اگر بدن میں کہیں خجلی ہو رہی ہے تو کس ہاتھ سے کھجلانا چاہۓ اور لوگ کہتے ہیں کہ باٸیں ہاتھ سے کھجلایا تو نیت ٹوٹ جاٸیگی تو کیا یہ صحیح ہے ‏

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ🌹
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان عظام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اگر بدن میں کہیں خجلی ہو رہی ہے تو کس ہاتھ سے کھجلانا چاہۓ اور لوگ کہتے ہیں کہ باٸیں ہاتھ سے کھجلایا تو نیت ٹوٹ جاٸیگی تو کیا یہ صحیح ہے 🌹 دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرماٸیں کرم نوازش ہوگی

ساٸل👈محمد عسجد رضا نوری متعلم جامعہ رضویہ نورالعلوم مہراج گنج،
(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں کہ نماز میں خشوع و خضوع اور سکون واطمینان مطلوب ہے، اس لئے پوری کوشش کرنی چاہئے کہ نماز شروع کرنے کے بعد نمازی کا کوئی عضو بلاوجہ حرکت نہ کرے؛ تاہم معمولی حرکت سے نماز نہیں ٹوٹتی؛ بلکہ نماز اس وقت فاسد ہو تی ہے جب کہ یہ حرکت اس قدر کثیر ہو کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، مثلاً ایک رُکن میں تین مرتبہ کھجانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، یعنی ایک بار کُھجا کر ہاتھ ہٹایا پھر دوسری بار کُھجا کر ہٹایا اب تیسری بار جیسے ہی کھجائے گا نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند بار حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کُھجانا کہا جائیگا، جیسا کہ بہار شریعت میں ہے: ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز جاتی رہتی ہے، یعنی یوں کہ کھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا وعلی ہذا اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا
(بہار شریعت ج1 صفحہ 614،مکتبۃ المدینہ)،
اور فتاوی رضویہ میں اسی طرح کے سوال کہ حالت نماز میں کجھلی ہو تو کھجائے یا نہیں اور کھجاوے تو کتنی مرتبہ ، میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ضبط کرے اور نہ ہو سکے یا اس کے سبب نماز میں دل پریشان ہو تو کھجالے مگر ایک رکن مثلاً قیام یا قعود یا رکوع یا سجود میں تین مرتبہ نہ کھجائے دو بار تک اجازت ہے،(فتاوی رضویہ قدیم ج3 صفحہ 446)،
تو واضح ہو گیا کہ سوال میں نیت ٹوٹنے کی بات درست نہیں، کہ دائیں ہاتھ سے کھجائے یا بائیں ہاتھ سے دو بار تک اجازت ہے، اور اگر تین بار کھجائے تو نیت ٹوٹی گی کیا نماز ہی فاسد ہو جائے گی،جیسا کہ مذکورہوا، ہاں قیام کی حالت میں کھجانے کی ضرورت ہو تو دائیں ہاتھ سے کھجائے جیسا کہ نظام شریعت میں جماہی روکنے کے تعلق سے اخیر میں ہے: قیام کی حالت میں داہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے(نظام شریعت صفحہ 140)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

٦/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٣٠ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے