امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰه علیہ بحیثیت سائنسدان

امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰه علیہ بحیثیت سائنسدان

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جس طرح ایک بہترین عالم، مفتی، محدث اور فقیہ تھے اسی طرح آپ کا شمار دنیا کے بہترین مسلم سائنسدانوں میں بھی ہوتا ہے جس کی وجہ آپ کی وہ تحقیقات ہیں جنہوں نے وقت کے بڑے بڑے سائنسدانوں کو ورطَۂ حیرت میں مبتلا کردیا۔آج سو سال گزرنے کے بعد بھی مختلف علوم وفنون پر آپ کی تحقیقات متلاشیان علم کو سیراب کر رہی ہیں، آپ نے قرآن وحدیث اور دیگر علوم سمیت سائنس و فلسفہ کے ذریعے بھی اسلام پر ہونے والے حملوں کا بھرپور جواب دیا، یہی وجہ ہے کہ علما ہوں یا سائنسدان سب آپ کے گرویدہ نظر آتے ہیں اور آپ کی تعریف میں کلمات کہنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔

سائنسی نظریہ و فکر:
امام احمد رضا خان بریلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سائنسی و تحقیقی دنیا میں بڑا اہم کردار ادا کیا اور اپنی نظروفکر سے جدید علوم کے دامن کو مالامال کیااور اسلام مخالف نظریات کے قلعوں کو مضبوط عقلی ونقلی دلائل کی ضربوں سے زمین بوس کر دیا۔ انہیں باطل نظریات میں سے نظریَۂ حرکتِ زمین بھی ہے۔ یہ نظریہ فیثاغورث کا تھا،جس کی تائید ریاضیات کے ماہر پروفیسر کاپرنیکس نے کی اور یہ نظریہ پھر سے زندہ ہوا، سن 1880ء اعلیٰ حضرت کے زمانے میں پروفیسر البرٹ آئن اسٹائن نے ایک تجربہ کیا جس سے اس نظریہ کا رد ہوتا تھا۔ لیکن اس نے پھر اس کی ایسی توجیہ کی جس سے یہ نظریہ ثابت ہوگیا۔ مگر بقول سید محمد تقی یہ سائنس کی تاریخ کی سب سے زیادہ غیر عقلی توجیہ تھی۔ اعلیٰ حضرت بریلویرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ آئن اسٹائن کے ہم عصر ہیں، انہوں نے آئن اسٹائن و دیگر سائنس دانوں کے افکار و خیالات کی گرفت کی اور ایک سو پانچ دلائل سے نظریہ حرکتِ زمین کو باطل قرار دیا۔ چنانچہ فرماتے ہیں:

بعونہ تعالیٰ فقیر نے ردِ فلسفَۂ جدیدہ میں ایک مبسوط کتاب مسمیٰ بہ نام تاریخی ’’فوز مبین‘‘ (1338ھ 1919ء) لکھی جس میں ایک سو پانچ دلائل سے حرکتِ زمین باطل کی اور جاذبیت و نافریت وغیرھا مزعومات فلسفَۂ جدیدہ پر وہ روشن رد کئے جن کے مطالعے سے ہر ذی انصاف پر بحمدہ تعالیٰ آفتاب سے زیادہ روشن ہوجائے کہ فلسفَۂ جدیدہ کو اصلاً عقل سے مس نہیں۔ (الکلمۃ الملہمہ)

اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی علمی بصیرت:
امام احمد رضا خان بریلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے علوم دینیہ کے علاوہ صرف سائنسی علوم و فنون کے متعلق جو کتابیں تصنیف کیں ان کی تعداد 150 تک پہنچتی ہے۔ اعلیٰ حضرت نے علوم سائنس میں اپنی مشاقی کی بنیاد پر ان علوم کی قدآور شخصیات بابائے طبیعات ڈیموقریطس (۳۷۰ قبل مسیح)، بطلمیوس (قبل مسیح)، ابن سینا (۹۸۰ تا ۱۰۳۷ء)، نصیر الدین طوسی (متوفی ۶۷۲ء)، کوپرنیکس (۱۴۷۳ء تا ۱۵۴۲ء)، کپلر (۱۵۷۱ء تا ۱۶۳۰)، ولیم ہرشل (سترہویں صدی عیسوی)، نیوٹن (متوفی ۱۷۲۷ء)، ملاجونپوری (متوفی ۱۶۵۲ء)، گلیلیو (۱۶۴۲ء)، آئن اسٹائن (۱۸۷۹ء تا ۱۹۵۶ء) اور البرٹ ایف پورٹا (۱۹۱۹ء) کے نظریات کا ردْ اور ان کا تعاقب کیا ہے۔

جبکہ ارشمیدس (۲۱۲ ق۔م) کے نظریہ وزن، حجم و کمیت، محمد بن موسیٰ خوارزمی (۲۱۵ھ، ۸۳۱ء) کی مساوات الجبراء اور اشکال جیومیٹری، یعقوب الکندی (۲۳۵ھ،۸۵۰ ء)، امام غزالی (۱۰۵۹ء تا ۱۱۱۲ء)، امام رازی (۵۴۴ھ تا ۶۰۶ھ)، کے فلسفہ الہٰیات، ابو ریحان البیرونی (۳۵۱ھ تا ۴۴۰ھ)، ابنِ ہیثم (۴۳۰ھ)، عمر الخیام (۵۱۷ھ)، کے نظریات ہیت و جغرافیہ، ڈیموقریطس کے نظریہ ایٹم اور جےجے ٹامس کے نظریات کی تائید کی اور دلائل عقلیہ سے پہلے آیات قرآنیہ پیش کیں۔ جس کا مشاہدہ امام احمد رضا کی ان علوم پر لکھی گئی کتابوں سے کیا جاسکتا ہے۔ (روزنامہ نوائے وقت، 27دسمبر 2013)

اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مہارت:
باطل نے جس محاذ پر دین اسلام پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی چاہے تھیوریز (theories) اور نظریات کا لبادہ اوڑھ کر، چاہے فیشن و تہذیب کا بھیس بدل کر، چاہے فلسفہ اور سائنس کا روپ دھار کر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے ہر موڑ پر پسپا کیا اور باطل کے دام ِفریب کو تارتار کیا۔ اعلیٰ حضرت نے اپنے رسالے (فوز مبین) میں عقلی ونقلی دلائل سے زمین کی گردش کی نفی کی ہے اور تمام قدیم و جدید فلاسفہ خصوصاً کاپرنیکس، کبلی لونیٹن، البرٹ، ایف پورٹا اور آئن اسٹائن وغیرہ کا رد کیا۔ یقیناً اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کو کیمسٹری، فزکس، جغرافیہ، اسٹرونوی اور ریاضی کے مختلف شعبوں، ڈائنامکس، اسپنٹکس، بائر الجبرا اور سعولڈ جیومیٹری میں بے پناہ مہارت تھی اور انہوں نے مختلف تھیوریوں مثلاً ماش اینڈ ویٹ، حجم، اسپپفک گریویٹی، اٹریکشن زبلیشن گریوشینل فورس، سینٹرل، ٹیبل، سینٹری، فیوگل فورس اور
میتھ میٹکس کی مختلف تھیوریوں اور نکات کو آپ نےاس طرح پیش کیا کہ علوم عقلیہ میں جتنے مضامین (subjects) آج کی یونیورسٹیوں میں رائج ہیں ان سب کا محقق دنگ رہ جائے گا۔

(ماہنامہ سنی دنیا، ہند)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے