ماہ رجب المرجب میں عبادت کی اہمیت و فضیلت

ماہ رجب المرجب میں عبادت کی اہمیت و فضیلت
_______________________________
تحریر:محمد رجب علی مصباحی ،گڑھوا ،جھارکھنڈ 
خادم:ازہری دارالافتا،اورنگ آباد ،بہار 
__________________________________
جب رب مالک شش جہات نے اس  کائنات کی تخلیق فرمائی تونظام عالم کو صحیح سمت پر گامزن کرنے کے لیے زمین وآسمان اور چاند وسورج کو پیدا فرمایا تاکہ انسان ان کے حرکات وسکنات اور ہیئت وصورت سے اوقات و تواریخ کا پتا لگا سکےاور اس کے مطابق عبادت و ریاضت اور اپنے ضروری کاموں کو سرانجام دے سکے اور یہ اسی وقت ممکن تھا جب مہینوں کا وجود ہوتالہذا اس کی تکمیل کے لیے رب تعالیٰ نےبارہ  مہینوں کو پیدا فرمایا تاکہ تعیین اوقات میں کوئی اشکال ودشواری واقع نہ ہو چنانچہ ارشاد ربانی ہے:إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ(التوبۃ:٣٦)
ترجمہ:بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب اس نے زمین وآسمان بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں(کنزالایمان)
اور حرمت والے مہینوں میں ایک مہینہ رجب المرجب کا مقدس مہینہ ہے جو اسلامی مہینوں میں ساتویں نمبر پر ہے۔
ان مہینوں کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ رب تعالیٰ نے انہیں جدا گانہ فضائل وکمالات عطا فرمائے ہیں۔کوئی مہینہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی آمد کی وجہ سے معظم ہے تو کوئی نزول قرآن کے سبب مکرم۔کوئی سانحہ کربلا کے وقوع پزیری کی بنیاد پر مشرف ہے تو کوئی قبول توبۂ آدم کی وجہ سےمفضل۔کوئی شب برات کے سبب افضل ہے تو کوئی شب معراج کی وجہ سے اکرم ۔غرض کہ تمام مہینوں اور دنوں کو نسبتاً فضیلتیں اور عظمتیں حاصل ہیں۔انہیں مہینوں میں ایک مقدس اور بابرکت مہینہ رجب المرجب کا مہینہ ہے جو اپنے اندر بےپایاں فضائل و برکات سموئے ہوئے ہے اور عاملین کے لیے بہترین ذریعہ نجات ہے۔یوں تو ماہ رجب کے فضائل متعدد جہات اور مختلف گوشوں پر مشتمل ہیں جن پر قلم فرسائی ایک مستقل کتاب کو مستلزم ہے لیکن یہاں صرف گوشے یعنی عبادت میں رجب المرجب کی اہمیت کو چنداں اجاگر نے کی سعی محمود کی ہےتاکہ بندگان خدا اس پر عمل پیرا ہو کرتوشۂ آخرت فراہم کر سکیں اور اس کے فیوض و برکات سے مستفض ہو سکیں۔آئیے چند احادیث کریمہ کے حوالے سے فضائل رجب کا مطالعہ کرتے ہیں:
( ١)نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ماہ رجب میں تین دن روزہ رکھے گا رب تعالیٰ اسے ایک مہینہ روزہ رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا۔جو شخص سات دن روزہ رکھے گا رب تعالیٰ اس کے لیے دوزخ کے سات دروازے بند فرمادےگا۔جو شخص آٹھ دن روزہ رکھے گا رب تعالیٰ اس کے لیے آٹھ جنتی دروازوں کو کھول دےگا۔جو شخص پندرہ دن روزہ رکھےگا رب تعالیٰ اسے اپنی رضا عطا فرمائے گا اور جسے رضاے الہی میسر آجائے اسےعذاب نہیں ہوگا۔اور جو شخص ماہ رجب کے پورے ایام میں روزہ رکھے گا رب تعالیٰ اس کے لیے حساب کو آسان فرمادے گا۔(ص:٤٧)

(٢)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رجب کے مہینے میں ایک دن روزہ رکھ کر حالت روزہ میں چار رکعات نفل نماز یوں ادا کرے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سو بار آیۃ الکرسی،دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سو بار قل ھو اللہ احد پڑھے تو اسے اس وقت موت نہ آئے گی جب تک وہ اپنا ٹھکانہ جنت میں نہ دیکھ لے۔(ص:٥١)

(٣)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ستائیسویں رجب کو بارہ رکعات اس طور پر پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورہ ملائے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد حالت جلوس میں ستر مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر "سبحان اللہ والحمد للہ ولاإله إلا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم" چار مرتبہ کہے پھر روزے کی حالت میں صبح کرے تو رب تعالیٰ ساٹھ سال تک کا گناہ اس سے محو فرمادے گا۔(ص:٥٢)

(٤)نبی رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رجب کےمہینے میں کسی مسلمان بھائی کی پریشانی کو دور کرےگا رب تعالیٰ اسے جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائے گا جس کی وسعت حد نگاہ ہوگی۔رجب کے مہینے کی عزت وتکریم کرو رب تعالیٰ تجھے ہزارہا کرامتیں اور شرافتیں عطا فرمائے گا۔(ص:٤٧)

(٥)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے ٢٧/ویں رجب یعنی شب معراج کو نبی بنا کر بھیجا گیا ہے لہذا جو شخص اس دن روزہ رکھےگا (یہ روزہ) اس کے لیے ساٹھ مہینوں کا کفارہ بن جائے گا ۔(ص:٦٤)

( ٦)حضرت عبد اللہ بن زید انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بے شک جنت میں ایک نہر ہے جس کا نام رجب ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے۔جو شخص ماہ رجب کا ایک دن روزہ رکھےگا، رب تعالیٰ اسے اسی نہر سے سیراب فرمائے گا ۔(ص:٣٣)

(٧)ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بے شک جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہاجاتا ہے جس کا پانی نہایت شیریں ہے، جو اسے ایک بار پی لےگاکبھی پیاسا نہ ہوگا۔رب تعالیٰ اسے ماہ رجب میں روزہ رکھنے والوں کے لیے تیار فرمایا ہے۔(ص:٣٧)

(٨)حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رجب اللہ کامہینہ،شعبان میرا مہینہ اور رمضان میری امتی کا مہینہ ہے۔عرض کیا گیا:یارسول اللہ! آپ کا یہ ارشاد"رجب اللہ کا مہینہ ہے" کا مطلب کیاہے؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس مہینے میں بکثرت بخششیں ہوتی ہیں،لوگ قتل و قتال سے محفوظ رہتے ہیں،اسی مہینے میں رب کریم انبیاے کرام کے صدقے توبہ قبول فرمایا اور اسی ماہ مبارک میں اولیاے عظام کو عذاب کی ابتلا اور آزمائش سے محفوظ فرمایا۔جس نے رجب کے مہینے میں روزہ رکھارب تعالیٰ ان تین چیزوں کو واجب فرمادیتا ہے:گذشتہ تمام گناہوں کی بخشش،باقی ماندہ ایام میں گناہوں سے حفاظت اور بروز قیامت پیاس کی شدت سے نجات۔ملخصا(ص:٥٣)

رب تعالیٰ ہمیں نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ماہ مبارک کے فیوض و برکات سے مستفض فرمائے. آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلاۃ و التسليم

*نوٹ*:یہ فضائل و برکات علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ و الرضوان کی تصنیف کردہ عربی رسالہ بنام"تبیین العجب بماورد فی شھر رجب" سے ماخوذ ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے