کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین اس مسئلے پر کہ زید حالت روزہ میں دریا غسل کر رہا تھا اسی درمیان غلطی سے پانی کے کچھ قطرے ناک ہا منھ کے ذریعے پیٹ میں چلا گیا تو کیا روزہ ٹوٹے گا یا نہیں.
سائل احمد رضا بنارس،
(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں غلطی سے گیا ہو یا جان کر گیا ہو اگر روزہ یاد تھا تو ٹوٹ گیا قضاہے کفارہ نہیں، کہ غسل کرتے وقت غلطی سے حلق میں پانی پہونچے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ عالمگیری میں ہے: وكذا إذا اغتسل فدخل الماء حلقه كذا في السراج الوهاج،(الفتاویٰ الهندية ج1 كتاب الصوم،الباب الرابع فيما يفسد و ما لا يفسد،صفحہ 223،بيروت)،
اور کلی کرتے وقت غلطی سے پیٹ میں پانی چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اس پر قضا ہے کفارہ نہیں، جیسا کہ خانیہ میں ہے:او مخطئا بأن تمضمض فوصل الماء جوفه فسد صومه و عليه القضاء دون الكفارة، (فتاوي قاضیخان ج1 كتاب الصوم الفصل السادس فيما يفسد الصوم،صفحہ186)،
اور اگر بھول کر ہوتا تو روزہ نہیں ٹوٹتا، جیسا کہ اسی جگہ خانیہ میں ہے: و عن الحسن و هو قول أصحابنا رحمهم الله تعالى، إن كان ذاكرا صومه فسد صومه،وان كان ناسيا لا شيء عليه،(أيضا فتاویٰ قاضیخان)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
١١/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٥ مئ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں