Header Ads

تعزیت کرنا سنت اور حدیث سے ثابت ہے،تعزیت کاوقت موت سے لیکر تین دن تک ہے بعدہ مکروہ

مسٸلہ بتاٸیں!
تعزیت کرنا سنت اور حدیث سے ثابت ہے،
تعزیت کاوقت موت سے لیکر تین دن تک ہے بعدہ مکروہ،
لیکن پھر بھی تین دن کے بعد خطیب حضرات و اکابر علما ٕ تعزیت کو بیان کرتے ہیں،
یہاں تک کے کچھ مصنفین اپنی تصانیف میں آغاز کتاب میں تعزیت کا لفظ استعمال کرکے مرحومین کے نام انتساب کرتے ہیں،
ایسا عمل کرنا کہاں تک درست ہے جامع طورپر اطلاع دیں عظیم کرم ہوگا.
مستفتی : عبدالستار ثقافی

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں کہ تعزیت تین دن کے بعد مکروہ ہے یہ اس وقت ہے جب کہ تعزیت کرنے والا اس کے (جس کی تعزیت کی جائے) پاس موجود ہو، اور تصنیف وغیرہ میں ایسا نہیں ہوتا تو یہ مکروہ نہیں جیساکہ جوہرہ نیرہ میں ہے: ووقتها: من حين يموت الي ثلاثة أيام، و تكره بعد ذلك، لأنها تجددالحزن، إلا أن يكون المعزي أو المعزي غائبا، فلا بأس بها.(الجورة النيرة شرح مختصر القدوري، الجزءالاول، صفحہ 172،دارالكتب العلمية، بيروت،)تعزیت کا وقت موت سے تین دن تک ہے،اس کے بعد مکروہ ہے کہ غم تازہ ہوگا مگر جب تعزیت کرنے والا یا جس کی تعزیت کی جائے وہاں موجود نہ ہو تو بعد میں حرج نہیں،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

١٦/ذی الحجہ ١٤٤١ھ مطابق ٧ اگست٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے