قرآن اور تلاوت قرآن کی فضیلت
الله رب العزت کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں زندگی صحیح طور پر گزارنے اور بامقصد بنانے کےلیے قرآن پاک جیسی ایک عظیم کتاب سے نوازا ۔ قرآن مجید دنیا کی وہ عظیم ترین کتاب ہے جس میں انسانی زندگی کے تمام گوشے محیط ہیں۔ دنیا میں انسان کی رشد وہدایت کی خاطر بہت سارے آسمانی صحیفے اتارے گئے ، جن میں خرد برد اور تصرف کیےجانے کی وجہ سے وہ کتابیں آسمان پر اٹھا لی گئیں۔ مگر ان میں صرف ایک قرآن کریم ہی ایسا آسمانی صحیفہ ہے کہ جس میں تغیر وتبدل توکجا الفاظ وحروف کی تبدیلی بھی نہیں ہوئی۔ دنیا میں بکثرت تلاوت کی جانے والی اور بکثرت یاد کی جانے والی منفرد کتاب قرآن مقدس ہے۔یہ وہ کتاب ہے جو دنیا میں بکثرت چھپتی ہیں۔اس قرآن پاک کو پڑھنے اور سننے والوں کی تعداد بھی بے شمار ہے۔ قرآن کریم وہ کتاب ہے کہ جس میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
آپ قرآن مجید کی عظمت ورفعت کا اندازہ اس سے لگا سکتے ہیں کہ رب تبارک وتعالیٰ فرماتاہے" اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے توتم ضرور دیکھتے کہ وہ پہاڑ اس قرآن کی ہیبت و جلال کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہو جاتا" ( قرآن، پ ٢٨ سورہ حشر آیت ٢١) تو جس قرآن کی عظمت و رفعت کو پہاڑ جیسی مضبوط چیز برداشت نہیں کر پاتی وہ بوجھ، قرآن پر ایمان رکھنے والے برداشت کر رہے ہیں ۔اسلام کے جیالوں نے اسے اپنے سینوں میں محفوظ کر لیا ہے ، یہ قرآن کا اعجاز ہی تو ہے۔
تلاوتِ قرآن مجید پر احادیث
(١) حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ " تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن کو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا “ ( صحیح البخاری ج ١ ص ٧٥٢, مشکواۃ ص ١٨٣)
(٢) حضرت معاذ جہنی رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں اور باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دنیا کے سورج کی روشنی سے بہتر ہوگی جب کہ سورج کو اتنا قریب فرض کرلیا جائے کہ کیا تمہارے گھروں میں اتر آیا ہے تو پھر تم سمجھ سکتے ہو کہ جب ماں باپ کا یہ مرتبہ ہوگا تو اس شخص کا کیا درجہ ہوگا جس نے قرآن کریم پر عمل کیا"
( مسند احمد ج ٤ ص ٤٦٢, سنن ابی داؤد ج ١ ص ٢٠٥, مشکواۃ ص ١٨٦)
(٣) حضرت ابن مسعود رضی الله تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللّٰه تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کتاب الله میں سے ایک حرف پڑھے تو اس کو ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوگی ، میں " الم " کو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے"۔ (ترمذی ج ۲ ص ١١٩, دارمی ج ٢ ص ٣٢٠, مشکواۃ ص ١٨٦)
محترم قارئین اس حدیث پاک کی روشنی میں تلاوت قرآن پاک کے ثواب کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ قرآن مجید میں کل 321267 حروف ہیں تو پورے قرآن کی تلاوت سے 3212670 نیکیاں ملیں گے ( انوار الحدیث ص ٢٤٧)
اور رمضان المبارک میں ہر چیز کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتاہے تو یہ کتنا پہنچ جاتا ہے۔
(٤) حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا " ایک شخص سورہ کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب دو رسیوں سے گھوڑا بندھا ہوا تھا تھا اس گھوڑے پر ایک ابر چھا گیا اور گھوڑے سے قریب ہوا پھر اور قریب ہوا اور گھوڑے نے اس کو دیکھ کر اچھلنا کودنا شروع کردیا جب صبح ہوئی تو اس نے حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیاآپ نے فرمایا یہ سکینہ یعنی رحمت تھی جو قرآن پڑھنے کے سبب نازل ہوئی" (صحیح البخاری ج ٢ ص ٧٤٩, مشکواۃ ص ١٨٤)
(٥) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا " ہر چیز کا دل ہے اور قرآن کا دل سورۂ یاسین ہے- پس جو شخص سورۂ یاسین کو پڑھے اس کے لیے دس قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے"
( ترمذی ج ٢ ص ١١٦, دارمی ج ٢ ص ٣٣٦, مشکواۃ ص ١٨٧)
مسائل تلاوت بیرون نماز
(١) مسئلہ: قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا ، زبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چھونا بھی اور یہ سب عبادت ہیں۔ ( غنیۃ المتملی، القراءۃ خارج الصلاۃ، ص ٤٩٥)
(٢) مسئلہ: سورہ برأت سے اگر تلاوت شروع کی تو اعوذ بااللہ بسم اللہ کہہ لے اور جو اس کے پہلے سے تلاوت شروع کی اور سورۃ برآءۃ آگئی تو تسمیہ پڑھنے کی حاجت نہیں ۔ ( غنیہ ٥٩٤ ) اور اس کی ابتداء میں نیا تعوذ جو آج کل کے حافظوں نے نکالا ہے، بے اصل ہے اور یہ جو مشہور ہے کہ سورۂ توبہ ابتدابھی پڑھے، جب بھی بسم اللہ نہ پڑھے، یہ محض غلط ہے۔۔ ( بہار شریعت ج ١ ح ٣ ص ٥٥١)
(٣) مسئلہ: جب ختم ہو تو تین بار قل ھو اللہ احد پڑھنا بہتر ہے اگرچہ تراویح میں ہو البتہ اگر فرض نماز میں ختم کرے تو ایک بار سے زیادہ نہ پڑھے ۔( غنیہ)
(٤) مسئلہ: جب بلند آواز سے قرآن پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سننا فرض ہے ، جب کہ وہ مجمع بغرض سننے کے حاضر ہو ورنہ ایک کا سننا کافی ہے اگرچہ اور اپنے کام میں ہوں۔
( فتاویٰ رضویہ ج ٢٣ ص٣٥٢)
(٥) مسئلہ: مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے، اکثر تیجوں میں سب بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے، اگر چند شخص پڑھنے والے ہو تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں ۔ (بہار شریعت ج ١ صح ٣ ص ٥٥٢)
(٦) مسئلہ: بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے پڑھنا ناجائز ہے، لوگ اگر نہ سنیں گے تو گناہ پڑھنے والے پر ہے اگر کام میں مشغول ہونے سے پہلے اس نے پڑھنا شروع کردیا ہو اور اگر وہ جگہ کام کرنے کے لئے مقرر نہ ہو تو اگر پہلے پڑھنا اس نے شروع کیا اور لوگ نہیں سنتے تو لوگوں پر گناہ اگر کام شروع کرنے کے بعد اس نے پڑھنا شروع کیا تو اس پر گناہ۔ (غنیہ ص ٤٩٧)
(٧) مسئلہ: جہاں کوئی شخص علم دین پڑھارہا ہے یا طالب علم علم دین کی تکرار کرتے یا مطالعہ دیکھتے ہوں، وہاں بھی بلند آواز سے پڑھنا منع ہے۔(غنیہ)
(٨) مسئلہ: قرآن مجید سننا تلاوت کرنے اور نفل پڑھنے سے افضل ہے۔ (ایضا)
(٩) مسئلہ: عورت کو عورت سے قرآن مجید پڑھنا غیرمحرم نابینا سے پڑھنے سے بہتر ہے، کہ اگرچہ وہ اسے دیکھتا نہیں مگر آواز تو سنتا ہے اور عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی غیر محرم کو بلا ضرورت سنانے کی اجازت نہیں۔
(ایضا)
(١٠) مسئلہ: قرآن پڑھ کر بھلادینا گناہ ہے ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں " میری امت کے ثواب مجھ پر پیش کیے گئے، یہاں تک کہ تنکا جو مسجد سے آدمی نکال دیتا ہے اور میری امت کے گناہ مجھ پر پیش ہوئے ، تو اس سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ آدمی کو سورت یا آیت دی گئی اور اس نے بھلا دیا" اس حدیث کو ابو داود و ترمذی نے روایت کیا دوسری روایت میں ہے " جو قرآن پڑھ کر بھول جائے قیامت کے دن کوڑھی ہوکر آئے گا " اس حدیث کو ابو داود و دارمی و نسائی نے روایت کیا اور قرآن مجید میں ہے اندھا ہوکر اٹھے گا ۔
( بہار شریعت ج ١ ح ٣ ص ٥٥٣)
رب قدیر ہم سب کو تلاوتِ قرآن مجید کی توفیق عطا فرمائے، اسے سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق سے نوازے۔ آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰه تعالی علیہ وسلم۔
طالب دعا
محمد نوید سرور قادری مصباحی گیاوی۔ دوبھل، امام گنج، گیا بہار۔ رابطہ نمبر: 7781075063
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں