عاشوراء کی تاریخی اہمیت، فضائل و اعمال

عاشوراء کی تاریخی اہمیت، فضائل و اعمال

ترتیب محمد ہاشم اعظمی مصباحی نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی 9839171719 

یوم عاشوراء بڑا ہی مہتم بالشان اور عظمت کا حامل دن ہے، تاریخ کے عظیم واقعات اس دن سے جڑے ہوئے ہیں چناں چہ موٴرخین نے لکھا ہے کہ:(۱) یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیاگیا۔(۲)اسی دن حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔(۳)اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔(۴)اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔(۵)اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔(۶)اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔(۷)اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی (۸)اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔(۹)اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔(۱۰)اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔(۱۱)اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔(۱۲)اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔(۱۳)اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔(۱۴)اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔(۱۵)اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔(۱۶)اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر آسمان پر اٹھایاگیا(۱۷)اسی دن دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔(۱۸)اسی دن قریش خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔(۱۹)اسی دن حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔(۲۰)اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہٴ فاطمہ رضی اللہ عنہما کو میدانِ کربلا میں شہید کیا۔(۲۱)اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ (نزہة المجالس۱/۳۴۷، ۳۴۸، معارف القرآن پ ۱۱ آیت ۹۸۔ معارف الحدیث۴/۱۶۸)
 *یومِ عاشورہ کی فضیلت*:مذکورہ بالا واقعات سے تو یوم عاشورہ کی خصوصی اہمیت کا پتہ چلتا ہی ہے، علاوہ ازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں؛ چنانچہ:(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشوراء کے اور سوائے اس ماہ یعنی ماہِ رمضان المبارک کے۔(بخاری شریف۱/۲۶۸، مسلم شریف۱/۳۶۰،۳۶۱)
مطلب یہ ہے کہ حضرت عبد ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کے طرزِ عمل سے یہی سمجھا کہ نفل روزوں میں جس قدر اہتمام آپ یومِ عاشورہ کے روزہ کا کرتے تھے، اتنا کسی دوسرے نفلی روزہ کا نہیں کرتے تھے (٢)حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔(مسلم شریف ۱,۳۶۷، ابن ماجہ ۱۲۵)
(٣)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اگر مومن اللہ کی راہ میں روئے زمین پر مال خرچ کرے تو اسے (اس قدر) بزرگی حاصل نہ ہوگی جس قدر کوئی عاشورے کے روز روزہ رکھے۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں ، وہ جس دروازے سے داخل ہونا پسند کرے گا داخل ہوگا۔ (لطائف اشرفی ، صفحہ ٣٣٦)
ان احادیث شریف سے ظاہر ہے کہ یوم عاشوراء بہت ہی عظمت وتقدس کا حامل ہے؛ لہٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھرپور فیض اٹھانا چاہیے۔
 *نوافل برائے شبِ عاشوراء :* جو شخص عاشوراء کی رات میں عشاء کے بعد چار رکعات نماز پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد پچاس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو اللہ عزوجل اس کے پچاس برس گزشتہ اور پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے۔ اور اس کے لئے ملاءِ اعلیٰ میں ایک محل تیار کرتا ہے۔
٭ شب عاشوراء میں عشاء کے بعد دو ٢ رکعات نفل قبر کی روشنی کے واسطے پڑھے جاتے ہیں جن کی ترکیب یہ ہے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ جو آدمی اس رات میںیہ نماز پڑھے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت تک اس کی قبر روشن رکھے گا۔
* شبِ عاشوراء عشاء کی نماز کے بعد چار رکعت نماز دو سلام کے ساتھ پڑھے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پانچ پانچ بار پڑھے. پروردگار عالم اس نماز کے پڑھنے والے کے تمام گناہ معاف فرما کر داخل بہشت فرماۓ گا انشاءاللہ تعالٰی
* عاشوراء کی شب نماز عشاء کے بعد چار رکعت دوسلام سے پڑھے اور سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں آیت الکرسی تین بار اور سورہ اخلاص تین بار پڑھے اور دوسرے سلام کے بعد سورہ اخلاص ایک سو مرتبہ پڑھے. انشاءاللہ اس نماز کے پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ بہشت میں ہر قسم کی نعمت سے سرفراز فرمائے گا (پاکستانی پنج سورہ ص327)
*نوافل برائے یومِ عاشوراء* 
* عاشورا کے دن غسل کر کے دو رکعت نماز نفل اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص دس بار پڑھیں اور سلام کے بعد ایک بار آیت الکرسی اور نو بار درود ابراہیمی پڑھیں عمر میں خیر و برکت اور زندگی میں فلاح و نعمت حاصل ہوگی۔
* جو شخص عاشورہ کے روز چار رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 11 مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے اور سلام کے بعد کثرت سے درج ذیل دُعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے 50 برس پہلے اور پچاس برس بعد کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کیلئے ایک ہزار نورانی منبر بناتا ہے۔ (فضائل ایام الشہور)
*دعائے عاشوراء* :یہ دعا بہت مجرب ہے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عاشورہ محرم کے طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک اس دعا کوپڑھ لے یا کسی سے پڑھوا کر سن لے تو ان شاء اللہ تعالیٰ یقینا سال بھر تک اس کی زندگی کا بیمہ ہو جائے گا۔ ہرگز موت نہ آئے گی اور اگر موت آنی ہی ہے تو عجیب اتفاق ہے کہ پڑھنے کی توفیق نہ ہوگی۔ وہ دعا یہ ہے : یَا قَابِلَ تَوْبَۃِ اٰدَمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔یَا فَارِجَ کَرْبِ ذِی النُّوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔یَا جَامِعَ شَمْلِ یَعْقُوْبَ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔یَا سَامِعَ دَعْوَۃِ مُوْسٰی وَ ھٰرُوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔یَا مُغِیْثَ اِبْرَاہِیْمَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔ یَا رَافِعَ اِدْرِیْسَ اِلَی السَّمَآءِ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ ۔۔۔۔۔۔ یَا مُجِیْبَ دَعْوَۃِ صَالِحٍ فِی النَّاقَۃِ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ۔۔۔۔۔۔یَا نَاصِرَ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ ۔۔۔۔۔ یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ رَحِیْمُھُمَا صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ صَلِّ عَلٰی جَمِیْعِ الْاَنْبِیَآءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ وَاقْضِ حَاجَاتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَطِلْ عُمُرَنَا فِیْ طَاعَتِکَ وَ مَحَبَّتِکَ وَ رِضَاکَ وَ اَحْیِنَاحَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَّ تَوَفَّنَا عَلَی الْاِیْمَانِ وَ الْاِسْلَامِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ط اَللّٰھُمَّ بِعِزِّ الْحَسَنِ وَ اَخِیْہِ وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیْہ وَ جَدِّہ وَ بَنِیْہ فَرِّجْ عَمَّا مَا نَحْنُ فِیْہِ ط
 *پھر سات بار یہ پڑھے* :
سُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْءَ الْمِیْزَانِ وَ مُنْتَھَی الْعِلْمِ وَ مَبْلَغَ الرِّضٰی وَ زِنَۃِ الْعَرْشِ لَا مَلْجَاءَ وَ لَا مَنْجَاءَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّا اِلَیْہِ ط سُبْحَانَ اللّٰہِ الْشَفْعِ وَ الْوِتْرِ وَ عَدَدَ کَلِمَاتِ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ط وَ ھُوَ حَسْبُنَا وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ ط نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ ط وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ ط وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہ وَ صَحْبِہ وَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمَاتِ عَدَدَ ذَرَّاتِ الْوُجُوْدِ وَ عَدَدَ مَعْلُوْمَاتِ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ للہ رَبِّ العٰلمِيْن.

Hashimazmi78692@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے