سوال⬅ قربانی کا لغوی و اصطلاحی معنی کیا ہے؟ نیز قربانی کی فضیلت میں کوئی 1 حدیث، عبارت مع ترجمہ لکھیں۔
*جواب:*👇🏻
لغوی: قربانی یہ لفظ "قرب" سے بنا ہے اور عربی میں قرب کا معنیٰ ہے: " قریب ہونا، نزدیک ہونا " اور قربانی کے ذریعہ چوں کہ اللّٰه تعالیٰ کا قرب اور اس کی نزدیکی طلب کی جاتی ہے، اس لئے اسے قربانی کہتے ہیں۔
اصطلاحی: اصطلاح شریعت میں قربانی ایک مالی عبادت کو کہتے ہیں کہ خاص جانور کو خاص دنوں میں اللّٰه تعالیٰ کے لئے ثواب اور تقرب کی نیت سے سے ذبح کرنا۔ یہ قربانی کا اصطلاحی معنی ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
وهي في الشرع اسم لحيوان "مخصوص بسن مخصوص يذبح بنية القربة في يوم مخصوص"
(فتاویٰ عالمگیری 5/ 291)
(بہار شریعت و عامۃ الکتب)
حدیث: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَا عَمِلَ آدَمِي مِنْ عَمَلٍ یَوْمَ النَّحْرِ أحَبُّ إِلَی ﷲِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ، إِنَّهُ لَیَأْتِي یَوْمَ الْقِیْامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَإِنَّ الدّمَ لَیَقَعُ مِنَ اﷲِ بِمَکَانٍ قَبْلَ أَنْ یَقَعَ مِنَ الْأَرْضِ، فَطِیبُوا بِهَا نَفْسًا.
’’قربانی کے دن اللہ کو خون بہانے سے زیادہ بندے کا کوئی عمل محبوب نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور کھروں سمیت آئے گا۔ (اور قربانی کے جانور کا) خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک بلند درجہ حاصل کر لیتا ہے تو تمہیں اپنی قربانی سے مسرور ہونا چاہیے۔‘‘
(ترمذی، أبواب الأضاحي عن رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم، باب ما جاء في فضل الأضحیة، 3: 159، رقم: 1493)
❁◐┈┉••۞═۞•••==•••۞═۞═◐••┉┈◐❁
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں