کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں میں ہندہ کے شوہر زید نے
ہندا کی عزت کو تار تار کیا اور ہندہ کے والدین کی عزت کو بھی تار تار کیا
اس حالت میں ہندا اپنے شوہر زید کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہے اور اس کا شوہر ہر طلاق نہیں دے
رہا ہوتو
اس حالت میں ہندا کسی اور کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے یا نہیں
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد شمشیرعالم پورنیہ بیہار
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مسؤلہ میں ہندہ بغیر طلاق کے کسی اور سے نکاح نہیں کرسکتی ہے ہندہ کا نکاح کسی اور سے کرنا حرام قطعی ہے قال الله تعالى:والمحصنت من النساء اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں (پارہ پانچ) اور حاشیہ فتاوی امجدیہ میں ہے جو عورت کسی کے نکاح میں ہو اور اس کا نکاح کسی اور سے کرنا حرام قطعی ہے ارشاد ہے والمحصنت من النساء اور اس کا حرام ہونا ضروریات دین سے ہے (بحوالہ مرکز تربیت افتاء، ج،١ ص٥٢٢)
رہی بات ہندہ اپنے شوہر زید کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے اور اگر نفقہ وغیرہ بھی نہیں دے رہا ہے تو ایسی صورت میں ہندہ ادارہ شریعیہ پٹنہ کو جائے اور صورت حال بتائے وہاں سے فسخ نکاح کا حکم دیا جاسکتا ہے جیسا کہ مجلس شرعی کے فیصلے میں ہے پہلے اپنے مذہب کے دائرے میں رہتے ہوئے کچھ مؤثر تدبیریں اپنائی جائیں وہ بے اثر ہو جائیں تو کسی حنفی قاضی کے یہاں مقدمہ پیش کرے وہ بعد تحقیق فسخ نکاح کا فیصلہ کردے(ج١،ص٤٩١)والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
١٥/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ٩مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں