حضرت سید شاہ مصطفےٰ حیدر حسن قادری برکاتی رحمۃ اللّٰه تعالیٰ علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت سید شاہ مصطفےٰ حیدر حسن قادری برکاتی رحمۃ اللّٰه تعالیٰ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* سید مصطفےٰ حیدر حسن۔
*لقب:* احسن العلماء۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* سید شاہ مصطفی حیدر حسن، بن سید آلِ عبا ،بن سید شاہ حسین ،بن سید شاہ محمد، بن سید دلدار حیدر ۔الٰ آخرہ ۔(علیہم الرحمہ)

*تایخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 10/شعبان المعظم 1345ھ، مطابق 13/فروری 1937ء کو ہوئی۔

*ولادت کی کیفیت:* سر سے پیر تک ایک قدرتی غلاف میں لپٹے ہوئے تھے۔ جس کے اوپری حصے پر تاج کی شکل بنی ہوئی تھی۔

*تحصیلِ علم:* ناظرہ قرآن پاک والدہ محترمہ سے مکمل کیا، حافظ سلام الدین قریشی اور حافظ عبد الرحمن صاحب سے حفظ کیا ۔ اردو کی ابتدائی مشق منشی سعید الرحمن مار ہروی سے کی اور اعلیٰ تعلیم حضرت تاج العلماء، شیخ العلماء مولانا غلام جیلانی گھوسی، مفتی خلیل خاں مارہروی، مولانا حشمت علی خاں صاحب پیلی بھیتی علیہم الرحمہ سے حاصل کی۔

*بیعت و خلافت:* آپ حضرت سید ابوالقاسم اسماعیل حسن شاہ جی میاں علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے، اور خلافت سے مشرف ہوئے۔

*سیرت و خصائص:* خانوادہ مارہرہ مطہرہ کے رجل رشید، امام الاولیاء ،احسن العلماء حضرت شاہ مصطفیٰ حسن میاں قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ علیہ الرحمہ ایک جامع صفات شخصیت کے مالک تھے۔بچپن سے ہی بزرگی کے آثار نمایاں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت شاہ ابوالقاسم اسماعیل حسن نے فرمایا تھا: 
"بیٹی محمد میاں (تاج العلماء )میری نسل کے سجادہ نشین ہیں، اور حسن میاں (احسن العلماء) میری ذات کے سجادہ نشیں ہیں"۔
آپ کی والدہ محترمہ آپ کے لئے اکثر دعا گو رہتی تھیں، اور ان کی دعائیں آپ کی حق میں مقبول ہوئی ہیں۔ خانقاہِ مارہرہ مطہرہ کے لئے آپ کی عظیم خدمات ہیں۔ ساری زندگی مسلکِ اعلیٰ حضرت کے فروغ میں کوشاں رہے۔ آپ علیہ الرحمہ خاندنِ برکات کی برکتوں کے امینِ کامل تھے۔

خانقاہ ِبرکاتیہ کے مشائخ عظام اور خدام میں ایک خاص صفت پائی جاتی ہے اور وہ ہے اخلاقِ حسنہ۔ خانقاہ برکاتیہ کے افراد جس طرح اپنے مریدین، محبین کی اصلاح فرماتے ہیں اس کا جواب ہی نہیں۔ گلشنِ برکات کے مہکتے پھول حضور احسن العلماء سید حیدر حسن میاں علیہ الرحمہ کی ذات مقدسہ ایک عالمگیر شخصیت تھی۔ آپ سیرت و کردار میں اپنے نانا جان رسول کریم علیہ التحیۃ والتسلیم کے عکسِ جمیل تھے۔ عبادت دریاضت، تقویٰ و پرہیز گاری، احقاق ِحق اور ابطالِ باطل اور تصوف میں آپ کی ذات پاک ایک نمایاں حیثیت کی مالک تھی۔

مہمان نوازی میں آپ کی مثال نہیں ملتی۔ سرکار احسن العلماء علیہ الرحمہ کی وہ ذات گرامی ہے جو بے شمار فضائل و مناقب کی حامل اور اوصاف حمیدہ کی جامع ہے۔ آپ اپنے آباؤ اجداد کے سچے جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ گلشن ِبرکات کے با عمل مبلغ و ناشر تھے۔ آپ کی یہ خاص عادت طیبہ تھی کہ آپ کی مجلس میں جتنے لوگ بھی ہوتے سب سے ملاقات کرتے اور اپنے اسلاف کے واقعات بیان فرماتے اور ان پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی تلقین فرماتے۔ جیسا کہ آپ کے جدا علیٰ شمس مارہرہ حضور اچھے میاں علیہ الرحمہ اپنے مریدین محبین کی روحانی تربیت فرمایا کرتے تھے۔

آپ نجیب الطرفین سید تھے۔خاندان اہل بیت کے کمالات آپ میں بدرجہ اتم موجود تھے۔ یعنی امام حسن کی سیادت ، امام حسین کی شجاعت،اور خاندان بنی ہاشم کی سخاوت کی جھلکیاں آپ کی ذات ستودہ صفات میں دیکھی جاسکتی تھیں۔ ان کے سینے میں سب کے لئے شفقت و محبت کی نہریں بہتیں تھیں۔ اعزہ ہوں کہ احباب، علمائے کرام ہوں ،کہ مشائخ عظام، خدام ہوں ،کہ عوام ،بزرگ ہوں کہ نوجوان، ان کی محبتوں کا فیضان عام تھا۔کسی کو پریشان دیکھتے تو خود بے چین ہوجاتے، اور جب تک اس کی پریشانی دور نہ ہوتی بے سکون رہتے۔
ملکی حالات ہوں یا بین الاقوامی معاملات ،سب پہ گہری نظر تھی۔ خانقاہوں کے زوال اور ان کے اسبابِ زوال سے خوب واقف تھے۔ اگر پیر زادے جاہل ہوں تو خانقاہ کا روحانی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے، اور سب سے زیادہ نقصان مسلکِ اہل سنت کا ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہمارے مشاہدے میں ہے کہ اکثر خانقاہوں کا نظام ناخلف سجادوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا، اور مسلک کا عظیم نقصان ہو رہاہے۔ آپ نے اپنی اولاد کو دینی و دنیاوی تعلیمات سے آراستہ کیا، تاکہ جہالت کا اژدہا خانقاہی عظمتوں کو نہ نگل سکے۔ یہ بھی چاہتے تھے کہ ان کی اولاد بفضلہ تعالی اپنے بازو کی کمائی سے کھائے اور مریدین کی جیبوں پر نظر نہ رکھیں۔ اپنی اولاد و متعلقین کو خودی کا درس دیا کرتے تھے۔ اللہ تعالی نے اپنے حبیب ﷺکے طفیل ان کے مشن کو کامیابی سے ہمکنار فرمایا۔ آپ کی اولاد نے آپ کی جانشینی کا حق ادا کردیا۔ خانقاہ ،اور اداروں کو چار چاند لگادئے۔ جن سے مسلک حق کی ترویج و اشاعت میں دن بدن خوب ترقی ہو رہی ہے، اور مرکز برکات سے ایک جہاں منور و فیض یاب ہورہاہے۔ اللہ تعالی اس کی برکتوں میں مزید اضافہ فرمائے۔ (آمین)

*وصال:* 15/ربیع الثانی 1416ھ،مطابق 11/ستمبر 1995ء کو ہوا۔ مرقدِ انور مارہرہ مطہرہ میں ہے۔

*ماخذ و مراجع:* اہلسنت کی آواز، ذی قعدہ 1431ھ۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے