-----------------------------------------------------------
*🕯قیامت کے 18 نام اور ان کی وجوہِ تَسْمِیَہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 قیامت کے بہت سے نام ہیں اور یہ نام اس دن کے کاموں کے لحاظ سے ہیں، ان میں سے قرآنِ پاک میں ذکر کردہ کچھ نام یہاں مذکور ہیں۔
*(1)* قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ ہر وہ چیز جس کا آنا یقینی ہے وہ قریب ہے،
اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمَ الْاٰزِفَةِ‘‘ یعنی قریب آنے والا دن کہتے ہیں۔
*(2)* دنیا میں قیامت کے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے، اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمُ الْوَعِیْدِ‘‘ یعنی عذاب کی وعید کا دن کہتے ہیں۔
*(3)* اس دن اللہ تعالیٰ سب کو دوبارہ زندہ فرمائے گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْبَعْثِ‘‘ یعنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کا دن ہے۔
*(4)* اس دن لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْخُرُوْجِ‘‘ یعنی نکلنے کا دن ہے۔
*(5)* اس دن اللہ تعالیٰ سب لوگوں کو حشر کے میدان میں جمع فرمائے گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْجَمْع‘‘ اور ’’یَوْمُ الْحَشْر‘‘ یعنی جمع ہونے اور اکٹھا ہونے کا دن ہے۔
*(6)* اس دن تمام مخلوق حاضر ہوگی اس لئے وہ ’’یَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ‘‘ یعنی حاضری کا دن ہے۔
*(7)* اس دن تمام مخلوق کے اعمال کا حساب ہو گا اس لئے وہ ’’یَوْمُ الْحِسَابِ‘‘ یعنی حساب کا دن ہے۔
*(8)* اس دن بدلہ دیا جائے گا اور انصاف کیا جائے گا لہٰذا وہ ’’یَوْمُ الدِّیْنِ‘‘ یعنی بدلے اور انصاف کا دن ہے۔
*(9)* دہشت، حساب اور جزاء کے اعتبار سے وہ بڑا دن ہے، اس لئے اسے ’’یَوْمٌ عَظِیْمٌ‘‘ یعنی بڑا دن کہتے ہیں۔
*(10)* اس دن لوگوں کا فیصلہ یا ان میں فاصلہ اور جدائی ہو جائے گی اس لئے وہ ’’ یَوْمُ الْفَصْلِ‘‘ یعنی فیصلے یا فاصلے کا دن ہے۔
*(11)* قیامت کے دن چونکہ کفار کے لئے اصلاً کوئی بھلائی نہ ہوگی، اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمٌ عَقِیْمٌ‘‘ یعنی بانجھ دن کہتے ہیں۔
*(12)* برے حساب اور عذاب کے اعتبار سے وہ دن کافروں پر بہت سخت ہو گا، اس لئے اسے ’’یَوْمٌ عَسِیْرٌ‘‘ یعنی بڑا سخت دن کہتے ہیں۔
*(13)* اس دن مجرم عذاب میں گھیر لئے جائیں گے اس لئے وہ ’’یَوْمٌ مُّحِیْطٌ‘‘ یعنی گھیر لینے والا دن ہے۔
*(14)* اس دن کفار و مشرکین کو دردناک عذاب ہوگا، اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمٌ اَلِیْمٌ‘‘ یعنی دردناک دن کہتے ہیں۔
*(15)* اس دن کی سختی کے اعتبار سے اسے ’’یَوْمٍ كَبِیْرٍ‘‘ یعنی بڑی سختی والا دن کہتے ہیں۔
*(16)* اس دن لوگ نادم اور مغموم ہوں گے، اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمُ الْحَسْرَةِ‘‘ یعنی حسرت زدہ ہونے کا دن کہتے ہیں۔
*(17)* قیامت کے دن روحیں اور اَجسام ملیں گے، زمین والے اور آسمان والے ملیں گے، غیر ِخدا کی عبادت کرنے والے اور ان کے معبود ملیں گے، عمل کرنے والے اور اعمال ملیں گے، پہلے اور آخری لوگ ملیں گے، ظالم اور مظلوم ملیں گے اور جہنمی عذاب دینے والے فرشتوں کے ساتھ ملیں گے اس اعتبار سے اسے ’’یَوْمُ التَّـلَاقْ‘‘ یعنی ملنے کا دن کہتے ہیں۔
*(18)* قیامت کے دن مختلف اعتبارات سے جنّتیوں کی جیت اور کفار کی شکست ظاہر ہو جائے گی اس لئے اسے ’’یَوْمُ التَّغَابُنْ‘‘ یعنی ہار ظاہر ہونے کا دن کہتے ہیں۔
*امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:*
جن اُمور کا قرانِ مجید میں ذکر ہے ان میں سے ایک قیامت ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے مَصائب کا ذکر کیا اور اس کے بہت سے نام ذکر فرمائے تاکہ تم اس کے ناموں کی کثرت سے اس کے معانی کی کثرت پر مطلع ہو جاؤ، زیادہ ناموں کا مقصد، ناموں اور اَلقاب کو بار بار ذکر کرنا نہیں بلکہ اس میں عقلمند لوگوں کے لئے تنبیہ ہے کیونکہ قیامت کے ہر نام کے تحت ایک راز ہے اور اس کے ہر وصف کے تحت ایک معنی ہے، تو تجھے اس کے معانی کی معرفت اور پہچان حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
*نوٹ:* یہاں جو نام ذکر کئے گئے ان کے علاوہ قیامت کے اور نام بھی قرآنِ مجید میں مذکور ہیں، نیز قیامت کے مزید ناموں اور اس دن لوگوں کو پیش آنے والے مَصائب کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے احیاء العلوم جلد 4 کا مطالعہ فرمائیں۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں