اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کمائی نہیں

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کمائی نہیں🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ:
عظمت و فضیلت رکھنے والی کسی شخصیت کا (ذریعۂ معاش کے لئے) کوئی صنعت اور فن سیکھنا جائز ہے اور اِس سے ان کے مرتبے میں کوئی کمی نہ ہوگی بلکہ ان کی فضیلت میں اور زیادہ اضافہ ہو گا کیونکہ اس سے ان کی عاجزی کا اظہار ہوگا اور دوسروں سے بے نیازی بھی حاصل ہو گی۔ 
*(روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۱، ۷ / ۲۶۸)*

 یاد رہے کہ عمومی طور پر ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھ کی محنت سے کمائے اور اس سے خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے۔
اَحادیث میں اس کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں، ترغیب کے لئے یہاں اس کے کچھ فضائل ملاحظہ ہوں۔

*(1)* حضرت مقدام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’کسی نے ہر گز اس سے بہتر کھانا نہیں کھایا جو وہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھائے اور بے شک اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔
*( بخاری، کتاب البیوع، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، ۲ / ۱۱، الحدیث: ۲۰۷۲)*

*(2)* حضرت مقدام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’آدمی کی اس سے بہتر کوئی کمائی نہیں جو وہ اپنے ہاتھ سے کام کر کے کمائے اور وہ جو کچھ اپنی ذات، اپنے اہلِ خانہ، اپنی اولاد اور اپنے خادم پر خرچ کرتا ہے وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
*( ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب الحثّ علی المکاسب، ۳ / ۶، الحدیث: ۲۱۳۸)*

*(3)* حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’گناہوں میں سے بہت سے گناہ ایسے ہیں جنہیں نہ نماز مٹاتی ہے، نہ روزہ مٹاتا ہے، نہ حج اور عمرہ مٹاتے ہیں۔ 
صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، پھر کون سی چیز ان گناہوں کو مٹاتی ہے۔
ارشاد فرمایا: ’’رزق تلاش کرنے میں غمزدہ ہونا۔"
*( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۴۲، الحدیث: ۱۰۲)*

*(4)* حضرت زبیر بن عوام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’کوئی شخص رسی لے کر جائے اور اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا لا کر بیچے اور سوال کی ذلت سے اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو بچائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے سوال کرے کہ لوگ اُسے دیں یا نہ دیں۔
*( بخاری، کتاب الزکاۃ، باب الاستعفاف عن المسألۃ، ۱ / ۴۹۷، الحدیث: ۱۴۷۱)*

*(5)* حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: 
ایک انصاری نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اَقدس میں حاضرہو کر سوال کیا تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’کیا تمہارے گھر میں کچھ نہیں ہے؟ اس نے عرض کی: جی ہے اور وہ ایک ٹاٹ ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے ہیں اور ایک حصہ بچھاتے ہیں اور ایک لکڑی کا پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں۔
ارشاد فرمایا: ’’دونوں چیزوں کو میرے حضور حاضر کرو۔ انہوں نے حاضر کر دیں تو حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں اپنے دست ِمبارک میں لے کر ارشاد فرمایا:
’’انہیں کون خریدتا ہے؟ 
ایک صاحب نے عرض کی: ایک درہم کے عوض میں خریدتا ہوں۔ ارشاد فرمایا: ’’ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ یہ بات دو یا تین بار فرما ئی تو کسی اور صاحب نے عرض کی: میں دو درہم کے بدلے لیتا ہوں۔ انہیں یہ دونوں چیزیں دے دیں اور درہم لے لیے اور انصاری کو دونوں درہم دے کر ارشاد فرمایا: ’’ ایک کا غلہ خرید کر گھر ڈال آؤ اور ایک کی کلہاڑی خرید کر میرے پاس لاؤ۔ 
وہ لے کر حاضر ہوئے تو حضورِ انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے دستِ مبارک سے اُس میں دستہ ڈالا اور فرمایا:
’’جاؤ لکڑیاں کاٹو اور بیچو اور پندرہ دن تک میں تمہیں نہ دیکھوں (یعنی اتنے دنوں تک یہاں حاضر نہ ہونا) وہ گئے اور لکڑیاں کاٹ کر بیچتے رہے، پندرہ دن بعد حاضر ہوئے تو اُن کے پاس دس درہم تھے، چند درہم کا کپڑا خریدا اور چند کا غلہ۔
رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’یہ اس سے بہتر ہے کہ قیامت کے دن سوال تمہارے منہ پر چھالا بن کر آتا۔
*(ابو داؤد، کتاب الزکاۃ، باب ما تجوز فیہ المسألۃ، ۲ / ۱۶۸، الحدیث: ۱۶۴۱)*

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے ہاتھ کی محنت سے کما کر کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے