-----------------------------------------------------------
*📚کیا لاک ڈاؤن کے پیش نظر مسجد یا عیدگاہ کے علاوہ دوسری جگہ عید الفطر ادا کرنا درست ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسںٔلہ میں کہ۔
بکر کے محلہ میں عیدگاہ اور مسجد موجود ہیں۔ لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی پابندی کی وجہ سے عیدگاہ اور مسجد چھوڑ کر تیسری جگہ طلوع آفتاب کے بیس منٹ بعد کا وقت رکھ کر گھیرا بندی یا کھلی جگہ پر عید کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ جواب عنایت فرمائیں۔
سوال کردہ: محمد عابد جلال پور چھپرہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*الجواب*
نماز جمعہ و عیدین کی ادائیگی کے لئے مسجد و عیدگاہ شرط نہیں ' نماز جمعہ و عیدین مکان ، دکان ، میدان میں بھی ادا کی جا سکتی ہے بشرطیکہ اذن عام کی شرط مفقود نہ ہو۔
*قال ابو حنيفة لا يشترط لصحة الجمعة اقامتها فى البنيان و يجوز اقامتها فيما قاربه من الصحراء۔*
*و قال الامام احمد رضا قدس سرہ العزیز اذ لا يشترط لها المسجد۔*
یعنی نماز جمعہ و عیدین کے لئے مسجد یا عمارت شرط نہیں۔
(📙فتاویٰ رضویہ ج ١٦ ص ١٢٤)
اور البداںٔع والصنائع میں ہے!
*السلطان اذا صلی فی دارہ و ان فتح باب دارہ جاز و ان لم یاذن للعامة لا يجوز*-
*ترجمہ* سلطان نے جب اپنے گھر کا دروازہ کھول کر نمازِ جمعہ پڑھی تو جاںٔز ہے اور اگر عوام کو شرکت کی اجازت نہیں تھی تو جاںٔز نہیں۔
(📙البداںٔع والصنائع ج ١ ص ٢٦٩)
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*جمعہ کے لئے شہر کا یا فنائے شہر کے سوا نہ مسجد شرط ہے نہ بنا، مکان میں بھی ہوسکتا ہے میدان میں بھی ہوسکتا ہے اذن عام درکار ہے۔*
(📙فتاویٰ رضویہ ج ٨ ص ٤٤٤)
صورت مسئولہ میں مذکورہ بالا جگہ پر نماز عید الفطر کی ادائیگی اذن عام کی شرط کے ساتھ امام ماذون کی اقتداء میں جاںٔز ہے۔ مگر حالات کے پیش نظر فتاویٰ رضویہ کی اس عبارت کو کہ "کسی قانونی جرم کا ارتکاب کر کے اپنے آپ کو بلا وجہ ذلت و بلا کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی جرم ہے" کا بھی پورا خیال رکھا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ✍🏼 حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ، خادم رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس۔*
*📱+91-9576545941*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں