Header Ads

بارگاہِ الہٰی کے مقبول بندوں کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہے

📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
------------------------------------------------------
🕯بارگاہِ الہٰی کے مقبول بندوں کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہے🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، نبیٔ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اجتہادی خطا ہوئی تو (عرصۂ دراز تک حیران و پریشان رہنے کے بعد ) انہوں نے بارگاہِ الہٰی میں عرض کی: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، مجھے محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے میں معاف فرمادے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تم نے محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو کیسے پہچانا حالانکہ ابھی تو میں نے اسے پیدا بھی نہیں کیا؟ 
حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی: اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! جب تو نے مجھے پیدا کر کے میرے اندر روح ڈالی اور میں نے اپنے سر کو اٹھایا تو میں نے عرش کے پایوں پر ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ‘‘لکھا دیکھا، تو میں نے جان لیا کہ تو نے اپنے نام کے ساتھ اس کا نام ملایا ہے جو تجھے تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ 
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تو نے سچ کہا، بیشک وہ تمام مخلوق میں میری بارگاہ میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ تم اس کے وسیلے سے مجھ سے دعا کرو میں تمہیں معاف کردوں گا اور اگر محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نہ ہوتے تو میں تمہیں پیدا نہ کرتا۔ 
*(مستدرک، ومن کتاب آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم التی فی دلائل النبوۃ، استغفارآدم علیہ السلام بحق محمدصلی اللہ علیہ وسلم،۳ / ۵۱۷، الحدیث:۴۲۸۶، معجم الاوسط، من اسمہ محمد،۵ / ۳۶، الحدیث: ۶۵۰۲، دلائل النبوۃ للبیہقی، جماع ابواب غزوۃ تبوک، باب ماجاء فی تحدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔ الخ، ۶ / ۴۸۹)* 

اس روایت سے یہ بھی ثابت ہے کہ مقبولان بارگاہ کے وسیلہ سے، بَحق فلاں اور بَجاہ ِ فلاں کے الفاظ سے دعا مانگنا جائز اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے۔
یہ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا حق واجب نہیں ہوتا لیکن وہ اپنے مقبولوں کو اپنے فضل و کرم سے حق دیتا ہے اور اسی فضل و کرم والے حق کے وسیلہ سے دعا کی جاتی ہے۔ اس طرح کا حق صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسے بخاری میں ہے ’’مَنْ اٰمَنَ بِاﷲِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّاعَلَی ﷲِ اَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ‘‘جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھے اور نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے۔ *(بخاری،کتاب الجھادوالسیر، باب درجات المجاھدین فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۰، الحدیث: ۲۷۹۰)* 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے