(ماہ رضاکے موقع پر ایمان افروز واقعات)
حدیث:لوگ قیامت کے دن پرے باندھے ہوں گے،ایک دوزخی ایک جنتی پرگزرے گا،اس سے کہے گا:کیاآپ کو یاد نہیں آپ نے ایک دن مجھ سے پانی مانگا میں نے پانی پلایا تھا اتنی سی بات پر وہ جنتی اس دوزخی کی شفاعت کرے گا ۔
ایک دوسرے(شخص) پر گزرے گاکہے گا:آپ کو یاد نہیں کہ ایک دن میں نے آپ کو وضوکاپانی دیا تھا ،اتنے ہی پروہ اس کاشفیع ہو جائے گا ۔
ایک کہے گا :آپ کویادنہیں کہ فلاں دن آپ نے مجھے فلاں کام کوبھیجامیں چلاگیا، اسی قدر پر یہ اس کی شفاعت کرے گا۔
ایک روایت میں ہے کہ"جنتی جھانک کردوزخی کو دیکھے گا،توایک دوزخی اس سے کہے گا"
آپ مجھے نہیں جانتے،وہ کہے گا"واللّٰہ! میں تو تجھے نہیں پہچانتا، افسوس تجھ پر، توکون ہے؟وہ کہے گا"میں وہ ہوں کہ آپ ایک دن میری طرف سے ہو کر گزرے اور مجھ سے پانی مانگا اور میں نے پانی پلادیا تھا"۔ اس صلہ میں اپنے رب کے حضور میری شفاعت کیجئے" وہ جنتی اللّٰہ عزوجل کے زائروں میں اس کے حضور حاضر ہو کر یہ حال عرض کرے گا۔:اے میرے رب! تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اللّٰہ عزوجل اس کے حق میں اس کی شفاعت قبول فرمائے گا۔
اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز لکھتے ہیں: *"جب مقبولانِ خدا سے اتنا سا علاقہ کہ کبھی ان کو پانی پلا دیا، یا وضو کو پانی دے دیا، عمر میں اس کا کوئی کام کر دیا، آخر ت میں ایسانفع دے گا، تو خود ان کا جزہوناکس درجہ نفع ہوناچاہئے،بلکہ دنیا اور آخرت میں صالحین سے علاقہ نسب سے ہونا قرآن کریم سے ثابت ہے۔*
*وَ اَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَیْنِ یَتِیْمَیْنِ فِی الْمَدِیْنَةِ وَ كَانَ تَحْتَهٗ كَنْزٌ لَّهُمَا وَ كَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًاۚ-فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنْ یَّبْلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَ یَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا ﳓ رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَۚ*
(سورۃ الکہف:82)
" وہ دیوار شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک تھا تو میرے رب نےاپنی رحمت سے چاہا کہ یہ اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکالیں۔"(کنزالایمان)
حضرت سیدنا خضر علیہ السلام نے جوایک دیوار گرتے دیکھی اور ہاتھ لگا کر اسے قائم کردیا تھا اور وہاں والوں نے ان کو اور حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو مہمانی دینے سے انکار کردیا تھا اوران کو کھانے کی حاجت تھی،اس پرموسٰی علیہ السلام نے کہا:کہ آپ چاہتے تو اس پراجرت لیتے"خضر علیہ السلام نے اس کاجواب یہ دیا:
کہ یہ دیوار دویتیموں کی ہے جو ایک مردصالح کی اولاد میں ہیں
اوراس کے نیچے ان کا خزانہ ہے،دیوارگرجاتی توخزانہ ظاہر ہوجاتا لوگ لے جاتے۔
لہذا آپ کے رب نے اپنی رحمت سے چاہا کہ دیوار قائم اور خزانہ محفوظ رہے کہ وہ جوان ہو کر نکالیں ان کے صالح باپ کے صدقے میں ان پر یہ رحمت ہوئی"
علماء فرماتے ہیں: وہ ان بچوں کا آٹھواں یادسواں باپ تھا"
(فتاویٰ رضویہ:538.539.19،امام احمد رضا اکیڈمی بریلی شریف)
جاری۔۔۔۔۔
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
(رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ)
باسنی ناگور شریف۔
5صفرالمظفر1442ھ
23ستمبر2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں