مدینہ کو یثرب کہنا کیسا ہے؟ نیز ایسے اَشعار جن میں مدینہ کو یَثْرِبْ کہا گیا ہے انہیں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سُوال :مدینۂ منورہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّتَعْظِیْمًا کو یَثْرِبْ کہنا کیسا ہے؟  نیز ایسے اَشعار جن میں مدینۂ منورہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّتَعْظِیْمًا کو یَثْرِبْ کہا گیا ہے ،  انہیں  پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


جواب:مدینۂ منورہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرْفًا وَّتَعْظِیْمًا کو یَثْرِبْ کہنا ناجائز وگناہ ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت،  امامِ اہلسنَّت،  مجدِّدِدِین ومِلَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:مدینۂ طیبہ کو یَثْرِبْ کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گناہ گار  ہے

فتاویٰ رضویہ ،٢١/١١٦


لہذا ایسےاَشعار جن میں یہ لفظ آئے انہیں پڑھنا جائز نہیں۔”قرآنِ عظیم میں کہ لفظ یَثْرِبْ آیا وہ رَبُّ الْعِزت جَلَّ وَعَلَا نے منافقین کا قول نقل فرمایا ہے:  (وَ اِذْ قَالَتْ طَّآىٕفَةٌ مِّنْهُمْ یٰۤاَهْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ)  (پ۲۱،  اَلْاَحْزَاب:۱۳)  ترجمۂ کنزُ الایمان:”اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا: اے مدینہ والو! یہاں تمہارے ٹھہرنے کی جگہ نہیں۔“ یَثْرِبْ کا لفظ فَساد و مَلامَت سے خبر دیتا ہے۔ وہ ناپاک اسی طرف اِشارہ کر کے یَثْرِبْ کہتے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان پر رَد کے لئے مدینۂ طیبہ کا نام  ’’ طابہ ‘‘ رکھا۔“ 


فتاویٰ رضویہ،٢١/١١۷

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے