سوشل میڈیا پر دفاعی پوزیشن لیں ‏. ‏از ‏قلم ‏طارق ‏انور ‏مصباحی ‏

مبسملا و حامدا::ومصلیا و مسلما

سوشل میڈیا پر دفاعی پوزیشن لیں

سوشل میڈیا یعنی یوٹیوب،فیس بک،واٹس ایپ وغیرہ پر اسلام اور مسلم مخالف تحریکیں مسلسل زہر افشانی کرتی رہی ہیں۔حالیہ چند سالوں میں یہ سلسلہ مزید اگے بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔

دراصل برہمن لوگ پہلے اپنے گھروں اور اپنی مجلسوں میں مسلمانوں کو ملیچھ اور شودروں کو حیوانوں سے بدتر سمجھتے تھے۔اب حکومتی ذمہ داران بھی انہیں کے ہم خیال ہیں تو برہمنی افکار و نظریات کی بدبو سے سارا ملک تعفن زدہ ہو گیا ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا،الیکٹرانک میڈیا،پرنٹ میڈیا،عوامی مجالس،سیاسی مجالس،نجی مجالس،چائے خانہ،کالج و یونیورسٹی الغرض بھارت کا ہر چپہ و گوشہ اور ہر صبح و شام جابجا نفرت کی گولہ باری ہوتی رہتی ہے۔

ہماری جانب سے انفرادی طور پر چند قلم کار کچھ جواب دے جاتے ہیں۔وہ یقینا قابل تحسین و لائق صد افریں ہیں۔اگر یہی کام منظم انداز میں ہوتا تو بہت بہتر ہوتا۔

متعدد یوٹیوب چینل پر اسلام و مسلمین کے خلاف مسلسل نفرت پھیلائی جاتی ہے۔اس کا بہتر ڈیفنس یہی تھا کہ ہم کسی غیر مسلم یوٹیوب چینل کو جوابی مواد فراہم کرتے اور معاوضہ دے کر اپنے جوابات اسی چینل کے ذریعہ نشر کرتے۔

فیس بک اور واٹس ایپ گروپ پر اٹھائے جانے والے سوالوں کا جواب بھی کسی غیر مسلم کے ذریعہ دیا جاتا تو بہتر ہوتا۔

ہم صرف مسلمانوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کو فروغ دیتے ہیں اور ہمارے مخالفین دیگر اقوام کو مسلمانوں کے خلاف ورغلا کر ان کو مسلمانوں کا بد ترین دشمن بنا دیتے ہیں۔جب کبھی فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں تو یہی لوگ شعلہ جوالہ بن کر مسلمانوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔وہ مسلمانوں کا انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل عام کرتے ہیں۔ہماری جائیدادیں تباہ و برباد کرتے ہیں اور ہماری بہن بیٹیوں کی عصمت دری کرتے ہیں،کیوں کہ سالہا سال تک ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں کی نفرت بھری جاتی رہی ہے۔

جب قوم کی رقم سے بہت کام ہوتے ہیں تو مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و عصمت کے تحفظ کے لئے بھی کام ہونا چاہئے۔

مسلم ارباب ثروت غیر مذہبی کاموں میں کثیر رقم خرچ کرتے ہیں۔کھیل کود،پوجا پاٹ،حتی کہ مندروں کی تعمیر میں بھی تعاون کر کے مستحق جہنم بنتے ہیں اور فخر کرتے ہیں۔

علمائے کرام نے اپنی خدمات کا دائرہ بہت محدود کر لیا ہے۔اگر وہ بالغ نظر ہوتے تو اپنی قومی خدمات کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں۔

ابھی میں قلم کاروں سے عرض کرتا ہوں کہ اس محاذ پر بھی توجہ دیں۔جن موضوعات پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے یا جن موضوعات پر لکھنے کی فی الحال ضرورت نہیں،ان موضوعات میں وقت اور محنت برباد نہ کریں۔

چوں کہ اپ کو دین خداوندی اور بندگان الہی کی جان و مال اور عزت و عصمت کے تحفظ کی خاطر اواز دے رہا ہوں تو اپ زبان کھول کر رب تعالی سے اس کا اجر دنیوی اور اجر اخروی طلب کر لیں۔

اپ کا اجر دنیوی مختلف شکلوں میں عطا ہو سکتا ہے،مثلا کسی انے والی مصیبت سے نجات،جس کی خبر اپ کو نہ ہو سکے گی۔کسی متوقع پریشانی سے چھٹکارا،جس کا کچھ احساس اپ کو ہو سکے گا۔کسی مقصد میں کامیابی،وغیرہ۔
کوئی ضروری نہیں کہ اجر دنیوی وسعت رزق اور فراخی معاش ہی کی شکل میں ائے۔اجر دنیوی کی بے شمار شکلیں ہیں۔

اگر کوئی تنظیم و تحریک ہماری معروضات کی طرف توجہ دے تو یہی کام منظم صورت میں ہو سکتا ہے۔

طارق انور مصباحی

جاری کردہ؛
31:اگست 2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے