-----------------------------------------------------------
*🕯شیخ الاسلام امام بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* محمود۔
*کنیت:* ابومحمد۔
*لقب:* بدرالدین، امام عینی، قاضی الشام۔
*عرفی نام:* شارحِ بخاری امام بدرالدین عینی۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* محمود بن احمد بن موسیٰ بن احمد بن حسین بن یوسف بن محمود عینی حنفی۔ علیہم الرحمۃ والرضوان۔
آپ کے والد اور دادا دونوں قاضی تھے۔ آپ کے اجداد میں حسین بن یوسف بہت ہی معروف "مفسرِ قرآن" تھے۔
*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 26/ رمضان 762ھ، مطابق 30/جولائی 1361ء کو قلعہ "عین تاب" حلب، شام میں ہوئی۔ اسی عین تاب کی نسبت سے آپ کو "عینی" کہا جاتا ہے۔
*تحصیلِ علم:* آپ نے ابتدائی تعلیم اور حفظِ قرآن اپنے والدِ گرامی سے کیا۔ فقہِ حنفی جمال الدین یوسف بن موسی ملطی، اور ملک العلماء علاؤالدین سیرامی، شیخ تقی الدین، اور شیخ زین الدین عراقی، شیخ سراج الدین بلقینی، وغیرہ جید علماء سے علمی استفادہ کیا۔ علم کے لئے آپ نے دور دراز علاقوں کا سفر کیا۔
*سیرت و خصائص:* شیخ المحدثین، امام المتکلمین، رأس المفسرین، مؤیدالحنفیین، قاضی الاسلام والمسلمین، حافظ و شارح الاحادیث ِ سیدالمرسلین، استاذ الفقھاء الکاملین، جامع المنقولاتِ والمعقولات، شارحِ بخاری حضرت امام بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام فاضل، محدث کامل، فقیہ بے عدیل، علامہ بے تمثیل، عارف عربیت و تصریف، حافظ لغت، سریع الکتابت، تخریج احادیث اور ان کے کشف معانی میں وسعت کامل رکھتے تھے۔ آپ کے تبحرِ علمی کا اندازہ آپ کی "عمدۃ القاری، شرح صحیح بخاری" سے لگایا جا سکتا ہے۔
*شیخ ابوالمعالی حسینی فرماتے ہیں:* امام، عالم، علامۃ، حافظ، متقی، وحیدِ زمانہ، استاذالکل، امام المحدثین، منفرد فی الروایۃ والدرایۃ، معاندین پر اللہ کی حجت، اور بدمذہبوں پر قاہر، امام بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ نے صحیح بخاری کی ایسی شرح لکھی جس کی مثال ہمیں نہیں ملتی۔ اپنے معاصرین میں علم و عمل تقویٰ و دیانت، فقہ اور حدیث میں بالخصوص اور جملہ علوم میں بالعموم یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔
*(مقدمہ عمدۃ القاری :14)*
آپ کو عہدۂ قضا بغیر طلب کے دیا گیا، آپ نے عدل و انصاف کی مثال قائم کردی تھی۔ اس کے علاوہ دیگر اہم عہدوں پر فائز رہے۔ لیکن آپ نے درس و تدریس، تصنیف و تالیف کو ہمیشہ جاری و ساری رکھا۔
بستان المحدثین میں ہے: کہ جب سلطان نے "مدرسہ مؤیدیہ" کو بنوایا اس کے مناروں میں سے ایک منارہ جو بُرج شمالی پر بنا ہوا تھا ٹیڑھا ہوکر گرنے کے قریب ہوگیا۔ باشاہ نے حکم دیا کہ اس کو گرا کر از سر نو تیار کرایا جائے۔ اتفاقاً اس وقت "علامہ عینی" اس کے سایہ میں بیٹھے ہوئے درس دے رہے تھے۔
علامہ ابنِ حجر اور حافظ عینی میں معاصرانہ چشمک تھی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علامہ ابنِ حجر عسقلانی نے مندرجہ ذیل اشعار لکھ کر بادشاہ کے حضور میں پڑھے:
لجامع مولانا المؤید رونق۔ منارتہ تزھو بالحسن وبالزین
تقول و قدمالت علیہھم امہلوا۔ فلیس علیٰ حسنی اضر من العین
ترجمہ: جامع مؤید بڑی بارونق ہے، اس کا منارہ بہت حسین و جمیل تھا، وہ جھکتے وقت زبانِ حال سے کہ رہا تھا کہ مجھے چھوڑ دو کیونکہ میرے جمال کےلئے اصل نقصان دہ "عین" یعنی نظرِ بد ہے۔ عین سے انہوں نے تعریض کی۔
علامہ عینی کو جب ان اشعار کا معلوم ہوا تو علامہ ابنِ حجر کی طرف یہ اشعار لکھ بھیجے۔
منارۃ کعروس الحسن قد حلیت۔ وھد مھا بقضاء اللہ والقدر
قالوا اصیبت بعین قلت ذاغلط۔ ما اوجب اٰفۃ الحجر الا خسۃ الحجر
ترجمہ: وہ منارہ دلہن کی طرح حسین اور خوبصورت تھا۔ جس کا گرنا حقیقت میں قضا و قدر کے سبب سے تھا۔ لوگوں نے کہا : اس کو نظر لگ گئی، میں کہتا ہوں: وہ غلط ہیں۔ لیکن اس کو گرانے کا سبب "حجر" کی خستہ حالی تھی۔
آپ نے اپنی کتاب "عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری" میں احناف کی وکالت کا حق ادا کر دیا ہے۔ جہاں امام بخاری علیہ الرحمہ نے بعض مقامات پر "بعض الناس" سے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ پر اعتراضات کیے ہیں، ایسے مقامات پر امام المحدثین حافظ عینی علیہ الرحمہ نے امام اعظم کے دفاع کا حق ادا کر دیا ہے۔ یہ آپ کا احناف پر بہت بڑ احسان ہے۔ تمام علماءِ احناف کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر مقلدین آپ کی شرح پر غیر مہذبانہ الزام لگاتے ہیں، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
*وصال:* آپ کا وصال 4/ذوالحج 855ھ، 28/دسمبر 1451ء کو ہوا۔ اپنی مسجد اور مدرسے کے صحن میں دفن کیے گئے۔ آپ کی قبر "قاہرہ" مصر میں ہے۔
*ماخذ و مراجع:* حدائق الحنفیہ۔ مقدمہ عمدۃ القاری مطبوعہ بیروت۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں