کوئی کافر یا ہندو اپنی طرف سےمسجد بنانے کے لٸے جگہ دے تو کیا یہ درست ہے؟مستفتی عبد الستار ثقافی....
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں مسجد کے لئے ہندو کا وقف ناممکن نامقبول ہے وہ مسجد نہ ہوگی ہاں اگر کافر اپنی زمین کسی مسلم کو ہبہ کردے اور اس زمین پر اس مسلم کی ملکیت مکمل طور پر ہوگئ تو اب اگر وہ مسلمان مسجد بنوائے اس زمین پر تو جائز و درست ہے اور اگر بے تملیک مسلم اپنی ہی ملک رکھ کر مسجد بنوائی تو وہ مسجد شرعا مسجد نہ ہوئی لان الكافر ليس اهل وقف المسجدایساہی فتاویٰ رضویہ میں ہے(جلد ششم ،صفحہ 397)البتہ ایسی چیزوں کا قبول کرنا مسلمانوں کو نہ چاہیے والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٣/شوال المكرم ١٤٤١ھ مطابق ٢٨مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں