موضوع پر آپ نے لکھا ہے اور شاندار لکھا ہے، اس بیش قیمت نگارش پر ہدیہِ تبریک قبول فرمائیں.
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا غلام مصطفی نعیمی (ایڈیٹر : سہ ماہی سواد اعظم دہلی)*
ماشاء اللہ... واقعی ایک نئ جہت کو متعارف کراتا ہوا شاندار مضمون رقم فرمایا ہے....اب تک پڑھتے تو تھے لیکن کبھی اس نکتہ کی طرف ذہن نہیں گیا.... اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی صدیقین زاہد اسدی (پاکستان)*:
نہایت مفید ترغیب ہے ۔۔ یہ کام ہے جو کرنا چاہیے ۔۔۔۔ 🌹💐🌷🤝
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *حضرت قاری بلال (پاکستان)*:
ماشاء اللہ بہت خوب۔۔۔ یہ مضمون پاکستانی جرائد، رسائل اور اخبارات کی زینت بننا چاہئے۔۔۔ تاکہ شعور و آگاہی حاصل ہو۔۔۔ مسائل شرعیہ مکمل اور صحیح ادراک حاصل ہو۔۔۔ عوام و خواص سب کو یکساں فائدہ ہو۔۔۔ نیکی کی ترغیب ملے۔۔۔ صرف گیہوں پر اکتفاء کرکے باقی منصوص اجناس کا صدقہ نہ دینا عادت بن گئی ہے جو کھلم کھلا خلاف شرع ہے۔۔۔اگر ٹی وی چینلز اور ریڈیو چینلز پر بھی یہ مسائل رکھے جائیں تو اچھا ہوگا۔۔۔
اس حوالے سے قاری غلام محی الدین سیالوی صاحب قبلہ، مولانا شہزاد مجددی صاحب قبلہ، اور سید صبغۃ اللہ شاہ صاحب وغیرہم کرم نوازی فرمائیں تو عنایت ہوگی۔۔۔ کیونکہ یہ حضرات ٹی وی چینلز پر گاہے بگاہے جاتے رہتے ہیں۔۔۔
کم از کم 92 نیوز چینل پر تو آسکتا ہے یہ مضمون۔۔۔ مفتی محمد زمان سعیدی صاحب، سید صبغۃ اللہ شاہ صاحب اس حوالے سے کار آمد شخصیات ہیں۔۔۔
پروفیسر عون محمد سعیدی صاحب قبلہ کے ماہانہ رسالہ کی زینت بن سکتا ہے۔۔۔
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *حضرت مولانا محمد صدیق (پاکستان)*:
قبلہ ! بہت خوب.
بروقت توجہ طلبی۔
مفتی منیب الرحمن صاحب قبلہ سالہا سال سے چاروں چیزوں کانصاب فطرہ لکھ اور بیان فرمارہے ہیں ۔
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی فیض اللہ مصباحی (اسلامی مرکز رانچی، انڈیا)*:
بہت شاندار
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی ( اڈیشا ، جامعۃ المدینۃ نیپال)*:
ماشاء الله تبارك وتعالى.
اللہ تعالیٰ مزید برکت عطا فرمائے.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی اشرف رضا ہاشمی نجمی (بھڑوچ، گجرات، انڈیا) :*
ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت ہی عمدہ کام
اس میں علمائے کرام کے لئے بہت مفید معلومات ہیں.
کچھ ائمہ اس بات کو نہیں سمجھ پائیں گے اس لیے آسان الفاظ استعمال کیے جائیں تو بہتر ہے.
مناسب سمجھیئے تو. صاع اور نصف صاع کی تحقیق بھی بڑھا دیجیے. جزاک اللہ خیر
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا عطاء النبی حسینی مصباحی (نیپال ، جامعۃ المدینۃ بریلی شریف)*:
دعوت اسلامی والے اس سے مستثنی ہیں۔ میں نے کئی لوگوں کو منقی اور دیگر چیزوں کی ترغیب دلاتے دیکھا ہے۔
ہاں! لیکن آپ کی یہ کوشش نہایت قابل تعریف ہے کہ جہاں اور کا ذہن نہیں گیا، یا گیا؛ لیکن توجہ نہ دلائی، آپ نے پیش قدمی کر دی۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی گلریز رضا مصباحی (بریلی شریف ،جامعۃ المدینۃ ،تاج پور، )*:
🌹🌹🌹🌹🌹
ماشاءاللہ بہت اچھا.
➖➖➖ ➖ ➖
🌹 ➖ *مولانا ریحان رضا نوری مونگاولی (مدھیہ پردیش، انڈیا)*:
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے.
میں بھی یہی سوچتا تھا کہ صرف گیہوں کیوں؟
جب سے علامہ سعیدی علیہ الرحمہ کو پڑھا تھا اس موضوع پر لگا کہ کچھ غلط ہورہا ہے. علامہ سعیدی صاحب نے بھی غالبا ایسا ہی لکھا ہے. یہ دیکھیں :
علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:-"جس طرح قربانی کے جانوروں میں تنوع ہے اور ان کی کئی اقسام ہیں، اس
طرح صدق فطر میں بھی تنوع ہے اور اس کی کئی اقسام ہیں اور جولوگ جس حیثیت کے مالک ہیں ، وہ اس حیثیت سے صدقہ فطر ادا کریں ، مثلا جو کروڑ پتی لوگ ہیں، وہ چار کلوپنیر (Cheese) کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں ، جو لوگ لکھ پتی ہیں، وہ چار کلو کشمش کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں اور جو ہزاروں روپوں کی آمدنی والے ہیں، وہ چار کلو گرام کھجور کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں اور جو سینکڑوں کی آمدنی والے ہیں، وہ دوکلو گندم کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں.
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل کروڑ پتی ہوں یا سینکڑوں کی آمدنی والے ہوں ، سب دوکلو گندم کے حساب سے صدقہ فطر ادا کرتے ہیں اور تنوع پر عمل نہیں کرتے ، جبکہ قربانی
کے جانوروں میں لوگ "تنوع‘ پرعمل کرتے ہیں اور کروڑ پتی لوگ کئی کئی لاکھ کے بیل خرید کر اور متعدد وقیمتی اور
مہنگے دنبے اور بکرے خرید کر ان کی قربانی کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
ہم اپنا جائزہ لیں ، کہیں اس کی یہ وجہ تو نہیں ہے کہ قربانی کے مہنگے اور قیمتی جانور خرید کر انہیں اپنی شان و شوکت اور امارت دکھانے کا موقع ملا ہے۔ ہم بڑے فخر سے وہ قیمتی جانور اپنے عزیزوں کو دکھاتے ہیں اور نمو و نمائش کرتے ہیں اور صدقہ فطر کسی غریب آدمی کے ہاتھ پر رکھ دیا جاتا ہے ، اس میں دکھانے اور سنانے اور اپنی امارت جتانے کے مواقع نہیں ہیں ، اس لئے
کروڑپتی سے لے کر عام آدی تک سب دوکلو گندم کے حساب سے صدقۂ فطر ادا کرتے ہیں ۔ سوچیے!
ہم کیاکر رہے ہیں؟
کہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن یہ ساری قربانیاں ریا کاری قرار دے کر ہمارے منہ پر مار دی
جائیں۔
رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے جانوروں کی متعدد قسمیں اس لئے کی ہیں کہ ہر طبقہ کے لوگ اپنی حیثیت کے لحاظ سے قربانی کا تعیّن کریں۔
اسی طرح آپ نے صدقہ فطر کی متعدد اقسام بھی اس لئے کی ہیں کہ ہر طبقہ کے لوگ اپنی حیثیت کے لحاظ سے صدقہ فطر ادا کریں ، سو جس طرح ہم اپنی حیثیت کے لحاظ سے قربانی کے جانوروں کا تعیّن کرتے ہیں، اس طرح ہمیں اپنی حیثیت کے لحاظ سے صدقہ فطر کی قسم کا تعین بھی کرنا
چاہئے، اور تمام طبقات کے لوگوں کو صرف دوکلو گندم کے حساب سے صدقۂ فطر پر نہیں ٹرخانا چاہئے“۔
(نعمۃ الباری شرح صحیح البخاری ، جلد 3ص:764)
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا ساجد الرحمٰن شبر مصباحی (سمستی پور، بہار، انڈیا)*:
ماشاءاللہ !
بہت خوب !
زبردست محنت کی ہے آپ نے.
دل باغ باغ ہو گیا.
اسی وجہ سے میں بھی اپنے احباب سے اکثر کہا کرتا ہوں کہ جو آدمی جس لائق ہو اس کے مطابق صدقۂ فطر کی مقدار بتانی چاہیے. اگر اس کی حیثیت کم ہے تو گیہوں کی مقدار بتائی جائے ، حیثیت کچھ متوسط ہے تو جَـو کی مقدار بتائی جائے، اعلی طبقے کا ہے تو کشمش اور کھجور کے بارے میں بتایا جائے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی رضوان قادری مصباحی ( پورنیہ ، بہار ، انڈیا ) :*
لا جواب تحریر. اور یہ پہل ہے _ ماشاء اللہ _
میں نے ایک بار پڑھا، اور ایک بار پڑھوں گا. إن شاء اللہ العزیز
اور- ان شاء اللہ العزیز- میں اسی اعتبار سے مسجد میں اعلان بھی کروں گا.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی عدیل احمد قادری مصباحی ( بلرام پور، یوپی، انڈیا )*:
جزاک اللہ خیرا.
بہت اچھا مضمون آپ نے تیارکیا. نقصان ہوتا ہے غریبوں کا، اور مدارس کا.
اس پر ضروری تھا کہ کوئی لکھے۔ آپ نے وہ کام کردیا.
ماشاءاللہ ،بہت عمدہ ہے.
اللہ تعالٰی آپ کی کاوش کو لوگوں کے لیے سمجھ کا سامان بنائے. آمین.
جزاک اللہ تعالی خیرالجزا۔
زادک اللہ تعالی علما وفضلا وشرفا وبارک اللہ فیک۔
➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی داؤد علی مصباحی (گیا، بہار، انڈیا )*:
ماشاء اللہ
ابھی پڑھ کر فارغ ہوا ۔ دل باغ باغ ہو گیا ۔
بہت اہم پوائنٹس کی نشاندہی فرمائی ہے ۔
اللہ عزوجل آپ کی کوششوں کو بار آور فرمائے ۔
اشرفیہ مبارک پور میں بھی ایک مرتبہ آپ نے مجھ سے اس کا تذکرہ کیا تھا ۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی التمش انصاری مصباحی (پرتاپ گڑھ، یوپی، انڈیا):*
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی شہباز احمد مصباحی (کلیر ،ارول ،بہار ،انڈیا) :*
بہت عمدہ مضمون ہے فیضان بھائی!
لاجواب لکھاگیا ہے.
واقعی تعریف کے لائق ہے.
اس کو خوب شیئر کیجیے. تاکہ لوگ حقیقت کو جان سکیں کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے.
بغور ہم نے مطالعہ کر لیا ہے. واقعی لاجواب ہے. اس کو عادت کے مطابق میری طرف سے مذاق مت سمجھ لیجیے گا.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی ذیشان ضیاء مصباحی (خیر آباد، مئو، یوپی انڈیا)*:
ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کی روانی کو اسی طرح برقرار رکھے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا بلال خان مصباحی (رام پور، یوپی، انڈیا)*:
الحمد للہ! دعوت اسلامی میں یہ طریقہ بہت پہلے سے چلا ارہا ہے کہ جس کی جتنی استطاعت ہو اسی سے فطرہ ادا کرے.
بعض لوگ کھجور سے بعض کشمش وغیرہ سے ادا کرتے ہیں.
جب میں دعوت اسلامی میں شامل ہوا، اس چیز کو دیکھا تو بہت فرحت محسوس ہوئی کہ کس طرح سے غریبوں کا خیال کیا جاتا ہے اس میں، دیگر اداروں کے لوگ چندہ کرتے ہیں تو جس سے چندہ لینا ہو اس کو یہ ترغیب نہیں دلاتے کہ پہلے رشتہ داروں کو، پھر پڑوسیوں کو، پھر ہمیں دو.
الحمد للہ دعوت اسلامی کا سب سے پہلے اعلان یہی ہوتا ہے کہ پہلے اپنے اقربا کو دو، پھر پروسیوں کو، پھر ہمیں _ یا _ اس طرح سے کہا جاتا ہے کہ اپنی زکاۃ کا پچاس فیصد ہمیں دیں.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا عبدالمصطفی حنفی، سیتامڑھی ،(انڈیا)*:
ماشاء اللہ
سبحان اللہ
خوووووب است
ایک گزارش یہ ہے کہ آپ اتنا کیے ہیں تو ایک إعلان نامہ بھی اپنے اعتبار سے تیار کردیں، تاکہ مضمون زیادہ مفید ثابت ہو -
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا ظفریاب جیلانی مصباحی (امبیڈکر نگر، یوپی انڈیا)*
ماشاء اللہ دل خوش کردیا آپ نے ٠
افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک صوبے کے علما کی مجلس کی جانب سے شائع کردہ پوسٹر میں گیہوں میں بھی دوگرام کی کمی درج ہے 2کلو 45گرام.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا قمر امجدی (سیتامڑھی ،بہار ،انڈیا)*
چشم کشا تحریر
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *محمد خورشید رضا مصباحی (گریڈیہ جھارکھنڈ، انڈیا )*
اللّٰه کرے زور قلم اور زیادہ۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی محمد اشتیاق القادری، دہلی (جمعیۃ المعارف الاسلامیہ، جوکھنپور ، بریلی شریف)*:
ماشاء الله تبارك وتعالى و بارك فيكم و جزاكم خيرا.
فقیر قادری اپنے فتاوی اور مختلف تحریروں میں اس پہلو کو اٹھاتا رھا ھے،.
آج آپ کی تحریر دیکھ کر خوشی ھوئی اور دل سے دعائیں نکلنے لگیں.
رب کریم ایسی صالح فکر کے حامل علماء کے امثال سے امت مسلمہ کو مالامال فرمائے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا عامر رضا فانی (جامعۃ المدینۃ ،موڈاسا گجرات)*
امیر اہلسنت علامہ الیاس قادری حفظہ اللہ کئ سالوں سے کشمش سے فطرانہ ادا فرماتے ہیں نیز صاحب استطاعت کے لئے حیثیت کے مطابق فطرانہ ادا کرنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی ابوحماد جعفر رضا مصباحی (گونڈہ ، یوپی ، انڈیا)* :
ماشاء اللہ آپ نے بروقت صحیح تنبیہ کی ہے. اس کی سخت ضرورت تھی. عوام تو عوام خواص بھی عام طور پر ان چیزوں سے نا واقف ہے ، امید ہے کہ یہ مضمون ان کے علم میں اضافے کا اور عمل میں اصلاح کا سبب بنے گا.
علمائے کرام کو چاہیے کہ صدقہ فطر کی مقدار بیان کرتے وقت اس کی تمام اقسام بیان فرمائیں اور ان کی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر ادا کرنے کی ترغیب بھی دیں.
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے، زبان و قلم میں خوب خوب تاثیر پیدا فرمائے ،آپ کے حوصلے وجذبے کو سلامت رکھے اور اسی طرح آپ سے دین متین کی خدمت لیتا رہے. آمین یا رب العالمین بجاہ حبیبک الکریمﷺ.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا جاوید عالم مصباحی بوکاروی [متعلم جامعہ ازہر ،قاہرہ، مصر ]* :
ماشاء اللہ، آپ نے بہت ہی عمدہ بات پیش کی ہے،
واقعی، شاید ہی لوگ یہ جانتے ہوں کہ گیہوں کے علاوہ بھی کوئی چیز معیار صدقہ یا مدار صدقہ فطر ہے
اللہ تعالیٰ تعالیٰ جزائے خیر دے اور آپ کے علم و عمل سے ہم سب کو نفع بخشے آمین
➖➖ *پس نوشت* ➖➖
استاذ محترم حضرت مفتی شاھد رضا مصباحی ( صدر المدرسين مرکزی دارالقراءت، جمشیدپور) سے گزشتہ سال رمضان المبارک کے اخیر عشرے میں فون سے بات ہوئی، تو اسی دوران آپ نے گیہوں کے ساتھ ساتھ دوسرے منصوص علیہ اجناسِ صدقۂ فطر کے ذکر نہ کیے جانے پر افسوس کا اظہار فرمایا تھا، اور مجھے اس سلسلے میں کچھ باتوں کی نشاندہی کرکے تحریری صورت میں لانے کا حکم فرمایا تھا. مگر چونکہ وقت نکل چکا تھا، اس لیے تعمیل حکم نہ کرسکا.
امسال رمضان المبارک کے آغاز میں ہی استاذ محترم سے اس موضوع پر بات چیت کی اور اور ضروری باتیں پوچھ کر ذہن میں بٹھالیا. ارادہ تھا کہ وقت پر ہی یہ *عرضی* جاری ہوجائے. چنانچہ ان کے دیے ہوئے ذہنی خاکے پر مزید دلائل وغیرہ کی تلاش کے بعد لکھ کر بعد شوشل میڈیا کے حوالے کر دیا.
ماشاءاللہ ! ذمہ دار علماء کرام کے ذریعے اچھے اور حوصلہ افزا تأثرات سامنے آئے، بیان کردہ تمام تر خوبیوں کا اصل سہرا حضرت استاذ شاھد رضا مصباحی کے سر جاتا ہے. جن کے اشارے، حکم اور توجہ دلانے پر یہ مضمون تحریری صورت میں سامنے آیا ہے.
اللہ تعالٰی ان تمام علماء اسلام کے علم وعمل اور عمر میں برکتیں عطا فرمائے.
پاکستان میں حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن صاحب قبلہ اور عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوت اسلامی نے اس سمت عوام کا ذہن بناکر اچھے اثرات مرتب کیے ہیں. دیگر ممالک کے علماء بھی حرکت میں آئیں تو مزید اچھے نتائج کی امید کی جاسکتی ہے.
اس مضمون میں جن باتوں پر عمل کا زور دیا گیا ہے. ان کے نفاذ کی کوشش ہونی چاہیے. تاکہ عوام وخواص دارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوسکیں.
والسلام مع الإکرام
*فیضان سرور مصباحی*
٩/ رمضان المبارک 1440ھ⚖️ *صدقۂ فطر کے اعلان میں فقط "گیہوں" کا تذکرہ ــــ ایک لمحۂ فکریہ*🌾
➖➖ *{دوسری قسط}*➖➖
*پہلی قسط* پر صاحبانِ فقہ وافتا اور علماء کرام کے تأثرات
ـــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــ
🌹➖ *حضرت مفتی صدر الوری قادری مصباحی ( استاذ جامعہ اشرفیہ مبارکپور)*:
ماشاء اللہ بہت اچھی تحریر. حالات کے لحاظ سے اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی ضرورت ہے.
خدا کرے یہ مضمون اصلاح امت کا ذریعہ بنے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی بدر عالم مصباحی (استاذ ومفتی جامعہ اشرفیہ مبارکپور ،انڈیا)*:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں رمضان شریف میں جہاں بھی تقریر کرتا ہوں کبھی، تو میں ضرور توجہ دلاتا ہوں کہ بھئی گیہوں ایک سب سے تھرڈ کلاس کی چیز ہے. اور اگر اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے تو اپنی وسعت کے مطابق کھجور بھی دیں، کجھور کی قیمت دیں، منقی کی قیمت دیں، وہ سب بھی دینا چاہیے، جیسے اپنے حسبِ حیثیت لوگ اپنے بچیوں یا بچوں کی شادی میں خوبصورت سے خوبصورت انتظام کرتے ہیں، ایسے ہی اپنے جان مال کا جو صدقہ نکال رہے ہیں، صدقۂ فطر نکال رہے ہیں؛ اسے بھی آپ حضرات اپنے حسبِ حیثیت نکالا کریں.
میں اکثر وبیشتر رمضان میں کہیں بیان کرتا ہوں، تو کہتا ہوں. بلکہ فیض آباد میں میں نے بیان کیا تو بہت اچھی رقم آگئی صدقۂ فطر کے نام پر. جو اہل ثروت تھے، وہ حضرات کجھور کے حساب سے، کسی نے منقی کے حساب سے دینا شروع کیا. ماشاءاللہ بہت اچھا تأثر رہا لوگوں کا کہ یہ تو بتاتا ہی نہیں کوئی.
تو صحیح بات ہے کہ اس کو بھی عام کرنے کی ضرورت ہے. ہمارے پوسٹرس میں بھی بس ،اور ہمارے علماء بھی جمعہ میں جو اعلان کرتے ہیں. تو گیہوں کا دام پوچھ کرکے فوراً وہی اعلان کردیتے ہیں.
اللہ تعالٰی آپ کی فکر کو ہمیشہ اسی طریقے سے حرکت میں رکھے.
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *استاذ محمد ہارون مصباحی (جامعہ اشرفیہ مبارکپور)*:
آپ کا مضمون ابھی پڑھا میں نے، بہت عمدہ ہے.
مساجد سے اعلان اسی طریقے اور ترتیب پر ہونا چاہیے جو حدیث میں مذکور ہے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی عابد رضا مصباحی ( سابق صدر المدرسين مرکزی دارالقراءت، جمشیدپور )*:
ماشاء اللہ
بڑی اچھی تحریر، بہترین انداز، اور مدلل و مبرہن ہے،
اور بالکل اہم موضوع پر آپ نے لکھا ہے اور شاندار لکھا ہے، اس بیش قیمت نگارش پر ہدیہِ تبریک قبول فرمائیں.
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا غلام مصطفی نعیمی (ایڈیٹر : سہ ماہی سواد اعظم دہلی)*
ماشاء اللہ... واقعی ایک نئ جہت کو متعارف کراتا ہوا شاندار مضمون رقم فرمایا ہے....اب تک پڑھتے تو تھے لیکن کبھی اس نکتہ کی طرف ذہن نہیں گیا.... اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی صدیقین زاہد اسدی (پاکستان)*:
نہایت مفید ترغیب ہے ۔۔ یہ کام ہے جو کرنا چاہیے ۔۔۔۔ 🌹💐🌷🤝
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *حضرت قاری بلال (پاکستان)*:
ماشاء اللہ بہت خوب۔۔۔ یہ مضمون پاکستانی جرائد، رسائل اور اخبارات کی زینت بننا چاہئے۔۔۔ تاکہ شعور و آگاہی حاصل ہو۔۔۔ مسائل شرعیہ مکمل اور صحیح ادراک حاصل ہو۔۔۔ عوام و خواص سب کو یکساں فائدہ ہو۔۔۔ نیکی کی ترغیب ملے۔۔۔ صرف گیہوں پر اکتفاء کرکے باقی منصوص اجناس کا صدقہ نہ دینا عادت بن گئی ہے جو کھلم کھلا خلاف شرع ہے۔۔۔اگر ٹی وی چینلز اور ریڈیو چینلز پر بھی یہ مسائل رکھے جائیں تو اچھا ہوگا۔۔۔
اس حوالے سے قاری غلام محی الدین سیالوی صاحب قبلہ، مولانا شہزاد مجددی صاحب قبلہ، اور سید صبغۃ اللہ شاہ صاحب وغیرہم کرم نوازی فرمائیں تو عنایت ہوگی۔۔۔ کیونکہ یہ حضرات ٹی وی چینلز پر گاہے بگاہے جاتے رہتے ہیں۔۔۔
کم از کم 92 نیوز چینل پر تو آسکتا ہے یہ مضمون۔۔۔ مفتی محمد زمان سعیدی صاحب، سید صبغۃ اللہ شاہ صاحب اس حوالے سے کار آمد شخصیات ہیں۔۔۔
پروفیسر عون محمد سعیدی صاحب قبلہ کے ماہانہ رسالہ کی زینت بن سکتا ہے۔۔۔
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *حضرت مولانا محمد صدیق (پاکستان)*:
قبلہ ! بہت خوب.
بروقت توجہ طلبی۔
مفتی منیب الرحمن صاحب قبلہ سالہا سال سے چاروں چیزوں کانصاب فطرہ لکھ اور بیان فرمارہے ہیں ۔
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی فیض اللہ مصباحی (اسلامی مرکز رانچی، انڈیا)*:
بہت شاندار
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی ( اڈیشا ، جامعۃ المدینۃ نیپال)*:
ماشاء الله تبارك وتعالى.
اللہ تعالیٰ مزید برکت عطا فرمائے.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی اشرف رضا ہاشمی نجمی (بھڑوچ، گجرات، انڈیا) :*
ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت ہی عمدہ کام
اس میں علمائے کرام کے لئے بہت مفید معلومات ہیں.
کچھ ائمہ اس بات کو نہیں سمجھ پائیں گے اس لیے آسان الفاظ استعمال کیے جائیں تو بہتر ہے.
مناسب سمجھیئے تو. صاع اور نصف صاع کی تحقیق بھی بڑھا دیجیے. جزاک اللہ خیر
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا عطاء النبی حسینی مصباحی (نیپال ، جامعۃ المدینۃ بریلی شریف)*:
دعوت اسلامی والے اس سے مستثنی ہیں۔ میں نے کئی لوگوں کو منقی اور دیگر چیزوں کی ترغیب دلاتے دیکھا ہے۔
ہاں! لیکن آپ کی یہ کوشش نہایت قابل تعریف ہے کہ جہاں اور کا ذہن نہیں گیا، یا گیا؛ لیکن توجہ نہ دلائی، آپ نے پیش قدمی کر دی۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی گلریز رضا مصباحی (بریلی شریف ،جامعۃ المدینۃ ،تاج پور، )*:
🌹🌹🌹🌹🌹
ماشاءاللہ بہت اچھا.
➖➖➖ ➖ ➖
🌹 ➖ *مولانا ریحان رضا نوری مونگاولی (مدھیہ پردیش، انڈیا)*:
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے.
میں بھی یہی سوچتا تھا کہ صرف گیہوں کیوں؟
جب سے علامہ سعیدی علیہ الرحمہ کو پڑھا تھا اس موضوع پر لگا کہ کچھ غلط ہورہا ہے. علامہ سعیدی صاحب نے بھی غالبا ایسا ہی لکھا ہے. یہ دیکھیں :
علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:-"جس طرح قربانی کے جانوروں میں تنوع ہے اور ان کی کئی اقسام ہیں، اس
طرح صدق فطر میں بھی تنوع ہے اور اس کی کئی اقسام ہیں اور جولوگ جس حیثیت کے مالک ہیں ، وہ اس حیثیت سے صدقہ فطر ادا کریں ، مثلا جو کروڑ پتی لوگ ہیں، وہ چار کلوپنیر (Cheese) کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں ، جو لوگ لکھ پتی ہیں، وہ چار کلو کشمش کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں اور جو ہزاروں روپوں کی آمدنی والے ہیں، وہ چار کلو گرام کھجور کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں اور جو سینکڑوں کی آمدنی والے ہیں، وہ دوکلو گندم کے حساب سے صدقہ فطر ادا کریں.
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل کروڑ پتی ہوں یا سینکڑوں کی آمدنی والے ہوں ، سب دوکلو گندم کے حساب سے صدقہ فطر ادا کرتے ہیں اور تنوع پر عمل نہیں کرتے ، جبکہ قربانی
کے جانوروں میں لوگ "تنوع‘ پرعمل کرتے ہیں اور کروڑ پتی لوگ کئی کئی لاکھ کے بیل خرید کر اور متعدد وقیمتی اور
مہنگے دنبے اور بکرے خرید کر ان کی قربانی کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
ہم اپنا جائزہ لیں ، کہیں اس کی یہ وجہ تو نہیں ہے کہ قربانی کے مہنگے اور قیمتی جانور خرید کر انہیں اپنی شان و شوکت اور امارت دکھانے کا موقع ملا ہے۔ ہم بڑے فخر سے وہ قیمتی جانور اپنے عزیزوں کو دکھاتے ہیں اور نمو و نمائش کرتے ہیں اور صدقہ فطر کسی غریب آدمی کے ہاتھ پر رکھ دیا جاتا ہے ، اس میں دکھانے اور سنانے اور اپنی امارت جتانے کے مواقع نہیں ہیں ، اس لئے
کروڑپتی سے لے کر عام آدی تک سب دوکلو گندم کے حساب سے صدقۂ فطر ادا کرتے ہیں ۔ سوچیے!
ہم کیاکر رہے ہیں؟
کہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن یہ ساری قربانیاں ریا کاری قرار دے کر ہمارے منہ پر مار دی
جائیں۔
رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے جانوروں کی متعدد قسمیں اس لئے کی ہیں کہ ہر طبقہ کے لوگ اپنی حیثیت کے لحاظ سے قربانی کا تعیّن کریں۔
اسی طرح آپ نے صدقہ فطر کی متعدد اقسام بھی اس لئے کی ہیں کہ ہر طبقہ کے لوگ اپنی حیثیت کے لحاظ سے صدقہ فطر ادا کریں ، سو جس طرح ہم اپنی حیثیت کے لحاظ سے قربانی کے جانوروں کا تعیّن کرتے ہیں، اس طرح ہمیں اپنی حیثیت کے لحاظ سے صدقہ فطر کی قسم کا تعین بھی کرنا
چاہئے، اور تمام طبقات کے لوگوں کو صرف دوکلو گندم کے حساب سے صدقۂ فطر پر نہیں ٹرخانا چاہئے“۔
(نعمۃ الباری شرح صحیح البخاری ، جلد 3ص:764)
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا ساجد الرحمٰن شبر مصباحی (سمستی پور، بہار، انڈیا)*:
ماشاءاللہ !
بہت خوب !
زبردست محنت کی ہے آپ نے.
دل باغ باغ ہو گیا.
اسی وجہ سے میں بھی اپنے احباب سے اکثر کہا کرتا ہوں کہ جو آدمی جس لائق ہو اس کے مطابق صدقۂ فطر کی مقدار بتانی چاہیے. اگر اس کی حیثیت کم ہے تو گیہوں کی مقدار بتائی جائے ، حیثیت کچھ متوسط ہے تو جَـو کی مقدار بتائی جائے، اعلی طبقے کا ہے تو کشمش اور کھجور کے بارے میں بتایا جائے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی رضوان قادری مصباحی ( پورنیہ ، بہار ، انڈیا ) :*
لا جواب تحریر. اور یہ پہل ہے _ ماشاء اللہ _
میں نے ایک بار پڑھا، اور ایک بار پڑھوں گا. إن شاء اللہ العزیز
اور- ان شاء اللہ العزیز- میں اسی اعتبار سے مسجد میں اعلان بھی کروں گا.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی عدیل احمد قادری مصباحی ( بلرام پور، یوپی، انڈیا )*:
جزاک اللہ خیرا.
بہت اچھا مضمون آپ نے تیارکیا. نقصان ہوتا ہے غریبوں کا، اور مدارس کا.
اس پر ضروری تھا کہ کوئی لکھے۔ آپ نے وہ کام کردیا.
ماشاءاللہ ،بہت عمدہ ہے.
اللہ تعالٰی آپ کی کاوش کو لوگوں کے لیے سمجھ کا سامان بنائے. آمین.
جزاک اللہ تعالی خیرالجزا۔
زادک اللہ تعالی علما وفضلا وشرفا وبارک اللہ فیک۔
➖➖➖➖
🌹 ➖ *مفتی داؤد علی مصباحی (گیا، بہار، انڈیا )*:
ماشاء اللہ
ابھی پڑھ کر فارغ ہوا ۔ دل باغ باغ ہو گیا ۔
بہت اہم پوائنٹس کی نشاندہی فرمائی ہے ۔
اللہ عزوجل آپ کی کوششوں کو بار آور فرمائے ۔
اشرفیہ مبارک پور میں بھی ایک مرتبہ آپ نے مجھ سے اس کا تذکرہ کیا تھا ۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی التمش انصاری مصباحی (پرتاپ گڑھ، یوپی، انڈیا):*
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی شہباز احمد مصباحی (کلیر ،ارول ،بہار ،انڈیا) :*
بہت عمدہ مضمون ہے فیضان بھائی!
لاجواب لکھاگیا ہے.
واقعی تعریف کے لائق ہے.
اس کو خوب شیئر کیجیے. تاکہ لوگ حقیقت کو جان سکیں کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے.
بغور ہم نے مطالعہ کر لیا ہے. واقعی لاجواب ہے. اس کو عادت کے مطابق میری طرف سے مذاق مت سمجھ لیجیے گا.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی ذیشان ضیاء مصباحی (خیر آباد، مئو، یوپی انڈیا)*:
ماشاءاللہ اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کی روانی کو اسی طرح برقرار رکھے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا بلال خان مصباحی (رام پور، یوپی، انڈیا)*:
الحمد للہ! دعوت اسلامی میں یہ طریقہ بہت پہلے سے چلا ارہا ہے کہ جس کی جتنی استطاعت ہو اسی سے فطرہ ادا کرے.
بعض لوگ کھجور سے بعض کشمش وغیرہ سے ادا کرتے ہیں.
جب میں دعوت اسلامی میں شامل ہوا، اس چیز کو دیکھا تو بہت فرحت محسوس ہوئی کہ کس طرح سے غریبوں کا خیال کیا جاتا ہے اس میں، دیگر اداروں کے لوگ چندہ کرتے ہیں تو جس سے چندہ لینا ہو اس کو یہ ترغیب نہیں دلاتے کہ پہلے رشتہ داروں کو، پھر پڑوسیوں کو، پھر ہمیں دو.
الحمد للہ دعوت اسلامی کا سب سے پہلے اعلان یہی ہوتا ہے کہ پہلے اپنے اقربا کو دو، پھر پروسیوں کو، پھر ہمیں _ یا _ اس طرح سے کہا جاتا ہے کہ اپنی زکاۃ کا پچاس فیصد ہمیں دیں.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا عبدالمصطفی حنفی، سیتامڑھی ،(انڈیا)*:
ماشاء اللہ
سبحان اللہ
خوووووب است
ایک گزارش یہ ہے کہ آپ اتنا کیے ہیں تو ایک إعلان نامہ بھی اپنے اعتبار سے تیار کردیں، تاکہ مضمون زیادہ مفید ثابت ہو -
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا ظفریاب جیلانی مصباحی (امبیڈکر نگر، یوپی انڈیا)*
ماشاء اللہ دل خوش کردیا آپ نے ٠
افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک صوبے کے علما کی مجلس کی جانب سے شائع کردہ پوسٹر میں گیہوں میں بھی دوگرام کی کمی درج ہے 2کلو 45گرام.
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *مولانا قمر امجدی (سیتامڑھی ،بہار ،انڈیا)*
چشم کشا تحریر
➖➖➖➖➖
🌹 ➖ *محمد خورشید رضا مصباحی (گریڈیہ جھارکھنڈ، انڈیا )*
اللّٰه کرے زور قلم اور زیادہ۔
➖➖➖➖➖
🌹➖ *حضرت مفتی محمد اشتیاق القادری، دہلی (جمعیۃ المعارف الاسلامیہ، جوکھنپور ، بریلی شریف)*:
ماشاء الله تبارك وتعالى و بارك فيكم و جزاكم خيرا.
فقیر قادری اپنے فتاوی اور مختلف تحریروں میں اس پہلو کو اٹھاتا رھا ھے،.
آج آپ کی تحریر دیکھ کر خوشی ھوئی اور دل سے دعائیں نکلنے لگیں.
رب کریم ایسی صالح فکر کے حامل علماء کے امثال سے امت مسلمہ کو مالامال فرمائے.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا عامر رضا فانی (جامعۃ المدینۃ ،موڈاسا گجرات)*
امیر اہلسنت علامہ الیاس قادری حفظہ اللہ کئ سالوں سے کشمش سے فطرانہ ادا فرماتے ہیں نیز صاحب استطاعت کے لئے حیثیت کے مطابق فطرانہ ادا کرنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مفتی ابوحماد جعفر رضا مصباحی (گونڈہ ، یوپی ، انڈیا)* :
ماشاء اللہ آپ نے بروقت صحیح تنبیہ کی ہے. اس کی سخت ضرورت تھی. عوام تو عوام خواص بھی عام طور پر ان چیزوں سے نا واقف ہے ، امید ہے کہ یہ مضمون ان کے علم میں اضافے کا اور عمل میں اصلاح کا سبب بنے گا.
علمائے کرام کو چاہیے کہ صدقہ فطر کی مقدار بیان کرتے وقت اس کی تمام اقسام بیان فرمائیں اور ان کی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر ادا کرنے کی ترغیب بھی دیں.
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے، زبان و قلم میں خوب خوب تاثیر پیدا فرمائے ،آپ کے حوصلے وجذبے کو سلامت رکھے اور اسی طرح آپ سے دین متین کی خدمت لیتا رہے. آمین یا رب العالمین بجاہ حبیبک الکریمﷺ.
➖➖➖➖➖
🌹➖ *مولانا جاوید عالم مصباحی بوکاروی [متعلم جامعہ ازہر ،قاہرہ، مصر ]* :
ماشاء اللہ، آپ نے بہت ہی عمدہ بات پیش کی ہے،
واقعی، شاید ہی لوگ یہ جانتے ہوں کہ گیہوں کے علاوہ بھی کوئی چیز معیار صدقہ یا مدار صدقہ فطر ہے
اللہ تعالیٰ تعالیٰ جزائے خیر دے اور آپ کے علم و عمل سے ہم سب کو نفع بخشے آمین
➖➖ *پس نوشت* ➖➖
استاذ محترم حضرت مفتی شاھد رضا مصباحی ( صدر المدرسين مرکزی دارالقراءت، جمشیدپور) سے گزشتہ سال رمضان المبارک کے اخیر عشرے میں فون سے بات ہوئی، تو اسی دوران آپ نے گیہوں کے ساتھ ساتھ دوسرے منصوص علیہ اجناسِ صدقۂ فطر کے ذکر نہ کیے جانے پر افسوس کا اظہار فرمایا تھا، اور مجھے اس سلسلے میں کچھ باتوں کی نشاندہی کرکے تحریری صورت میں لانے کا حکم فرمایا تھا. مگر چونکہ وقت نکل چکا تھا، اس لیے تعمیل حکم نہ کرسکا.
امسال رمضان المبارک کے آغاز میں ہی استاذ محترم سے اس موضوع پر بات چیت کی اور اور ضروری باتیں پوچھ کر ذہن میں بٹھالیا. ارادہ تھا کہ وقت پر ہی یہ *عرضی* جاری ہوجائے. چنانچہ ان کے دیے ہوئے ذہنی خاکے پر مزید دلائل وغیرہ کی تلاش کے بعد لکھ کر بعد شوشل میڈیا کے حوالے کر دیا.
ماشاءاللہ ! ذمہ دار علماء کرام کے ذریعے اچھے اور حوصلہ افزا تأثرات سامنے آئے، بیان کردہ تمام تر خوبیوں کا اصل سہرا حضرت استاذ شاھد رضا مصباحی کے سر جاتا ہے. جن کے اشارے، حکم اور توجہ دلانے پر یہ مضمون تحریری صورت میں سامنے آیا ہے.
اللہ تعالٰی ان تمام علماء اسلام کے علم وعمل اور عمر میں برکتیں عطا فرمائے.
پاکستان میں حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن صاحب قبلہ اور عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوت اسلامی نے اس سمت عوام کا ذہن بناکر اچھے اثرات مرتب کیے ہیں. دیگر ممالک کے علماء بھی حرکت میں آئیں تو مزید اچھے نتائج کی امید کی جاسکتی ہے.
اس مضمون میں جن باتوں پر عمل کا زور دیا گیا ہے. ان کے نفاذ کی کوشش ہونی چاہیے. تاکہ عوام وخواص دارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوسکیں.
والسلام مع الإکرام
*فیضان سرور مصباحی*
٩/ رمضان المبارک 1440ھ
[26/05, 2:10 pm] مولانا مختار احمد فیضی: *صدقۂ فطر کا اعلان *
➖➖➖➖
⚖️ کجھور ➖ ایک صاع = ️چارکلو چورانوے گرام
⚖️ کشمش ➖ ایک صاع = چارکلو چورانوے گرام
⚖️ منقی ➖ ایک صاع = چارکلو چورانوے گرام
⚖️ پنیر ➖ ایک صاع = چارکلو چورانوے گرام
⚖️ جَــو ➖ ایک صاع = چارکلو چورانوے گرام
⚖️ گیہوں ➖ نصف صاع = دو کلو سینتالیس گرام
*نوٹ:* اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ان میں سے کسی ایک کو اختیار کرکے خود وہی اناج و میوہ ، یا ان کی قیمت صدقۂ فطر میں نکالیں . البتہ قیمت نکالنا زیادہ نفع بخش اور آسان ہے.
اپنے اپنے علاقے کے بازار میں جاکر درمیانی قیمت معلوم کرلیں.
اگر آپ خود انھیں استعمال میں بھی رکھتے ہیں، تو پھر اسی کوالیٹی کا اناج یا ان کی قیمت صدقۂ فطر میں نکالیں.
استاذ شاھد رضا مصباحی (مرکزی دارالقراءت جمشیدپور، جھارکھنڈ) نے شہر جمشیدپور کے حساب سے ریٹ معلوم کرکے جو بتایا وہ حسبِ ذیل ہے.
کھجور 300روپے کیلو
کشمش 300روپے کیلو
منفی 400 روپے کیلو
ہم فی الحال انڈیا کے ایک صوبہ جھارکھنڈ میں موجود ہیں، یہاں کی راجدھانی رانچی میں حضرت مفتی فیض اللہ مصباحی (اسلامی مرکز ، رانچی) نے پتہ کیا تو اوسط درجے کی قیمت اس طرح سامنے آئی :
کشمش 210 روپے کلو
کجھور 220 روپے کلو
منقی 400 روپے کلو
جو. 35 روپے کلو
اس طرح کچھ کمی بیشی کے فرق کے ساتھ مختلف علاقوں کا ریٹ بھی ہوگا. علماء کرام سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں اپنے متعلقین کو آگاہی دیتے رہیں.
پیش کش :
فیضان سرور مصباحی
١١/رمضان المبارک 1440ھ
*1⃣KISHMIS (Sukhi Angur)*
1 Saa = 4 . 94 Kg
(1 Aadmi Ke Hisab Se)
Rs.
*2⃣KHAJUR*
1 Saa = 4. 94 Kg
(1 Aadmi Ke Hisab Se)
Rs.
*3⃣JAW*
1 Saa = 4. 94 Kg
(1 Aadmi Ke Hisab Se)
Rs.
*4⃣GHEHU AATA*
1/2 Saa =2. 47 Kg
(1 Aadmi Ke Hisab Se)
Rs.
*Note:*
Ghehu Ki Qeemat Rs.
Ke Hisab Se He, Isliye Jo Ghehu Ka Istemal Ghar Me Hota Ho Uske Hisab Se Sadqa-E-Fitr Nikala Jaye.
*NOTE:*
Upar Batayi Gayi Chizo Me Se Koi Ek Ya Uski Qeemat Sadqa-E-Fitr Me Nikalna
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں