کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بدھ کے دن ناخن کتروانا چاہئے یا نہیں؟ اگر نہ چاہئے تو اس کی وجہ کیا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بدھ کے دن ناخن کتروانا چاہئے یا نہیں؟ اگر نہ چاہئے تو اس کی وجہ کیا ہے؟ بینوا توجروا (بیان فرماؤ اور اجر پاؤ۔ ت)

الجواب

نہ چاہئے، حدیث میں اس سے نہی آئی کہ معاذاللہ مورث برص ہوتاہے۔ بعض علماء رحمہم اللہ تعالٰی نے بدھ کو ناخن کتروائے، کسی نے بربنائے حدیث منع کیا، فرمایا صحیح نہ ہوئی، فورا برص ہوگئی، شب کو زیارت جمال بے مثال حضور پر نور محبوب ذی الجلال صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے مشرف ہوئے شافی کافی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے حضور اپنے حال کی شکایت عرض کی، حضور والا صلی اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے نہ سنا تھا کہ ہم نے اس سے نہی فرمائی ہے۔ عرض کی حدیث میرے نزدیک صحت کو نہ پہنچی، ارشادہوا تمھیں اتنا کافی تھا کہ یہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمھارے کان تک پہنچی، یہ فرماکر حضور مبری

__الاکمہ والابرص ومحی الموتی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم

 ( حضور اندھوں کوڑھیوں اور مردوں کو صحت وحیات بخشے والی ہستی پر اللہ تعالٰی کی رحمت اور سلام ہو۔ت) نے اپنا دست اقدس کہ پناہ دوجہاں ودستگیر بیکساں ہے ان کے بدن پر لگایا فورا اچھے ہوگئے اور اسی وقت سے تو بہ کی کہ اب کبھی حدیث سن کر ایسی مخالفت نہ کروں گا،

جلد ۲۲ ص ۱۱۵

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے