💧کتاب کا اصلی نام بھی ایک دلچسپ مشغلہ ہے / ناشرین کتب اس کا خیال فرمائیں🌷
✨✨✨✨
ایک کتاب جب متعدد ناموں سے شائع ہوتی ہے تو پھر بعد والوں کے لیے اس کا اصلی نام ایک معمہ بن کر رہ جاتا ہے، فہرست سازی کے وقت کون سا نام رکھا جائے، مصنف کی سیرت لکھتے وقت ان میں سے کون سا نام لکھا جائے یہ دشوار مرحلہ ہوتا ہے.
اس لیے ناشرین خواہ ایک ملک کے ہوں یا متعدد ممالک کے انھیں اس بات کا لازمی خیال رکھنا چاہیے کہ اس کتاب کا اصلی نام اس کے مؤلف/مرتب/اور مصنف نے کیا رکھا ہے. مصنف نے اگر کسی کتاب کا نام رکھا ہے تو پھر اس کے پیچھے کبھی کبھی ایک لمبی داستان بھی ہوتی ہے جسے وہی اچھی طرح سمجھ سکتا، گوکہ دوسروں کو وہ نام اچھا نہ لگے. اور اس نام کے زیر وبم ناشرین پر واضح نہ ہو.
تصنیف و تالیف کا ذوق رکھنے والے افراد اچھی طرح جانتے ہیں کہ سالوں کی عرق ریزی کے بعد جب کتاب کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے تو اس پر صاحب کتاب خود کتنی دلچسپی مظاہرہ کرتا ہے، کبھی تاریخی نام نکالنا چاہتا ہے، کبھی اپنے اپنے دوستوں کی رائے جاننا چاہتا ہے، کبھی اپنے اساتذہ سے سوال کرتا ہے. اور پھر ان کی طرف سے حاصل ہونے والے ناموں میں سے ایک مناسب نام کا انتخاب کرکے اپنی کتاب کا سر نامہ بنادیتا ہے.
سچ پوچھیں تو اس دورانیہ میں صاحب کتاب کو اس سے بھی کہیں زیادہ لطف ملتا ہے جتنا کہ والدین کو اپنے بچوں کا نام رکھنے میں.
البتہ کبھی بھی علاقائی اثرات/ یا علمی ماحول /یا تبدیلی زمانہ کی وجہ سے نام ذرا مشکل لگنے لگتا ہے ہے تو پھر ذمہ دار علمائے کرام اس کا ایک مناسب آسان نام تجویز کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ یہ کام آسانی کی خاطر ہوا ہے، اور اس سے مصنف کی دل آزاری نہ ہونے کا ظن غالب ہوتا ہے.
مگر یہاں پر اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ آپ مختصر سا نام جو بھی دیں، مصنف کا اصل نام کا ذکر ساتھ میں ضرور کریں ، تاکہ اول نظر میں ذی علم افراد اس کے اصل نام سے مطلع ہوسکیں.
بسااوقات ناموں میں اختصار جہاں آسانی کا سبب بنتا ہے، وہیں بعد میں ذی علم افراد کے لیے الجھنوں کا سامان بن کر رہ جاتا ہے.
*اعلی حضرت کےاردو کتابوں کے نام میں اختلافات*
چنانچہ یہ بات مجھے بار بار کھٹکتی ہے کہ *امام احمد رضا محقق بریلوی* جو چودھویں صدی کے کثیر التصانیف بزرگ گزرے ہیں، اور ان کی کتابوں کے نام عموماً عربی زبان میں و تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ خالص مسجع و مقفیٰ انداز میں ہوتے ہیں، نام پڑھ کر یہ اندازہ لگالینا کہ کتاب کس فن میں لکھی گئی ہے؛ مبتدیوں کے لیے آسان نہیں. اب اردو داں طبقہ کے لیے موضوع کے حساب سے ایک آسان مختصر سانام اردو میں تجویز کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی، مگر یہاں پر بھی ایسا انتشار کہ کبھی کبھی *تصانیف امام احمد رضا* کی تعداد بتانے والا چکراجائے، کبھی ایک ہی کتاب کو دوشمار کر جائے. ــــــ ذی شعور افراد اچھی طرح جانتے ہوں گے اعلی حضرت امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ کی کتابی ناموں میں جو اختصار ہوا کہ وہی کتاب پاک وہند میں بلکہ ایک ہی ملک میں متعدد ناموں سے چھپ رہی ہے. گوکہ یہ ظاہری طور پر کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں، مگر فنی اعتبار سے جو اس میں نظر ہے وہ فن کار خوب محسوس کررہے ہیں.
*شرح معانی الآثار کا اصل نام*
اردو کی طرح عربی بلکہ ہرزبان زبان میں نام رکھنے کا کچھ ایسا رواج کہ نام سے ہی کتاب کے موضوع کی طرف اشارہ ہوسکے. کہ وہ کس موضوع پر لکھی گئی ہے.
چناں چہ فقہ کے حنفی مکتب فکر میں امام ابو جعفر طحاوی(متوفی 321ھ) اور ان کی کتاب *شرح معانی الآثار* کا نام و مقام بڑا نمایاں ہے.
یہ کتاب *شرح معانی الآثار* یا فقط *معانی الآثار* کے نام سے معروف ومشہور ہے، اب اس کا اصلی نام کیا ہے. یہ بہت کم لوگوں کو پتہ ہے. کیوں کہ نہ تو اس کا پورا نام کہیں شائع ہوتا ہے اور نہ ہی اساتذہ بوقت تدریس بتاتے ہیں. نتیجتاً اصل نام پردہء خفا میں چلاگیا، حالانکہ اس کا اصل نام ذکر کردیا جائے تو پھر یہ بتانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوگی کہ یہ کتاب کس فن میں لکھی گئی.
چنانچہ خود امام طحاوی نے اسی کتاب کے *كتاب الحجة،باب في فتح النبي ﷺ مكة عتوة* ص :189/2طبع ہند کے تحت اس کا اصل نام ذکر کیا ہے. جو حسب ذیل ہے :
*شرح معانی الآثار المختلفة المروية عن رسول اﷲﷺ فی الأحکام*
عرفی نام میں تو محض شرح حدیث کی طرف اشارہ ملتا ہے مگر اس کا اصلی پورا نام خود ہی کتاب کی خصوصیات کا پتہ دے رہا ہے کہ یہ کتاب کیوں اور کس موضوع پر لکھی گئی.
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس دور میں جب کہ کتاب کا اصل نام جاننا محققین کے دلچسپ مشاغل میں شامل ہوتا جارہا ہے، اور وہ اصل نام کی تحقیق و چھان بین میں لگے ہوئے ہیں، اصل نام اڑا کر بلاوجہ خود ہی ناشرین کا کوئی نیا نام تجویز کردینا کیسا مضحکہ خیز کام ہے. خاص کر یہ بات اس وقت اور بھی سنگینی اختیار کر جاتی ہے جب کہ اس سے مصنف ومرتب کی دلآزاری کا اندیشہ ہو.
کارہا دادیم حاصل شد فراغ
مـاعلیـنا یـاأخی إلا الـبـلاغ
✍️فیضان سرور مصباحی
12/نومبر 2018ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں