------------------------------------
*🕯مسجد کا متولّی کیسا ہونا چاہئے؟*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’متولی بننے کے لائق وہ ہے جو دیانت دار، کام کرنے والا اور ہوشیار ہو۔ اس پر وقف کی حفاظت اور خیر خواہی کے معاملے میں کافی اطمینان ہو۔ فاسق نہ ہو کہ اس سے نفسانی خواہش یا بے پرواہی یا حفاظت نہ کرنے یا لَہْو و لَعب میں مشغول ہونے کی وجہ سے وقف کو نقصان پہنچانے یا پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ بد عقل، عاجز یا کاہل نہ ہو کہ اپنی حماقت، نادانی، کام نہ کر سکنے یا محنت سے بچنے کے باعث وقف کو خراب کردے۔ فاسق اگرچہ کیسا ہی ہوشیار، کام کرنے والا اور مالدار ہو ہر گز متولی بننے کے لائق نہیں کہ جب وہ شریعت کی نافرمانی کی پرواہ نہیں رکھتا تو کسی دینی کام میں اس پر کیا اطمینان ہو سکتا ہے اور اسی وجہ سے یہ حکم ہے کہ وقف کرنے والا اگر خود فسق کرے تو واجب ہے کہ وقف اس کے قبضے سے نکال لیا جائے اور کسی امانت دار اور دیانت دار کو سپرد کیا جائے۔
*( فتاوی رضویہ، ۱۶ / ۵۵۷،ملخصاً)*
*مسجد تعمیر کرنے اور اسے صاف ستھرا رکھنے کے فضائل:*
مسجد تعمیر کرنا، اسے صاف ستھرا رکھنا اور اس کی زینت کرنا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت اور اعلیٰ درجے کی عبادت ہے۔ اسی مناسبت سے یہاں مسجد تعمیر کرنے اور اسے صاف ستھرا رکھنے کے تین فضائل ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت ابو قرصافہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مسجدیں تعمیر کرو اور ان سے کوڑا کرکٹ نکالو، پس جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے مسجد بنائی اللّٰہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا اور اس سے کوڑا کرکٹ نکالنا حورِ عِین کے مہر ہیں۔
*( معجم الکبیر، مسند جندرۃ بن خیشنۃ، ۳ / ۱۹، الحدیث: ۲۵۲۱)*
(2) حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس نے مسجد سے اَذِیَّت دینے والی چیز (جیسے مٹی ،کنکر ) نکالی تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔
*( ابن ماجہ، کتاب المساجد والجماعات، باب تطہیر المساجد وتطییبہا، ۱ / ۴۱۹، الحدیث: ۷۵۷)*
(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:
ایک عورت مسجد سے تنکے اٹھایا کرتی تھی، اس کا انتقال ہو گیا اور حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اسے دفن کرنے کی اطلاع نہ دی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا ’’جب تم میں کسی کا انتقال ہو جائے تو مجھے اطلاع دے دیا کرو، پھر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس عورت پر نماز پڑھی اور فرمایا:
’’میں نے اسے جنت میں دیکھا ہے کیونکہ وہ مسجد سے تنکے اٹھایا کرتی تھی۔
*(معجم الکبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، ۱۱ / ۱۹۰، الحدیث: ۱۱۶۰۷)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7798520672*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں