Header Ads

جھنڈے لگانے کی اصل کیا ہے؟

 « امجــــدی مضــــامین » 
------------------------------------جھنڈے لگانے کی اصل کیا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

روح الامین نے گاڑا کعبہ کی چھت پر جھنڈا
تا عرش اڑا پھریرا صبح شبِ ولادت

ماہ ربیع النور کا چاند جیسے ہی نمودار ہوتا ہے، دنیا بھر کے عاشقانِ رسول ﷺ نبی پاکﷺ کی ولادت کی خوشی میں اپنے گھروں، مساجد اور مدارس کی چھتوں پر *جھنڈے لگاتے ہیں*، اور اللہ عزوجل کی اس نعمت عظمیٰ پر، جو ہمیں اس مہینے میں ملی، شکر کا اظہار کرتے ہیں۔
لیکن سنی مسلمانوں کی چھتوں پر *جھنڈے* دیکھ کر مخالفین کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے، کہنے لگتے ہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں، فضول خرچی ہے و بس. (جس کی حیثیت لغو گوئی کے سوا کچھ نہیں)، مگر یہی لوگ جب یوم آزادی یا یوم جمہوریہ کے موقع پر جھنڈے اور بینر لگاتے ہیں، یا اپنی گاڑیوں پر اور دفتروں میں بی جے پی یا کانگریس کے جھنڈے لگاتے ہیں، تو اس کی کوئی اصل نہیں مانگتے، اس وقت انہیں کوئی فضول خرچی نظر نہیں آتی۔ لیکن اگر یہی کام تعظیم رسولﷺ یا عظمت مصطفی ﷺ کے اظہار کے نام پر کیا جاۓ تو اس کی اصل مانگیں گے اور فضول خرچی بتائیں گے۔

ذکر روکے، فضل کاٹے، عیب کا جویاں رہے
پھر کہے مردک کہ ہوں امت رسول اللہ کی

مگر ایسا نہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں ہے، الحمد للہ اس کی اصل ہے، سیرت کی متعدد کتابوں میں حضرت ابن عباس - رضی اللہ تعالیٰ عنہ - کی ایک طویل حدیث ذکر کی گئی ہے، جس میں حضورﷺ  کی ولادت کے وقت ظاہر ہونے والی خوارق عادات چیزوں کا ذکر ہے، اور اسی حدیث پاک میں یہ بھی ہے کہ حضرت سیدہ آمنہ - رضی اللہ تعالیٰ عنھا - فرماتی ہیں : کہ اللہ عزوجل نے میری نگاہ سے پردہ ہٹا دیا، تو میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا، *اور میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نصب کئے گئے ہیں، ایک مغرب میں، ایک مشرق میں اور ایک خانۂ کعبہ کی چھت پر* ۔

چنانچہ امام ابو فضل جلال الدين عبد الرحمن ابي بكر سيوطى- رحمه الله تعالى- (المتوفى ٩١١ھ) کی کتاب " *الخصائص الکبری*" میں ہے *"فكشف الله عن بصرى و أبصرت تلك الساعة مشارق الأرض و مغاربه‍ا، و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما فى المشرق، و علما فى المغرب، و علما على ظهر الكعبة*" (ج : ١،ص: ٨٢)
اور "امام حافظ ابن كثير دمشقی رحمه الله تعالى- (المتوفى ٧٧٤ه‍) کی کتاب *البداية و النهاية* " میں ہے " *و رأيت ثلاث علامات مضروبات، علم بالمشرق، وعلم بالمغرب، وعلم على ظهر الكعبة*" (ج : ٦، ص : ٢٩٩)
اور علامہ احمد بن محمد قسطلانى-رحمه الله تعالى- ( المتوفى ٩٢٣ه‍) کی *" المواه‍ب اللدنية بالمنح المحمدية"* میں ہے: *"فكشف الله عن بصرى فرأيت مشارق الأرض و مغاربه‍ا و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما  بالمشرق، و علما  بالمغرب، و علما على ظهر الكعبة"* (ص : ١٢٥)
اور "علامہ شه‍اب الدين احمد بن حجر ه‍يتمى شافعی -رحمه الله تعالى- (المتوفى ٩٧٤ه‍) " کی *النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد آدم* میں ہے: *" قالت آمنة : فكشف الله عن بصرى، فرأيت قصور بصرى من أرض الشام، و رأيت ثلاثة أعلام منصوبات، علما بالمشرق، و علما بالمغرب، و علما على سطح الكعبة*" (ص، ٢٧،٢٦)

تو الحمد للہ ہم لوگ میلاد مصطفیٰ ﷺ کی خوشیاں مناکر اور جھنڈے لگا کر فرشتوں کی سنت پر عمل کرتے ہیں، اور مخالفین ان سب کو بدعت اور بے اصل بتا کر شیطان کو خوش کرتے ہیں۔

نثار تیری چہل پہل پر، ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سواۓ ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبه⁦✍️⁩ محمد ذیشان مصباحی مرادآبادی، رکن: تحریک فروغ اسلام شعبۂ نشر و اشاعت*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے