گلابی وہابی, گلابی دیوبندی اور گلابی شیعہ کا سفر نامہ
اسماعیل دہلوی کے مقلدین میں دو گروہ ہو گئے۔ایک مقلدین کا گروپ تھا۔دوسرا گروپ غیر مقلدین کا تھا۔
یہ دونوں طبقہ اعتقادیات میں اسماعیل دہلوی کا متبع و پیروکار تھا۔
مقلد طبقہ کو اس زمانے میں گلابی وہابی کہا جاتا تھا۔یہ لوگ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تقلید بھی کرتے تھے,لیکن وہابی عقائد کو بھی مانتے تھے۔
عہد حاضر میں بھی متعدد طبقات ہیں جو سنی نہیں ہیں,لیکن پہلے کبھی وہ سنی تھے۔اب وہ یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ وہ گمراہ یا مرتد ہو چکے ہیں۔
خوارج جن سے حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ نے جنگ فرمایا تھا۔وہ لوگ پہلے صحیح العقیدہ مومنین میں سے تھے اور ان میں سے بہت سے لوگ جنگ صفین میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی جانب سے جنگ لڑ چکے تھے اور واقعہ تحکیم کے سبب وہ لوگ الگ ہو گئے اور صرف خود کو اہل حق سمجھنے لگے۔
خوارج کی طرح عہد حاضر میں بہت سے لوگ خود کو اہل حق اور سنی سمجھتے ہیں۔لیکن وہ سنیت سے یقینا خارج ہیں۔ان میں سے بہت سے مرتد ہیں اور بہت سے گمراہ ہیں۔
ان فرقوں میں نیم رافضی اور منہاجی سر فہرست ہیں۔بھارت میں فرقہ منہاجیہ کے ایجنٹ مختلف شکلوں میں ہیں۔اہل ہند ان سے بخوبی واقف ہیں۔
عہد مرتضوی میں جو جماعت حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تھی,وہ اہل حق تھی اور عقائد میں ان سے اختلاف رکھنے والا طبقہ گمراہ و خارجی تھا۔
عہد حاضر میں جوحضرات علامہ فضل حق خیرابادی,علامہ فضل رسول بدایونی وامام احمد رضا قادری کے عقائد ونظریات پر مستحکم و ثابت ہیں۔وہ سنی ہیں اور جو لوگ اصولی عقائد و افکار میں ان علمائے کرام سے اختلاف رکھتے ہیں۔وہ یقینا سنی نہیں ہیں۔
فاتحہ ونیاز,میلاد وعرس,چادر پوشی وزیارت قبر وغیرہ معمولات اہل سنت کی انجام دہی سنی ہونے کے لئے کافی نہیں۔
سنی ہونے کے لئے اہل سنت و جماعت کے عقائد یعنی ضروریات اہل سنت اور عقائد اسلام یعنی ضروریات دین کو ماننا ضروری ہے۔
عہد حاضر میں اہل سنت کے لبادے میں بہت سے گلابی شیعہ اور بہت سے گلابی دیوبندی ہیں۔
ان عفریتوں کو پہچانیں اور اپنا دین بچائیں:واللہ الموفق وہو الہادی
طارق انور مصباحی
25_10_2020
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں