________________________
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :
امام و مؤذن جو امامت کرنے اور اذان پڑھنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور مدرسین جو مذہبی تعلیم دینے کا پیسہ لیتے ہیں ان کاموں پر امام و مؤذن اور مدرس کو ثواب ملتا ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جواب دیا :
جب کہ یہ لوگ امامت، اذان اور مدرسی روپے کے لیے کریں تو اجیر ہیں اور اجیر عامل لنفسہ ہے عامل للہ نہیں اور جب عمل اللہ کے لیے نہ ہو تو ثواب کی امید بے کار ہے (فتاوی فیض الرسول ج٢ ص٤١٩، کتاب الاجارہ)
________________________
*ثواب ایسے ملے گا*
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :
مسئلہ ١٤ : معلم اگر ثواب حاصل کرنا چاہتا ہے تو پانچ باتیں اس پر لازم ہیں :
(۱) تعلیم پر اُجرت لینا شرط نہ کرے، اگر کوئی خود کچھ دے دے تو لے لے، ورنہ کچھ نہ کہے
(۲) باوضو رہے۔
(۳) خیر خواہانہ تعلیم دے، توجہ کے ساتھ پڑھائے۔
(٤) لڑکوں میں جھگڑا ہو تو عدل و انصاف سے کام لے، یہ نہ ہو کہ مال داروں کے بچوں کی طرف زیادہ توجہ کرے اور غریبوں کے بچوں کی طر ف کم۔
(۵) بچوں کو زیادہ نہ مارے، مارنے میں حد سے تجاوز کرے گا تو قیامت کے روز محاسبہ دینا پڑے گا۔ (عالمگیری)
(بہار شریعت حصہ 16 علم و تعلیم کا بیان)
عــــــزیـــــز مـصبــاحی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں