شان حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ

شان حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ
_________________________

امام اہل سنت،مجدد دین و ملت رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان رفیع بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:

*ﷲ،ﷲ! وہ امام الصادقین ، اکمل اولیاء العارفین،سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ* جس نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم و محبت کو حفظ جان پر مقدم رکھا،حالاں کہ جان کا رکھنا سب سے زیادہ اہم فرض ہے۔
یہی تعظیم و محبت و جاں نثاری و پروانہ واریِ شمع رسالت علیہ الصلوۃ والتحیۃ ہے،جس نے صدیق اکبر کو بعد انبیاء و مرسلین صلی اللہ تعالٰی علیھم اجمعین تمام جہان پر تفوق بخشا اور ان کے بعد تمام عالم، تمام خلق ، تمام اولیاء،تمام عرفاء سے افضل و اکرم و اکمل و اعظم کردیا۔

مزید امام اہل سنت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی عظمت شان بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

*{کون صدیق}*
*وہ صدیق* جس کی نسبت حدیث میں آیا کہ 
"ابوبکر کو کثرتِ صوم و صلوۃ کی وجہ سے تم پر فضیلت نہ ہوئی،بلکہ اس سِر کے سبب جو اس کے دل میں راسخ و متمکن ہے "۔
(کشف الخفاء،حدیث:2226، ج:2، ص:170 دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

*{کون صدیق}*
*وہ صدیق* جس کی نسبت ارشا دہوا:
" اگر ابوبکر کا ایمان میری تمام امت کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے، تو ابوبکر کا ایمان غالب آئے۔" 
(تاریخ الخلفاء فصل فیما ورد من کلام الصحابۃ،ص:78 دارصادر،بیروت/شعب الایمان حدیث:36،ج:1، ص:69 دارالکتب العلمیۃ بیروت)

*{کون صدیق}*
*وہ صدیق* کہ خود ان کے مولائے اکرم و آقائے اعظم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: 
"کسی کا ہمارے ساتھ کوئی ایسا سلوک نہیں ہے جس کا ہم نے عوض نہ کردیا ہو سوا ابوبکر کے ، کہ ان کا ہمارے ساتھ وہ حسن سلوک ہے ،جس کا بدلہ ﷲ تعالی انہیں روز قیامت دےگا۔
(جامع الترمذی،ابواب المناقب، باب مناقب ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ،ج:2، ص:207،امین کمپنی،دہلی)

*{کون صدیق}*
*وہ صدیق* جس کی افضلیت مطلقہ پر قرآن کریم کی شہادت ناطقہ ہے کہ فرمایا : 
 *اِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ ٱللَّهِ اَتْقَىٰكُمْ۔*
تم میں سب سے زیادہ عزت والا ﷲ کے حضور وہ ہے،جو تم سب میں اتقی ہے۔

*{کون صدیق}*
*وہ صدیق* جنہیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرضیت حج کے بعد پہلے ہی سال میں "امیر الحجاج" مقرر فرمایا ا ور انھیں کو اپنے سامنے اپنے مرض الموت شریف میں اپنی جگہ امام مقرر فرمایا۔ 
حضرت مولی علی مرتضی کرم ﷲ تعالی وجہہ کا ارشاد ہے کہ
 نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد جب ہم نے غور کیا ( تو اس نتیجہ پر پہنچے ) کہ نماز تو اسلام کا رکن ہے اور اسی پر دین کا قیام ہے ،اس لیے ہم نے امور خلافت کی انجام دہی کے لیے بھی اس پر رضا مندی ظاہر کردی ، جسے رسول ﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لیے پسند فرمایا تھا، اور اسی لیے ہم نے ابوبکر کی بیعت کرلی۔ 
(الصواعق المحرقۃ ،الباب الاول، الفضل الرابع،ص:43دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)
(ماخوذ از فتاوی رضویہ،ج:29،
ص:371_373)

ترتیب و پیش کش:
*محمد شاہد رضا مصباحی-ہزاری باغ*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے