-------------------------------------
*📚ذات برادری کیسے بنی اور اس کے بانی کون ہیں؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمةاللہ تعالی وبرکاتہ
گروپ کے جملہ علما و فضلاء و مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ جس طرح سیدوں کی نسبت ہمارے حضورﷺ کے خاندان سے ہے اسی طرح شیخ ' خان ' بیگ ' میر انصاری و دیگر ذات اور خاندانوں کی نسبت ۔ کن کی طرف ہے اوران کے بانی وسربراہ کون ہیں ؟
برائے کرم جواب سے ضرور نوازیں بہت بڑی مہربانی ہوگی
*سائل محمد شاہدرضاقادری کرناٹک*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*اللّٰھم ہدایة الحق والصواب*
بیشک سادات کرام کا نسبی تعلق حضور سرور کائنات فخرموجودات صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے
رہا دوسری ذات برادری والوں کا تعلق کن شخصیتوں اور کس سبب سے ہے تو اس سلسلے میں فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ
عربوں میں طلوع آفتاب اسلام سےقبل پشتہاپشت سےنسب محفوظ رکھنےکاعام رواج تھابرخلاف عجمیوں کے کہ اس پران کی کوئی خاص توجہ نہیں تھی
اسی لئے ان کانسب نامہ محفوظ نہیں رہا لیکن ہندوستانی لوگ جب اسلام قبول کرتے گئے تو قوم مسلم میں انہیں اپنی شناخت وپہچان کی ضرورت پڑی اس طرح انہیں ہندوستانی مسلمانوں میں ذات برادری کالحاظ ہونےلگا اور یہ دو امورسےہوا
*ایک نسب سے دوسرا پیشہ سے*
ہندوستان میں نسب کے اعتبار سے چارقومیں مشہور ہیں
(1) سید (2) مغل (3) خان
(4) شیخ
پھر شیخ دوطرح کےہوتے ہیں
ایک قریشی جنہیں شیخ صدیقی شیخ فاروقی شیخ علوی شیخ جعفری کہتے ہیں
دوسرے غیر قریشی جو شیخ انصاری کہلاتے ہیں یہ اقوام اپنا اپنانسب ثابت کرتی ہیں اور اپنے آپ کو ان کی نسل واولاد میں سےکہتی ہیں
اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
ہندوستان میں مسلمانوں نے تین قومیں خاص شریف قراردیں
اور انہیں سید یامیر اورخان بیگ کےخطاب دیئے کہ ان سب لفظوں کےمعنی عربی و فارسی وترکی زبان میں سردار ہیں باقی تمام شرفاء مثل اولاد امجاد و خلفائے کرام وبنی عباس وانصار کوایک عام لقب دیا *شیخ* کہ یہ بھی بمعنی بزرگ ہے
*(📙فتاویٰ رضویہ قدیم جلد پنجم صفحہ 456)*
نسبی اقوام کو اپنے سلسلہ نسب پر اعتماد کرناضروری ہے خواہ وہ اعتماد شجرہ نسب کی بنا پر ہو یا بطریق شہرت وتواتر کے ہو یا کسی مشہور خاندان سے صحیح اتصال ہو نیز یہ امر مسلم ہے کہ ہندوستان میں اکثر قوموں نے بزرگان دین کی تبلیغ سے اسلام قبول کیا ہے اور فتاویٰ رضویہ میں ہےکہ
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا *" من اسلم من اھل فارس فھوقریشی "*
یعنی جواہل فارس سےاسلام قبول کرے وہ قریشی ہے
اس مذہب کی بنا پر جس کے ہاتھوں جومسلمان ہوگا بطور *رشتہ ولا* اسی قوم میں گنے جانے کے قابل ہوگا تو خارج از امکان نہیں کہ یہاں کے آبآء واجداد ان اللہ والوں کی اولاد کے ہاتھوں اسلام قبول کئے ہوں *اور بطور رشتہ ولا* ان کو صدیقی، عثمانی، انصاری اور منصوری کہا جانے لگا ہو اور بعید نہیں کہ ان میں سے کسی کا سلسلہ نسب ان اللہ والوں کی اولاد سے ملتا ہو
اگرچہ _________ !!!
ان کا نسب نامہ محفوظ نہ رہ گیا ہو
بہرحال وجہ کچھ بھی ہو جن کے آبآء واجدادکا تعلق ان برادریوں سے ہے اور وہ ان میں لکھتےچلے آئے ہوں تو جب تک ان کا ان برادریوں سےنہ ہونایقین سےمعلوم نہ ہوجائے انہیں اپنے آپ کو ان برادریوں میں شمار کرنےسے منع نہیں کیا جاسکتا
فتاوی حدیثیہ میں ہے *" ان لم یثبت نبسہ شرعاً وادعاہ ولم یعلم کذبہ تعین التوقیف عن تکذیبہ" اھ*
دوسطر بعد ہےکہ
عام طور پر رائج ذات برادری پیشہ سےبنی ہے اور پیشہ میں کفائت منصوص ہے اس وجہ سے اس کی پابندی کا حکم دیا جاتا ہے
*(📕فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ 637/638 باب النسب )*
اس سے بخوبی واضح ہوگیا کہ
چونکہ ________.!!!
اہل عرب پشتہاپشت سے اپنے نسب نامہ کومحفوظ کئے رہے اس لئے ان کانسب نامہ محفوظ رہا اور اہل عجم کی اس طرف عدم توجہ کے باعث محفوظ نہ رہا اس لئے عام طور پرہندوستان میں رائج برادریوں کاتعلق پیشہ سے ہے
لہذا _______ !!!
جس کے آبآء واجداد جس برادری سے مشتہر و متعارف ہیں اس کو ان ہی سے انتساب ضروری ہے
ہاں اگر کھوج و کھنگال سے یقنی طور پر معلوم ہوجائے کہ
فلاں برادری سے تعلق تھا عدم علم کے باعث دوسری برادری سے مشہور ہوگئے تو ایسی صورت میں اس سے انتساب ضروری ہوگا
*واللہ اعلم و رسولہ*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــہ:*
*حضرت علامہ مولانا ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مہاراشٹر۔*
*+919838501782*
*✅الجواب صحیح وصواب: حضرت علامہ و مولانا جابرالقادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں