خانہ کعبہ کی تعمیر کتنی مرتبہ ہوئی؟

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
------------------------------------------------
خانہ کعبہ کی تعمیر کتنی مرتبہ ہوٸی؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَ رَحْمَةُ اَللّٰهِ وَ بَرَكاتُهُ‎
کیافرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ خانٸے کعبہ کی تعمیر کب ہوٸی اور کس کس نے کراٸی
جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں
*سائل: عبداللہ رضوی*
ــــــــــــــــــــــــــ💠❣💠ـــــــــــــــــــــــــ

*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَ رَحْمَةُ اَللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎*

*📝الجواب اللھم ہدایة الحق الصواب ⇩*
خانہ کعبہ کی تعمیر متعدد بار ہوٸی 

📄جیساکہ علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ ”تاریخ مکہ“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ”خانہ کعبہ “ کی تعمیر دس مرتبہ تعمیر کیا گیا ۔ 
①☜ خانہ کعبہ کو سب سے پہلے فرشتوں نے ٹھیک ”بیعت المعمور “ کے سامنے زمین پر بنایا۔ 
②☜ اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام نے اس کی تعمیر فرماٸی۔
③☜ اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام کے فرزندوں نے اس عمارت کو بنایا ۔
④☜ اس کے بعد حضرت ابراھیم علیہ السلام اور ان کے فرزندار جمند حضرت اسمٰعیل علیہما الصلوة والسلام نے اس مقدس مقام کو تعمیر کیا ۔ اس کا تذکرہ اللہ تعالی نے قران میں بھی بیان فرمایاہے ۔
⑤☜ قوم عمالقہ کی عمارت۔
⑥☜ اس کے بعد قبیلہ جرہم نے اس کی عمارت بناٸی۔
⑦☜ اس کے بعد قریش کے مورث اعلی ”قصی بن کلاب“ کی تعمیر ۔
⑧☜ اس کے بعد قریش کی تعمیر جس میں خود ہمارے نبی حضور ﷺ نے بھی شرکت فرمائی اور قریش کے ساتھ خود بھی اپنے دوش مبارک پر پتھر اٹھا اٹھا کر لاتے رہے ۔
⑨☜ اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دور خلافت میں نبی اکرم ﷺ کے تجویز کردہ نقشے کے مطابق تعمیر کیا ۔
یعنی حطیم کی زمین کو کعبہ میں داخل کردیا اور دروازہ سطح زمین کے برابر نیچا رکھا اور ایک دروازہ مشرق کی جانب اور ایک دروازہ مغرب کی جانب بنایا ۔
⑩☜ اس کے بعد عبد الملک بن مروان اموری کے ظالم گورنر حجاج بن یوسف ثقفی نے حضرت عبد اللہ بن زبیر کو شہید کردیا اور ان کے بناۓ ہوۓ کعبہ کو ڈھادیا اور پھر زمانہ جاہلیت کے نقشے کے مطابق کعبہ بنادیا جو آج تک موجود ہے۔
لیکن حضرت علامہ حلبی علیہ الرحمہ نے اپنی سیرت میں لکھا ہے کہ نٸے سرے سے کعبہ کی تعمیر صرف تین مرتبہ ہی ہوٸی ہے 
①☜ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر 
②☜ زمانہ جاہیلیت میں قریش کی عمارت اور ان دونوں تعمیروں میں دو ہزار سات سو پینتیس (2735) برس کا فاصلہ ہے
③☜ حضرت عبد اللہ بن زبیر کی تعمیر جو قریش کی تعمیر کے بیاسی (82) سال بعد ہوٸی ۔
حضرات ملاٸکہ اور حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے فرزندوں کی تعمیر کے بارے میں علامہ حبلہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ 
یہ صحیح روایتوں سے ثابت ہی نہیں ہے۔ باقی تعمیروں کے بارے میں انہوں نے لکھا ہے کہ یہ عمارت معمولی ترمیم یا ٹوٹ پھوٹ کی مرمت تھی تعمیر جدید نہیں تھی ۔
*( 📕حاشیہ بخاری شریف جلد اول باب فضل مکہ ص 215 )*
*( 📚سیرت مصطفی ﷺ کعبہ کا بیان ص 70 )*

*واللہ اعلم بالصواب* 
ــــــــــــــــــــــــــ💠❣💠ـــــــــــــــــــــــــ

*✍🏻کتبـــــــــہ:*
*شرف قلم: غلام شمس ملت سلطان رضا شمسی بلہاوی خادم التدریس مدرسہ حنفیة البرکات پرکوٹ ضلع تنہو نیپال۔*
*+9779819877811*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت علامہ مفتی شان محمد المصباحی القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی جراری فرخ آباد یوپی۔*
ــــــــــــــــــــــــــ💠❣💠ـــــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے