نفس کو نہ کھلی چھٹی دی جائے نہ اس کی پیروی کی جائے

*📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚*
--------------------------------
*🕯نفس کو نہ کھلی چھٹی دی جائے نہ اس کی پیروی کی جائے🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ بزرگانِ دین کے زُہد و قناعت اور دُنْیَوی لذّتوں سے کنارہ کشی کے واقعات ذکر کرنے کے بعد فرما تے ہیں: 
خلاصہ یہ ہے کہ نفس کو جائز خواہشات کے لئے بھی کھلی چھٹی نہیں دینی چاہئے اور نہ ہی یہ ہونا چاہئے کہ اس کی ہر حال میں پیروی کی جائے، بندہ جس قدر خواہشات کو پورا کرتا ہے اسی قدر اسے اس بات کا ڈر بھی ہونا چاہئے کہ کہیں قیامت کے دن اس سے یہ نہ کہہ دیا جائے:
’’ اَذْهَبْتُمْ طَیِّبٰتِكُمْ فِیْ حَیَاتِكُمُ الدُّنْیَا وَ اسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا‘‘
ترجمہ: تم اپنے حصے کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں  فنا کر چکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے۔

اور جس قدر بندہ اپنے نفس کو مجاہدات میں ڈالے گا اور خواہش کو چھوڑے گا اسی قدر آخرت میں من پسند چیزوں  سے نفع اٹھائے گا۔
*( احیاء علوم الدین، کتاب کسر الشہوتین، بیان طریق الریاضۃ فی کسر شہوات البطن، ۳ / ۱۱۸)*

اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ لذیذ چیزوں سے فائدہ اٹھانے کی مذموم اور غیر مذموم صورتیں:

یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی لذیذ اور پسندیدہ حلال چیزوں کو حاصل کرنا اور ان سے نفع اٹھانا گناہ نہیں کیونکہ شریعت میں حلال اور طیب چیز کے حصول اور اس سے نفع اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی ان چیزوں کا استعمال جائز اور حلال سمجھتے ہوئے انہیں ترک کرنا قابلِ مذمت ہے بلکہ مذموم یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھائے اور ان کا شکر ادا نہ کرے، یا حرام ذریعے سے حاصل کر کے انہیں استعمال کرے، یا حلال چیزوں کی بجائے حرام چیزوں  سے فائدہ اٹھائے، لہٰذا بعض بزرگانِ دین کا حلال و طیب، لذیذ اور عمدہ چیزوں کو استعمال کرنا مذموم نہیں  کیونکہ وہ شریعت کی دی ہوئی اجازت پر عمل کر رہے ہوتے ہیں، اسی طرح بعض بزرگانِ دین کا ان چیزوں کے استعمال سے گریز کرنا بھی مذموم نہیں کیونکہ وہ ان کے ساتھ حرام جیسا سلوک نہیں کرتے بلکہ ان کا استعمال جائز و حلال سمجھتے ہوئے اپنے نفس کی اصلاح کے لئے ایسا کرتے ہیں، البتہ ان لوگوں کا طرزِ عمل ضرور مذموم ہے جو اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں  سے فائدہ اٹھانا اپنے اوپر حرام قرار دیتے ہوئے ان سے بچتے ہیں۔ 
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸)اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ‘‘(بقرہ:۱۶۸،۱۶۹)
ترجمہ: اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں  سے کھاؤ اور شیطان کے راستوں  پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تمہیں  صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دے گا اور یہ (حکم دے گا) کہ تم اللہ کے بارے میں  وہ کچھ کہو جو خود تمہیں معلوم نہیں۔
اور ارشاد فرمایا: 
’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ‘‘(بقرہ:۱۷۲)
ترجمہ: اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
اور ارشاد فرمایا : 
’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(۸۷) وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ‘‘(مائدہ:۸۷،۸۸)
ترجمہ: اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ قرار دوجنہیں  اللہ نے تمہارے لئے حلال فرمایا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ اور جو کچھ تمہیں  اللہ نے حلال پاکیزہ رزق دیا ہے اس میں  سے کھاؤ اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھنے والے ہو۔

اور ارشاد فرمایا: ’’قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَةَ اللّٰهِ الَّتِیْۤ اَخْرَ جَ لِعِبَادِهٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِؕ-قُلْ هِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا خَالِصَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ‘‘(اعراف:۳۲)
ترجمہ: تم فرماؤ: اللہ کی اس زینت کو کس نے حرام کیا جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا فرمائی ہے؟ اور پاکیزہ رزق کو (کس نے حرام کیا؟) تم فرماؤ: یہ دنیا میں ایمان والوں  کے لئے ہے، قیامت میں  تو خاص انہی کے لئے ہوگا۔ ہم اسی طرح علم والوں  کے لئے تفصیل سے آیات بیان کرتے ہیں۔

 اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کے اَحکام اور مَقاصد کو سمجھنے اور اِعتدال کی راہ پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے