Header Ads

حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا غمِ اُمّت

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
 *🕯حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا غمِ اُمّت🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 امت کے بارے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا کیا حال تھا اِس کا اندازہ اس آیت سے لگایاجا سکتا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ ‘
 *‘(توبہ:۱۲۸)* 
 *ترجمہ:* بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔

اور اس حدیث سے بھی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ پر گریہ طاری ہو گیا اور اپنے دستِ اَقدس اٹھا کر دعا کی ’’اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، میری امت، میری امت۔ 
اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبریل سے فرمایا:
’’ اے جبریل ! میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی بارگاہ میں جاؤ، تمہارا رب عَزَّوَجَلَّ خوب جانتا ہے مگر ان سے پوچھو کہ انہیں کیا چیز رُلارہی ہے۔ 
حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور پوچھا تو انہیں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے اپنی عرض معروض کی خبر دی۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبریل سے فرمایا: تم میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ’’اِنَّا سَنُرْضِیْکَ فِی اُمَّتِکَ وَلَا نَسُوْ ءُکَ‘‘ آپ کی امت کی بخشش کے معاملے میں ہم آپ کو راضی کر دیں گے اور آپ کو غمگین نہ کریں گے۔ 
*( مسلم، کتاب الایمان، باب دعاء النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لامّتہ... الخ، ص۱۳۰، الحدیث: ۳۴۶(۲۰۲)* 

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’جانِ برادر! تو نے کبھی سنا ہے کہ جس کو تجھ سے اُلفت ِصادقہ ہے وہ تیری اچھی بات سن کر چیں بہ جبیں (یعنی ناراض ) ہو اور اس کی مَحو (یعنی ختم کرنے) کی فکر میں رہے اور پھر محبوب بھی کیسا، جانِ ایمان و کانِ احسان، جس کے جمالِ جہاں آراء کا نظیر کہیں نہ ملے گا اور خامۂ قدرت (یعنی تقدیر کے قلم ) نے اس کی تصویر بناکر ہاتھ کھینچ لیا کہ پھر کبھی ایسا نہ لکھے گا، کیسا محبوب، جسے اس کے مالک نے تمام جہان کے لئے رحمت بھیجا، کیسا محبوب، جس نے اپنے تن پر ایک عالَم کا بار اٹھالیا ، کیسا محبوب، جس نے تمہارے غم میں دن کا کھانا ، رات کا سونا ترک کردیا، تم رات دن اس کی نافرمانیوں میں مُنہَمِک اور لَہْو ولَعب میں مشغول ہو اور وہ تمہاری بخشش کے لئے شب و روز گِریاں و مَلول۔ شب، کہ اللّٰہ جَلَّ جَلَالُہٗ نے آسائش کے لئے بنائی، اپنے تسکین بخش پر دے چھوڑے ہوئے مَوقوف ہے، صبح قریب ہے، ٹھنڈی نسیموں کا پنکھا ہو رہا ہے، ہر ایک کاجی اس وقت آرام کی طرف جھکتا ہے، بادشاہ اپنے گرم بستروں، نرم تکیوں میں مست خواب ناز ہے اورجو محتاج بے نوا ہے اس کے بھی پاؤں دوگز کی کملی(چادر) میں دراز، ایسے سہانے وقت، ٹھنڈے زمانہ میں، وہ معصوم، بے گناہ، پاک داماں، عصمت پناہ اپنی راحت و آسائش کو چھوڑ، خواب و آرام سے منہ موڑ، جبینِ نیاز آستانۂ عزت پر رکھے ہے کہ الٰہی! میری امت سیاہ کار ہے، درگزر فرما، اور ان کے تمام جسموں کو آتشِ دوزخ سے بچا۔
جب وہ جانِ راحت کانِ رأفت پیدا ہوا، بارگاہِ الٰہی میں سجدہ کیا اور رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِیْ فرمایا، جب قبر شریف میں اتارا لبِ جاں بخش کو جنبش تھی، بعض صحابہ نے کان لگا کر سنا، آہستہ آہستہ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ فرماتے تھے۔ قیامت کے روز کہ عجب سختی کا دن ہے، تانبے کی زمین، ننگے پاؤں، زبانیں پیاس سے باہر، آفتاب سروں پر، سائے کا پتہ نہیں، حساب کا دغدغہ، ملکِ قہار کا سامنا، عالَم اپنی فکر میں گرفتار ہوگا، مجرمانِ بے یار دامِ آفت کے گرفتار، جدھر جائیں گے سوا نَفْسِیْ نَفْسِیْ اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ کچھ جواب نہ پائیں گے۔اس وقت یہی محبوبِ غمگسار کام آئے گا، قفلِ شفاعت اس کے زورِ بازو سے کھل جائے گا، عمامہ سرِ اَقدس سے اتاریں گے اور سر بسجود ہو کر ’’یَا رَبِّ اُمَّتِیْ‘‘ فرمائیں گے۔ (تو ایسے محبوب، غم خوار اور غمگسار آقا کی سچی فضیلتوں کو مٹانا اور دن رات ان کے اوصاف کی نفی کی فکر میں رہنا اور ان کی اطاعت سے منہ موڑنا اور ان کی نافرمانی پر کمر بستہ ہونا کتنی بڑی ناانصافی ہے)۔ 
*( فتاوی رضویہ، ۳۰ / ۷۱۶-۷۱۷)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

اپنا کمینٹ یہاں لکھیں