-----------------------------------------------------------
*🕯سود کو حرام کئے جانے کی حکمتیں🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 سود کو حرام فرمانے میں بہت سی حکمتیں ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں کہ سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا ہے اور یہ صریح ناانصافی ہے۔
سود کی حرمت میں دوسری حکمت یہ ہے کہ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خور کو بے محنت مال کا حاصل ہونا، تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضرر پہنچاتی ہے۔
تیسری حکمت یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہوا تو وہ کسی کو قرض حَسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔
چوتھی حکمت یہ ہے کہ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے۔
مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
*(مسلم،کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، ص۸۶۲، الحدیث:۱۰۶ (۱۵۹۸)*
سود خور قیامت میں ایسے مَخبوطُ الحَواس ہوں گے اور ایسے گرتے پڑتے کھڑے ہوں گے، جیسے دنیا میں وہ شخص جس پر بھوت سوار ہو کیونکہ سود خور دنیا میں لوگوں کے لئے بھوت بنا ہوا تھا۔
آج کل سودی قرضہ لینے دینے کا ابتدائی انداز تو بڑا مُہَذّب ہوتا ہے۔ اچھے اچھے ناموں سے اور خوش کُن ترغیبات سے دیا جاتا ہے لیکن کچھ ہی عرصے بعد قرض دینے والوں کی خوش اخلاقی، ملنساری اور چہرے کی مسکراہٹ سب رخصت ہوجاتی ہے اور اصل چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے جو گالیاں دے رہا ہوتا ہے، غنڈے بھیج رہا ہوتا ہے، گھر کے باہر کھڑے ہو کر ذلیل و رسوا کررہا ہوتا ہے، دکان، مکان، فیکٹری سب پر قبضہ کرکے فقیر و کنگال اور محتاج و قَلّاش کرکے بے گھر اور بے زر کر رہا ہوتا ہے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں