سیدناخواجہ غریب نوازکےچندارشادات

سیدناخواجہ غریب نوازکےچندارشادات

{محمد اسلم رضا قادری}
رکن سنی تبلیغی جماعت باسنی ناگور شریف۔

"اخبار الاخیار"حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی عظیم ترین کتاب ہے جو ہندوپاک کے تقریباً 300علماوصوفیاے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کے احوال وآثار کامستندومعتبرذخیرہ ہے۔
اس کتاب کے لکھنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے شیخ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کے ان برگزیدہ بندوں کاتذکرہ باعث رحمت و قربت ہےاس لئے کہ عاشق کواپنے محبوب کاتذکرہ اچھا لگتا ہے اور محبوب بھی عاشق کاذکرپسندکرتاہے۔غرضیکہ ان بزرگوں کاتذکرہ ایک ایسی عبادت ہے جسے ہرآدمی محنت ومشقت کے بغیر ہرحال میں ادا کرسکتا ہے اور اللہ تعالی کاقرب اس طرح نصیب ہوسکتا ہے۔(ص:28)
اس وقت حضور سلطان الہند،عطاے رسول،سیدناخواجہ غریب نواز چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے 808 ویں عرس مبارک کی دھوم دھام ہے،زائرین ومعتقدین کے ہزاروں قافلے اجمیر شریف پہنچ چکے ہیں،ہندوستان کی سرزمین پرسب سے بڑا مجمع عرس کے ایام میں آپ کے مزار مبارک پر ہی نظرآتا ہے ،واقعی یہ خداداد مقبولیت ہے کہ دیوانے ہرموسم میں حاضر ہو کر روحانیت سے مالا مال ہوکرلوٹتے ہیں۔
صدیاں بیت جانے کے بعد بھی اولیاء اللہ کی ایسی عقیدت و محبت جسے دیکھ کر کئ لوگ پریشان نظرآتے ہیں اور وہ بیچارے کربھی کیا سکتے ہیں۔
حضور سلطان الہند علیہ الرحمہ نے پوری زندگی اسلام کی دعوت وتبلیغ میں بسرفرمائ،آج ہندوستان میں اسلام کاجونورنظرآرہاہے وہ انھیں کی مرہونِ منت ہے۔مساجدومدارس وخانقاہوں کے ذریعے ہمارے اسلاف نے اسلام کی آبیاری فرمائ اور اپنے چاہنے والوں کے قلوب کونورایمان سے منور و مجلا کیاہے۔
*ارشادات وتعلیمات*
آج ہمارے پاس بزرگانِ دین کی پاکیزہ سیرت پڑھنے کے لئے وقت نہیں ہے یہ کس قدر افسوسناک بات ہے۔اورہمیں اس بات کی بھی فکرنہیں ہے کہ آخر ہمیں ان اولیاء کرام کے متعلق جاننے کی بھی ضرورت ہے۔
بلاشبہ اولیاوصالحین کی تعلیمات و ارشادات میں بڑی جامعیت اور معنویت و روحانیت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ صدیوں کے بعد بھی وہ جذب وکشش کااثررکھتے ہیں اور پڑھنے والے اپنے حالات پر نظرثانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
یوں تو حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے سیکڑوں ارشاداتِ مبارکہ ہیں جنہیں "دلیل العارفین"میں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی دہلوی علیہ الرحمہ نے جمع کرکے ہم پر احسان کیا ہے مگر میرے سامنے اس وقت"اخبار الاخیار"ہے اسی سے چندارشادات نقل کرکے آپ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہاہوں۔شایدکے یہ چنداقوال وارشادات مجھ جیسے نکموں کی صلاح وفلاح کا سبب بن جائیں۔
*فرمایا: میں نے خواجہ عثمان ہارونی (آپ کے پیرومرشد ہیں) رحمۃ اللہ علیہ کی زبان سے سناہے،فرماتے تھے:کہ جس شخص میں تین باتیں ہوں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اسے دوست رکھتا ہے۔اول: سمندروں جیسی سخاوت۔دوم: آفتاب جیسی شفقت۔سوم: زمین جیسی تواضع*
 اس ارشاد گرامی کودل وجان سے اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ اپنی زندگی میں انقلاب آسکے۔اورہمارے اندر لینے کے بجائے دینے کا جذبہ پیدا ہو،غریبوں ناداروں کی امدادکی ہمارے مقدس دین میں بڑی قدر واہمیت ہے۔
شفقت ونرمی کاتوکیاکہنا،اس کے تو اثرات دیرپا ہوتے ہیں،ہمارے اسلاف نے تو ہرایک کوپیاروشفقت سے اپنا گرویدہ بنایا ہے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات سے انھیں آشنا کیا ہے انہوں نے کبھی بھی غروروگھمنڈ سے کسی سے بات چیت نہیں کی بلکہ اخلاق و مروت کااظہار فرمایااورہمیشہ تواضع و انکساری کو اختیار کیا۔
*فرمایا:نیک لوگوں کی صحبت نیکی کرنے سے بہتر اور برے لوگوں کی صحبت بدی کرنے سے بدترہے*
صحبت مؤثر ہوتی ہے اور اس کاایک اپنارول ہوتا ہے اس لئے کسی کو دوست بنانے سے پہلے اس کاکرداروعمل،عقیدہ ونظریہ ضروردیکھیں تاکہ بعدمیں افسوس نہ کرناپڑے۔
ہمارے صوفیا ومشائخ اس تعلق سے بھی اہل ارادت کی تربیت فرماتے تھے۔حضورسلطان الہند علیہ الرحمہ کایہ ارشاد مبارک ہمارے لۓ آج بھی کامل رہنما ہے۔
جو حضرات صوفیاواولیا کے حسن سلوک کاحوالہ دیتے ہوئے سب کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنے کی وکالت کرتے ہیں اور بدمذہبوں کے ردوانکارسے چراغ پاہوجاتے ہیں انہیں سب سے پہلے قرآن وحدیث اور امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت شیخ احمد مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ جیسے صوفی صافی اورحضرت شاہ سلیمان تونسوی چشتی علیہ الرحمہ کے اقوال کادیانت وایمان داری کے ساتھ مطالعہ کرکے اپنے قلوب کوتسلی دینی چاہیے۔
*فرمایا: تمہارا کوئی گناہ اتنا نقصان نہیں پہنچاۓ گاجتناکسی مسلمان کی بے عزتی کرنے سے پہونچے گا*
معلوم ہوا کہ کسی بھی صحیح العقیدہ مسلمان کی بے عزتی کرناسخت گناہ ہے اور اس کی عزت پرحملہ کرکے اسے رسواوذلیل کرنے کوصوفیاے کرام ہرگز پسند نہیں کرتے تھے بلکہ وہ توایک مسلمان کی قدروعزت دوسرے مسلمان کے دل میں پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے،تب یہ اسلام کاہرابھراماحول ہرطرف نظر آرہا ہے۔
*فرمایا:لوگ منزل گاہ قرب کے نزدیک صرف اس وقت جاسکتے ہیں جب نماز میں مکمل فرماں برداری کریں کیونکہ مومن کی معراج یہی نماز ہے*
حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کایہ ارشاد مبارک قرآن وحدیث کی تفسیر ہے،بزرگان دین کو نماز کا جتنا شوق تھا وہ تاریخ میں آج بھی چمک رہا ہے اور حضور عطاۓ رسول کے بارے میں تو یہ بات اس قدر مشہور ہے کہ آپ کاکبھی تہجد کاسجدہ بھی قضانہیں ہوا۔پھرجوحضرات صوفیاوصالحین کی عقیدت و محبت کادم بھرتے ہیں اور بے نمازی بھی رہتے ہیں وہ کس طرح انہیں خوش کرپائیں گے؟
آپ نے ابھی سلطان الہند علیہ الرحمہ کاارشاد ملاحظہ کیاکہ نماز کی پابندی کے بغیر کوئی ترقی نہیں کرسکتا،جس نے بھی سربلندی حاصل کی ہےوہ نماز ہی کی برکت ہے اس لئے ہماری عقیدت اولیائے کرام سے اسی وقت کامل ہوگی جب ہم ان کی تعلیمات پرعمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزاریں گے۔
مولیٰ تعالی ہم کو عمل صالح کی توفیق مرحمت فرماۓ اور حضور عطاۓ رسول،خواجہ خواجگان،غریب نواز چشتی اجمیری علیہ الرحمہ کے خصوصی فیوض و برکات سے مستفید فرماۓ آمین۔
6رجب المرجب 1441
2مارچ 2020بروزپیر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے