وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں
🍀ایک حدیث اور ساٹھ سے زیادہ فوائد………
امام بخاری علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب الادب المفرد میں نقل فرمائی
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک صغیر سن بھائی تھے،
ایک چڑیا ہاتھ میں لیکر کھیلتے پھرتے تھے کسی دن وہ چڑیا مر گئی ،
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف فرما ہوئے تو دیکھا میرے بھائی رنجیدہ ہیں وجہ دریافت کی،
ہم نے قصہ بیان کیا چونکہ بچوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیار اور شفقت عام تھی مزاح اور خوش طبعی کے لئے کبھی نادر المثال جملوں سے نوازتے ،
اس انداز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ان کی کنیت ابو عمیر قرار دی اور فرمایا:
"یا ابا عمیر ما فعل النغیر"
یہ ابو عمیر چڑیا کے بچے کا کیا ہوا
•[تدوین حدیث ص. 62-63]
💥اب دیکھیے اس حدیث کے بارے میں سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ کیا خوب کلام فرماتے ہیں:
امام جلال الدین سیوطی حاشیہ شرح بخاری میں اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں:
"ابن القاص نے اس حدیث کی شرح میں ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے اس مختصر سی حدیث سے ساٹھ سے زیادہ فوائد کا استخراج کیا ہے"_
•[حاشیہ سیوطی علی البخاری، کتاب الادب۔5 ص۔72-باب الکنیۃ للصبی]
میں تم سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ یہ حدیث اصول دین کے بارے میں نہیں ہے اور نہ ہی اسے اظہارِ حکم کے لئے بیان کیا گیا ہے اس کے باوجود علماء ظاہر کے ایک شخص کو ساٹھ سے زیادہ فوائد کے سمجھنے کی توفیق دی گئی__
پھر آگے کچھ صفحات بعد مکمل بحث فرماتے ہوئے لکھتے ہیں :
✨حدیث ابو عمیر کے فوائد کی بحث✨
تو شیخ سے مذکور ہوا کہ ابوالعباس نے ابو عمیر کی حدیث میں ساٹھ سے زائد فوائد بیان کئے۔
ابو عمیر کی حدیث یہ ہے۔
"یا ابا عمير مافعل النغير"
اے ابو عمیر چڑیا کے بچےکو کیا ہوا۔
اس سلسلے میں ہم نے فتح الباری کی طرف رجوع کیا تو اس میں لکھا ہوا دیکھا کہ بعض لوگوں نے محدثین پر عیب لگایا ہے کہ وہ ایسی چیز کی روایت کرتے ہیں جن میں کوئی فائدہ نہیں اور اس کی مثال میں ایک حدیث ابی عمیر کو پیش کیا۔
صاحب فتح الباری نے فرمایا کہ جس حیلہ و تدبیر سے بھی ہو ہی معلوم ہوا کہ اس حدیث میں فقہ اور فنون ادب کے وجود اور ساٹھ طرح کے فوائد ہیں،
پھر انہوں نے ان فوائد کو شرح وسیط کے ساتھ بیان کیا اور سیدی حافظ ابن حجر نے صاحب تو شیخ کے کلام
سے ان فوائد کی تلخیص کی تو اسی حدیث سے اکاون فائدے اخذ کئے اور طرق حدیث تلاش و جستجو کے فوائد میں باضابطہ ایک فصل مقرر کی جس میں پانچ قائدے ذکر کئے تو کل
فواد چین ہو گئے۔ واللہ اعلم (فتح الباری ، کتاب ادب ، باب الکنیۃ للصبی)
کیا فقیہ طبری نے ساٹھ قائدے مراد لئے یا حافظ ابن حجر نے ان کے بعض کلام کو ساقط کردیا؟
کچھ حافظ ابن حجر نے ابن بطال وغیرہ کی روایت سے بارہ قائدے زائد
کئے تو اب کل قائد سے اڑسٹھ ہو گنہ۔
اقول: لیکن اکثر فوائد ، حدیث میں مذکور قصہ سے نکالے گئے میں اس قصہ میں یہ ہے کہ حضور اقدس صلی الله تعالی علیہ وسلم نے ام سلیم کی زیارت کی اور ان کے گھر میں جماعت سے نماز پڑھی اور میرے دل میں بی خیال گزرتا ہے کہ یہ فوائد مخفی نہیں ہیں اور نہ
ان کا انکار کیا جا سکتا اور نہ ہم سمجھتے ہیں کہ محدثین پر عیب لگانے والوں نے ان فوائد پر عیب کا قصد کیا ہے بلکہ عیب لگانے والوں کا مقصود صرف محدثین کی روایت ہے حضور
اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بچے سے فرمایا کہ
"یا ابا عمير ما فعل النغير"
اے ابو میر چڑیا کے بچے کو کیا ہوا
عیب لگانے والوں نے اس سے یہ سمجھا کہ یہ تو صرف تفریح اور مزاح کے لئے
ہے اس کے تحت میں کوئی حکم نہیں اور نہ اس کی روایت کرنے میں اور کوئی فائدہ ہے اور حضور سید عالم صلی الله تعالی علیہ وسلم کے اقوال و افعال، حرکات وسکنات میں سے کسی شئی کا کثیر فوائد اور اہم حکمتوں سے خالی ہونا بعید ہے لہذا ان فوائد کا اہتمام کرنا
مناسب ہے جو اس حدیث کے الفاظ مکرمہ کے دامن میں مخفی و پنہاں ہیں۔
امام ترمذی نے شمال میں اور امام نووی نے شرح مسلم میں درست کہا ہے کیونکہ
ان دونوں محدثین نے صرف ان فوائد کو جمع کیا جو حدیث کے صرف اس جملے ہی سے نکلتے ہیں۔ پھر میں نے اس کی تلخیص کی جو ابن قاص نے ذکر کیا ہے تو میں نے اس میں اٹھارہ فائدے پائے جو حدیث کے اسی جملے سے متعلق ہیں اور حافظ ابن حجر نے آٹھ فوائد کا اضافہ کیا مگر میرے نزدیک دو فائدے مکمل نہیں ہیں ۔ اور امام نووی نے
میرے لئے چار کا اور اضافہ فرمایا، میں نے ایک کا اور استفادہ کیا اس سے جو امام ابن حجر مکی کی شرح شمائل میں موجود ہے۔ اور رب ذو الجلال نے اس فقیر بندہ کے دل پر گیارہ فوائد کا فیضان فرمایا لہذا یہ چالیس فائدے مکمل ہو گئے اور مجھے اِن سے زیادہ
فوائد کی بھی امید ہے انشاء الله تعالی۔
اس وقت میرا ارادہ یہ ہے کہ اس سلسلے سے فارغ ہونے کے بعد ایک رسالہ
لکھوں گا جس کا نام
"منبت الخير في حديث یا ابا عمير “ (۱۳۲۳ء)
رکھوں گا ان شاء اللہ تعالی تا کہ اس کا جزء و اول اس کی تاریخ تصنیف پر دلالت کرے
اللہ تعالی سے ہی ہر عظیم و کثیر خیر کی توفیق ہے۔
•[انباء الحی ان کلامہ المصون تبیان لکل شئی اردو ترجمہ بنام:قرآن ہر شے کا بیان
ص. 65-66 و ص.113-114]
وہ زباں جس کو سب کُن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
خادم علم و العلماء
✍فقیر محمد ریحان رضا نوری
17/جون/2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں