اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد. از قلم علامہ طارق انور مصباحی

مبسملا و حامدا::ومصلیا و مسلما

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
از قلم : علامہ طارق انور مصباحی صاحب قبلہ 
جاری کردہ:
شب عاشورہ 1422
 29:اگست 2020

سید الشہدا امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے میدان کربلا میں جو بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں،وہ قیامت تک کے مسلمانوں کو اسلام پر استحکام و مضبوطی عطا فرما گئیں۔

جب خانوادہ نبوت کے فرد فرید نے دین متین کے تحفظ و بقا کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا دیا۔اپنے خون کا اخری قطرہ راہ خدا میں بہا دیا۔ اپنی بے مثال قربانی پیش کرکے دین اسلام کے چمن زار کو ہرا بھرا کر دیا تو امت مسلمہ کو ایک حوصلہ ملا۔ ان کے قلب و ذہن میں یہ پیغام رچ بس گیا کہ جب کبھی اسلام کے تحفظ کے لئے جان کی قربانی دینی ہو تو ہمیں جان قربان کرنی ہے۔

وہ دیکھو !! کس طرح میدان کربلا میں کاشانہ رسالت کے پروردگان و تربیت یافتگان بائیس ہزار کے مسلح لشکر کے سامنے شیروں کی طرح دھاڑتے جاتے ہیں اور ہتھیاروں سے مسلح فوجیوں کی ہمت جواب دے جاتی ہے۔جو سامنے اتا ہے،لقمہ اجل بن جاتا ہے۔

سبط پیمبر امام عالی مقام اپنے اعوان و انصار اور فرزندان و برادر زادگان کو یکے بعد دیگرے میدان کربلا کی طرف بھیجتے رہے تاکہ وہ چمن اسلام کی بنیادوں کو اپنے لہو کے قطروں سے قوت و استحکام فراہم کریں۔ 

ایک وہ مرحلہ بھی اتا ہے کہ امام الشہدا سیدنا امام عالی مقام رضی اللہ تعالی عنہ میدان کارزار میں جلوہ فگن ہوتے ہیں اور دربار خداوندی میں اپنی قربانی پیش فرماتے ہیں۔

دشت کرب و بلا اہل بیت نبوت کے لہو سے لالہ زار ہو چکا۔قیامت تک کے مسلمانوں کو ایک عملی درس عطا فرما دیا گیا کہ جب اسلام کے تحفظ کے لئے جان کی بازی لگانی پڑے تو میدان کربلا میں شہزادگان اہل بیت کے بہتے لہو کو دیکھ لینا اور اپنے اپ کو دین خداوندی پر پروانہ وار نثار کرنے کے لئے تیار کر لینا۔

زمانے نے دیکھا کہ ہر عہد میں مسلمانوں نے پیغام کربلا پر عمل کیا۔ چودہ صدیوں میں نہ جانے کئی کروڑ یا کتنے ارب مسلمانوں نے دربار الہی میں اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔وہ فرزندان اسلام اپنا سب کچھ لٹا کر بھی دین پر قائم رہے۔

سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد دنیا کے بیش تر ممالک اور بلاد و قصبات میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائے گئے۔ان کو ان کے ابائی اور پشتینی گھروں سے نکال دیا گیا۔قتل و خون ریزی کی گرم بازاری ہوئی،لیکن قوم مسلم اپنے دین و ایمان کو اپنے سینے سے لگائے رہی۔

ہم نے گجرات کو جلتے دیکھا۔چند سالوں قبل روہنگیائی مسلمانوں کا قتل عام دیکھا۔کسی کا ہاتھ کاٹ دیا گیا،کسی کا پاوں۔انجام کار ان کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑا۔

ہم نے بے سر و سامانی کے عالم میں انہیں نقل مکانی کرتے دیکھا۔وہ اپنا وطن چھوڑ گئے،لیکن دامن اسلام کو مضبوطی سے تھامے رہے۔
در اصل یہ پیغام کربلا کی برکتیں ہیں جو انتہائی شان و شوکت اور قوت و طاقت کے ساتھ مسلمانوں کے قلب و جگر میں جلوہ افروز ہیں۔

اگر اہل بیت رسالت ماب علیہ التحیہ و الثنا میدان کربلا میں اپنی جانوں کی فکر کرتے تو اج قوم مسلم کا منظرنامہ کچھ اور ہوتا۔
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد ساری دنیا کے مسلمان بے سہارا نظر اتے ہیں۔
اسلام کے ازلی دشمن یعنی یہود و نصاری کی سازشوں نے ساری دنیا کو مسلمانوں کے لئے میدان کربلا بنا دیا ہے۔

مغربی سازشوں نے مسلم ممالک میں بھی مسلمانوں کو اپس میں لڑا بھڑا کر ان کا امن و سکون غارت کر رکھا ہے۔

بھارت میں سلطنت مغلیہ کے زوال کے بعد انگریزوں نے اور انگریزوں کے بعد یہاں کی غیر مسلم اقوام نے مسلمانوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔

بس یہی کہا جا سکتا ہے:

ہر دور میں اٹھتے ہیں یزیدی فتنے 
ہر دور میں شبیر جنم لیتے ہیں

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:
شب عاشورہ 1422
 29:اگست 2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے