*حدیث:
ایک شخص نے خدمتِ اقدس حضورپُرنورصلواتُ اللّٰہ تعالٰی وسلامہ علیہ میں حاضرہوکرعرض کی یارسول اللّٰہ سب سے زیادہ کون اس کا مستحق ہے کہ میں اس کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟فرمایا: تیری ماں،عرض کی پھر؟فرمایا:تیری ماں،عرض کی پھر؟فرمایا: تیری ماں،عرض کی پھر؟فرمایا: تیرا باپ۔"
اعلٰی حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز مذکورہ بالا حدیث کے متعلق لکھتے ہیں:
"اس زیادت کے یہ معنیٰ ہیں کہ خدمت دینے میں باپ پرماں کو ترجیح دے۔
مثلاً (١)
سوروپے ہیں اور کوئی وجہ خاص مانع تفضیل مادرنہیں توباپ کو پچیس دے ماں کو پچھتر،
(٢)یاماں باپ دونوں نے ایک ساتھ پانی مانگا توپہلے ماں کو پلاۓپھرباپ کو،
(٣)یادونوں سفرسے آۓ ہیں پہلے ماں کے پاؤں دباۓ پھرباپ کے۔وعلٰی ھذالقیاس۔
نہ یہ کہ اگر والدین میں باہم تنازع ہوتوماں کاساتھ دے کرمعاذاللہ باپ کے درپۓ ایذاہو،یااس پرکسی طرح دُرشتی کرے یااسے جواب دے یابے ادبانہ آنکھ ملاکربات کرے،یہ سب باتیں حرام اور اللہ عزوجل کی معصیت ہیں اور اللہ تعالٰی کی معصیت میں نہ ماں کی اطاعت نہ باپ کی،تواسے ماں باپ میں کسی کاایساساتھ دیناہرگزجائزنہیں۔وہ دونوں اس کی جنت ونارہیں،جسے ایذادے گادوزخ کامستحق ہوگا۔والعیاذباللہ تعالٰی۔
معصیتِ خالق میں کسی کی اطاعت نہیں۔
مثلاً ماں چاہتی ہے کہ یہ بات کوکسی طرح کاآزارپہنچاۓاوریہ نہیں مانتا تووہ ناراض ہوتی ہے تو ہونے دے،اورہرگزنہ مانے۔
ایسے ہی باپ کی طرف سے ماں کے معاملہ میں ان کی ایسی ناراضیاں کچھ قابلِ لحاظ نہ ہوں گی،کہ یہ ان کی نری زیادتی ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چاہتے ہیں۔
*بلکہ ہمارے علماۓ کرام نے یوں تقسیم فرمائ ہے کہ خدمت میں ماں کوترجیح ہے اور تعظیم باپ کی زائدہے کہ وہ اس کی ماں کابھی حاکم وآقاہے"*
(فتاویٰ رضویہ:59.69.9نصف اول،ممبئ)
*ترسیل*
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
*رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ*
باسنی ناگور شریف۔
17ذی الحجہ 1441ھ
8اگست2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں