تہجد گزار تارک جماعت ہے تو کیا حکم ہے؟

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
--------------------------------------
*📚تہجد گزار تارک جماعت ہے تو کیا حکم ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ مندرجہ ذیل میں 
زید عالم دین ۔پیر ۔متقی پرہیز گار یے شرائع کے احکام سے واقف یے کبھی کبھی تہجد کی نماز بھی پڑھتا ہے 
مگر اکثر نماز پنجگانہ کی جماعت چھوڑ کر تنہا نماز ادا کرتا ہے ایسے شخص پر شریعت کا کیا حکم معتبر کتابوں کے حوالے کے ساتھ جواب عنایت فر مائیں کرم ہوگا۔
*سائل: محمد جنید عالم نیر مدینہ مسجد کشن گڑھ اجمیر شریف*
__________💠⚜💠____________

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ* 
*📝الجواب اللھم بعون الملک الوہاب ⇩* 

زید اگر بلا عذر شرعی تارک جماعت ہے تو وہ فاسق ہے
اگر چہ وہ تہجد گزار ہو اسلئے زید فاسق ہے اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز نہیں  

*( 📓جیساکہ فقیہ ملت حضرت مفتی جلال الدین علیہ الرحمہ نے فتاوی فیض الرسول جلد اول ص ۴۰۲ پر رقمطراز ہیں )*
بلا عذر شرعی ترک جماعت کاعادی ہے ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اگر چہ وہ تہجد گزار ہوں  
اسلئے شخص مذکور لائق امامت نہیں اور جب نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام نہیں کررہا ہے تو وہ شخص متقی و پر ہیزگار نہیں ہو سکتا ہے  
اس لئے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ پہلے نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی عادت ڈالیں اور جہاں تک ممکن ہو ترک جماعت سے احتراز کرنے کا مکمل وپختہ قصد و ارادہ کریں اور اب تک بلا عذر شرعی ترک جماعت کیا اس کیلئے صدق دل سے توبہ کریں.

*واللہ اعلم بالصواب*
__________💠⚜💠____________

*✍🏻شرف قلم: حضرت علامہ مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دارالعلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف مقام ہر پوروا باجپٹی سیتامڑھی بہار۔*
*+919470258177*

*✅الجواب صحیح المجیب نجیح: حضرت علامہ مفتی محمد امجد رضا امجدی صاحب قبلہ سیتامڑھی بہار۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ۔*
___________💠⚜💠__________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے