موجودہ زمانے میں مسلمانوں کو ایذا دینے کی 20 مثالیں

*📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯موجودہ زمانے میں مسلمانوں کو ایذا دینے کی 20 مثالیں🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 دینِ اسلام میں مسلمانوں کو اَذِیَّت سے بچانا خاص اہمیت کا حامل ہے اور ناحق ایذا پہنچانا اسلام کی نظر میں  انتہائی قبیح جرم ہے جس کی سخت سزا مقرر کی گئی ہے۔ 
فی زمانہ ہمارے معاشرے میں  لوگ اس حوالے سے انتہائی غفلت کا شکار ہیں اور مختلف طریقوں سے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو ناحق ایذا پہنچاتے اور ان کی ایذا رسانی کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے، یہاں ہم 20 ایسی مثالیں ذکر کرتے ہیں جن کے ذریعے عمومی طور پر مسلمانوں کو ناحق ایذا پہنچائی جاتی ہے تاکہ مسلمان ان کی طرف متوجہ ہوں اور اپنے ان افعال سے باز آ کر مسلمانوں کو اذیت سے بچائیں۔

(1) شادیوں میں شور شرابا، غل غپاڑہ کرنا اور رات کے وقت آتش بازی کا مظاہرہ کرنا۔
(2) غلط جگہ پارکنگ کر کے، گلیوں میں ملبہ وغیرہ ڈال کر اور مختلف تقاریب کے لئے گلیاں  بند کرنا۔
(3) گلیوں میں کرکٹ اور فٹ بال وغیرہ کھیلنا اور خاص طور پر رمضان کی راتوں میں رات رات بھر ایسا کرنا اور اس دوران شور مچانا۔
(4) سائلنسر نکال کر گلیوں اور بازاروں میں موٹر سائیکل اور کاریں چلانا۔
(5) گلیوں میں کچرا اور غلاظت ڈالنا۔
(6) اسٹریٹ کرائم اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کے ذریعے مسلمانوں کو اذیت پہنچانا۔
(7) دل شکنی والے الفاظ سے پکارنا۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: کسی مسلمان بلکہ کافر ذمی کو بھی بلا حاجت ِشرعیہ ایسے الفاظ سے پکارنا یا تعبیر کرنا جس سے اس کی دل شکنی ہو ،اسے ایذا پہنچے، شرعاً ناجائز و حرام ہے اگرچہ بات فی نفسہٖ سچی ہو۔ (فتاوی رضویہ، رسالہ: اراء ۃ الادب لفاضل النسب، ۲۳ / ۲۰۴)
(8) گھر میں شور شرابا کرنا اور بلند آواز سے ٹی وی اور گانے وغیرہ چلا کر پڑوسیوں کو تنگ کرنا۔
(9) پڑوسیوں کے گھر میں تانک جھانک کرنا اور ان کے عیبوں  کی تلاش میں رہنا۔
(10) کسی عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرنا۔
(11) عورت کا اپنے گھر سے بھاگ کر اور مرد کا اسے بھگا کر شادی کرنا۔ 
ایسے لوگوں کے بارے میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: بلا شبہہ ایسے لوگ مُفسد و فتنہ پَرداز اور آبرو ریز، فتنہ انگیز، مستحقِ عذابِ شدید و وبالِ مدید ہیں، مَعَاذَاللہ اگر ایسی جرأتیں روا رکھی جائیں  تو ننگ و ناموس کو بہت صدمہ پہنچے گا، کم سے کم اس میں  شناعت یہ ہے کہ بلا وجہِ شرعی ایذائِ مسلم ہے۔ ( فتاوی رضویہ، کتاب النکاح، ۱۱ / ۲۹۲)
(12) رشتہ نہ ملنے پر لڑکی والوں سے متعلق اذیت بھرے کلمات کہنا اور داماد وغیرہ کا اپنے سسرال والوں کو طرح طرح سے تنگ کرنا ۔
(13) ساتھ کام کرنے والوں کی چغلیاں کھانا۔
(14) ساتھ کام کرنے والوں کی کارکردگی ناقص بنانے کی کوشش کرنا اور اسے بلا وجہ ناقص ثابت کرنے کی کوشش کرنا۔
(15) ساتھی کو تکلیف یا مصیبت پہنچنے پر خوشی کا اظہار کرنا۔
(16) ساتھیوں اور ماتحتوں کو حقیر سمجھنا اور ان کے ساتھ حقارت آمیز سلوک کرنا۔
(17) گالیاں دینا، لعنت کرنا، تہمت اور بہتان لگانا۔
(18) مذاق اڑانا اور پھبتیاں  کسنا۔
(19) بد گمانیاں پھیلاتے پھرنا اور بلاوجہ کسی کے پوشیدہ عیبوں کو دوسروں کے سامنے ظاہر کرنا۔
(20) لوگوں کا مال دبا لینا اور قرض کی ادائیگی میں بلا وجہ تنگ کرنا۔

سر ِدست یہاں بیس مثالیں ذکر کی ہیں اور غور کیا جائے تو مسلمانوں کو بلا وجہ اذیت دینے کی سینکڑوں مثالیں آپ کے سامنے آ سکتی ہیں۔ 
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ وہ ایک دوسرے کو ایذا اور تکلیف دینے سے بچیں۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے