کہ جس آدمی کو ۱۰ سورہ بھی نہ یاد ہو وہ سورہ تراویح کیسے پڑھے
سائل علی حمزہ خان،
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مستفسرہ میں حکم یہ ہے کہ بیس رکعت تراویح پڑھنی ہے چاہے بیس سورت سے پڑھے یا دس یا دوچار سورتوں سے یعنی جتنی سورت یاد ہو اسی کو باربار پڑھیں یہاں تک کہ اگر صرف سورہ اخلاص یاد ہو تو اسی کو ہر رکعت میں پڑھیں جیسا کہ رد المحتار میں ہے: وفی التجنیس: و اختار بعضهم سورۃ الاخلاص فی کل رکعة و بعضهم سورۃ الفیل ای البدا ٕة منھا ثم یعيدھا و ھذا احسن لٸلا یشتغل قلبه بعدد الرکعات،یعنی اورتجنیس میں ہے، بعض نے ہر رکعت میں سورہ اخلاص کو مختار کہا اور بعض نے سورہ فیل کو یعنی اس سے ابتدا کی جاۓ پھر لوٹایا جاۓ اور یہ بہتر ہے کہ دل تعداد رکعات کی طرف متوجہ نہ ہو(رد المحتار علی الدرالمختار،کتاب الصلوة،باب الوتر النوافل،مبحث صلوة التراویح،ج2،صفحہ498،الرياض)،
اسی طرح عالمگیری میں ہے: ثم بعضهم اختار قل ھو الله احد فی کل رکعة و بعضهم اختار قرأة سورۃ الفیل الی آخر القرآن و ھذا احسن القولین لانه لا یشتبه علیه عدد الرکعات ولا یشتغل قبله بحفظها کذافی التجنیس، پھر بعض نے ہر رکعت میں سورہ اخلاص کو اختیار کیا اور بعض نے سورہ فیل سے ختم قرآن تک پڑھنے کو اختیار کیا اور یہ دونوں باتيں بہتر ہیں اس لۓ کہ رکعتوں کی تعداد میں شبہ نہ ہو اور دل رکعات کی تعداد یاد کرنے میں مشغول نہ ہو اسی طرح تجنیس میں ہے،(الفتاویٰ الهندية ج1 كتاب الصلاة،باب النوافل،فصل في التراويح،صفحہ130، بيروت)،
اور اسی ہندیہ میں ہے کہ: و يكره تكرار السورة في ركعة واحدة في الفرائض و لا بأس بذالك التطوع، كذا في فتاویٰ قاضیخان، ایک رکعت میں ایک سورہ کو مکرر پڑھنا فرائض میں مکروہ ہے اور نوافل میں مکرر تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں،(عالمگیری ج1،كتاب الصلاة،الباب السابع...الفصل الثاني...صفحہ119،بيروت)،
اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے فتاوی رضویہ میں اسی طرح کے سوال و جواب موجود ہے،: کہ تراویح میں بعد سورہ فاتحہ سورہ اخلاص پڑھنا جائز ہے یامکروہ باوجودیکہ امام اور سورتیں بھی جانتاہے؟
جائزہے بلاکراہت اگرچہ سورہ فیل سے آخر تک تکرار کاطریقہ بہترہے کہ اس میں رکعات کی گنتی یاد رکھنی نہیں پڑتی،ردالمحتارمیں ہے :فی التجنیس، واختار بعضھم سورۃ الاخلاص فی کل رکعۃ وبعضھم سورۃ الفیل ای البدائۃ منھا ثم یعیدھا وھذا احسن لئلا یشتغل قلبہ بعدد الرکعات،
تجنیس میں ہے بعض نے ہررکعت میں سورۃ اخلاص کومختارکہا بعض نے سورۃ فیل کویعنی اس سے ابتداء ہو اور پھرتکرارکیاجائے اور سب سے بہترہے تاکہ دل تعداد رکعات کی طرف متوجہ نہ ہو،
درمختارمیں ہے:لاباس ان یقرء سورۃ ویعیدھا فی الثانیۃ (الی قولہ) ولایکرہ فی النفل شیئ من ذلک،اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک سورت پڑھی جائے اور دوسری رکعت میں اسے دوبارہ لوٹایاجائے (یہاں تک) کہ نفل میں ان میں سے کوئی شے بھی مکروہ نہیں،(فتاوی رضویہ مترجم ج 7 صفحہ460)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
٤/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٢٨ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں