ائمۂ اربعہ کامرتبۂ علم

ائمۂ اربعہ کامرتبۂ علم؛(کیاقرآن وحدیث کوہرکوئ سمجھ سکتا ہے؟)
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت سیدنا الشاہ امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز لکھتے ہیں:
"قرآن عظیم میں بے شک سب کچھ موجود ہے مگراسے کوئی نہ سمجھ سکتا اگرحدیث اس کی شرح نہ فرماتی،قال اللہ تعالیٰ:لتبین للناس مانزل الیھم"
(القرآن:٤٤/١٦)
(تاکہ تم لوگوں سے بیان کردوجوان کی طرف اترا)
اورحدیث بھی کوئی نہ سمجھ سکتااگرائمۂ مجتہدین اس کی شرح نہ فرماتے،ان کی سمجھ میں مدارج مختلف ہیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"رب سامع اوعی من مبلغ"
(بہت سے لوگ جن تک بات پہنچائی جاتی وہ سننے والے سے زیادہ اس کویادرکھنے والے ہوتے ہیں)
اورفرماتے ہیں:
"رب حامل فقہ الی من ھوافقہ منہ"
(بہت سے فقہ اٹھانے والوں سے وہ زیادہ فقیہ ہوتا ہے جس کووہ پہنچاتے ہیں)
اس تفقہ فی الدین میں اختلاف مراتب باعثِ اختلاف ہوا اور ادھرمصلحت الہیہ احادیث مختلف آئیں،کسی صحابی نے کوئی حدیث سنی اور کسی نے کوئی۔اوروہ بلادمیں متفرق ہوئے اور ہرایک نے اپناعلم شائع فرمایا
یہ دوسرا باعثِ اختلاف ہوا۔
عبداللہ بن عمر کاعلم امام مالک کوآیا،اورعبداللہ بن عباس کاامام شافعی کو،اورافضل العبادلہ عبداللہ بن مسعود کاعلم ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ کو۔رضی اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین۔"
(فتاویٰ رضویہ:44.11،ممبئ.
فتاویٰ رضویہ،جدید:107.29پوربندرگجرات)
*ترسیل:*
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
*رکن: سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ*
باسنی ناگور شریف۔
١٢ذی قعدہ ١٤٤١ھ
3جولائ 2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے