-----------------------------------------------------
*🕯سورۂ نحل کا تعارف اور مقامِ نزول🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 سورۂ نحل مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے، البتہ آیت ’’فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ‘‘ سے لے کر سورت کے آخر تک جو آیات ہیں وہ مدینہ طیبہ میں نازل ہوئیں، نیز اس بارے میں اور اَقوال بھی ہیں۔
*(خازن، تفسیر سورۃ النحل، ۳ / ۱۱۲)*
*رکوع اور آیات کی تعداد:*
اس سورت میں 16 رکوع اور 128 آیتیں ہیں۔
*"نحل" نام رکھنے کی وجہ:*
عربی میں شہد کی مکھی کو ’’نحل‘‘ کہتے ہیں۔ اس سورت کی آیت نمبر 68 میں اللّٰہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کا ذکر فرمایا اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ نحل‘‘ رکھا گیا۔
*سورۂ نحل سے متعلق روایات:*
(1) حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ: قرآنِ پاک کی سورۂ نحل میں ایک آیت ہے جو کہ تمام خیر و شر کے بیان کو جامع ہے اور وہ یہ آیت ہے: ’’اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِۚ-یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ‘‘ *(نحل:۹۰)*
ترجمہ: بیشک اللّٰہ عدل اور احسان اور رشتے داروں کو دینے کا حکم فرماتا ہے اور بے حیائی اور ہر بری بات اور ظلم سے منع فرماتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
*( معجم الکبیر، عبد اللّٰہ بن مسعود الہذلی، ۹ / ۱۳۲، الحدیث: ۸۶۵۸)*
(2) مروی ہے کہ (جب ) حضرت ہَرِم بن حَیَّان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (کی وفات کا وقت قریب آیا توان) سے لوگوں نے عرض کی: آپ کوئی وصیت فرما دیجئے۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: میں تمہیں سورۂ نحل کی اس آیت’’ اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ‘‘ سے لے کر سورت کے آخر تک (بیان کی گئی باتوں ) کی وصیت کرتا ہوں۔
*(دارمی، کتاب الوصایا، باب فضل الوصیۃ، ۲ / ۴۹۶، روایت نمبر: ۳۱۷۹)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں