مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
شعار بدمذہبیت سے متعلق ایک سوال کا جواب
گمراہ، مرتد اور کافر جماعتوں کے مذہبی شعار سے متعلق تفصیلی بحث ہم نے اپنے مضمون بعنوان:”نماز و تبلیغ کے نام پر دیوبندیوں کے ساتھ“(قسط چہارم)میں رقم کردی ہے۔ہماری ایک عبارت سے متعلق ایک سائل کے سوال کا جواب مندرجہ ذیل ہے۔
سوال:امام احمد رضا قادری قدس سرہ القوی نے رقم فرمایا:”تقلید کو بدعت کہنا، ائمہ مجتہدین پر طعن کرنا اور بے تقلید امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ رفع یدین اور جہر سے آمین کہنا خباثات وعلامات غیرمقلدی ہیں اور کرامات اولیا سے انکار اور حضور سید الاولیا پر طعن گمرہی وبدنصیبی اور مجلس میلاد پاک اوریا رسول اللہ کہنے کو بدعت کہنا شعار وہابیت ہے اور وہابی لوگ وغیر مقلدین زمانہ پرحکم کفر ہے“۔(فتاویٰ رضویہ جلد ہشتم:ص75 -جامعہ نظامیہ لاہور)
امام احمد رضا قادری کی عبارتوں سے واضح ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر طعن شعار وہابیت ہونے کے سبب محض ناجائز وحرام نہ ہو، بلکہ ضلالت وگمرہی ہونا چاہئے،جب کہ ”تحقیقات وتنقیدات“میں آں جناب کی عبارتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پرطعن محض ناجائز وحرام ہے۔
آں جناب کی عبارتیں مندرجہ ذیل ہیں۔
”(2)عام مومنین کو ایذا دینا اور اصحاب فضل کو ایذا دینے میں فرق ہے۔ اصحاب فضل کو ایذا دینا مجرم کی سخت شقاوت قلبی کو ظاہر کرتا ہے،اس لیے اس کا حکم بھی سخت ہوگا،گر چہ فی نفسہ یہ ضلالت یا کفر نہ ہو۔
(3)حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو سب وشتم کرنا رافضیت کا شعار قراردیا گیا اور حضرات اہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو سب وشتم کرنا ناصبیت کی علامت قرار دی گئی ہے، اس لیے ان دونوں طبقات عالیہ کو سب وشتم کرنے والا گمراہ قراردیا جائے گا۔ ان دونوں طبقات کے علاوہ بھی اہل فضل کے متعددطبقات ہیں،مثلاً حضرات تابعین کرام ومجتہدین عظام،اولیاو صالحین،علما ومحدثین وغیرہم۔ ان حضرات عالیہ کو سب وشتم کرنا ناجائز وحرام ہوگا۔کفر یا ضلالت نہیں۔
(4)مومن اور ”مومن بہ“کے احکام کا فرق قسط پنجم میں بیان کردیا گیا ہے۔ اسے بھی ملحوظ رکھیں،یعنی اگر کسی نے کسی مومن کو محض اس وجہ سے اذیت دی کہ وہ مسلمان ہے تو یہاں دراصل مذہب اسلام سے عداوت اور مخالفت ثابت ہوگئی،پھر یہاں کفر کاحکم عائد ہو گا۔ اس کی تفصیل قسط پنجم میں ملاحظہ فرمالیں۔
(5)مومنین کی ایذا بھی ناجائز وحرام اور مومنین اصحاب فضل مثلاً حضرات صحابہ کرام وحضرا ت اہل بیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایذا بھی حرام ہے،لیکن اصحاب فضل کو سب وشتم میں حکم کی شدت بڑھ جائے گی، گرچہ وہ کفر نہ ہو، لیکن کثرت شقاوت کو ظاہر کرے گا۔عہد صحابہ کے بعد حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سب وشتم کرنا رافضیت کا شعار قراردیا گیا اور حضرات اہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کوسب وشتم کرنا ناصبیت کی علامت قرار پائی ہے،لہٰذا اب یہ دونوں امر شعار بدمذہبیت ہونے کے سبب بدعت وضلالت ہے“۔(تحقیقات وتنقیدات ص-140 141۔مجلس علمائے جھارکھنڈ)
جواب:مذکورہ مضمون اوراس سے ماقبل ومابعدکے متعددمضامین میں یہ وضاحت پیش کی گئی ہے کہ مومن کی تنقیص وبے ادبی فی نفسہ وفی حدذاتہ(من حیث ہوہو)ضلالت یا کفر نہیں، صرف ”مومن بہ“کی تنقیص وبے ادبی فی نفسہ ضلالت یاکفر ہے۔
ہاں،مومن کی تنقیص وبے ادبی جب کسی گمراہ یا مرتد جماعت کا شعار ہوجائے تو گمراہ ومرتد جماعت کے شعار ہوجانے کے سبب وہ امر شعار بدمذہبیت قرار پائے گا،اور اس کے مرتکب پر ضلالت وگمرہی کا حکم عائد ہوگا۔چوں کہ ان مضامین کا پس منظر حضرات صحابہ کرام وحضرات اہل بیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے تعلق رکھتا تھا،اس لیے غیر مقلدین کی جانب سے حضرات ائمہ مجتہدین پر طعن وتشنیع کا خیال نہیں آسکا۔
میں نے ان مضامین میں اسی پر اکتفا کیا کہ قرن اول کے بعد حضرات صحابہ کرام کی بد گوئی وبے ادبی رافضیت کی علامت قرار پائی،لہٰذا قرن اول کے بعدحضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی بد گوئی وبے ادبی شعار رافضیت ہونے کے سبب ضلالت وگمرہی میں شمار کی جائے گی،اورمرتکب کوگمراہ وبدمذہب قرار دیا جائے گا۔
حضرات اہل بیت عظام کی بدگوئی وبے ادبی نا صبیت کی علامت قرار پائی،اس لیے قرن اول کے بعدحضرات اہل بیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی بے ادبی شعار ناصبیت ہونے کے سبب ضلالت وگمر ہی میں شمار کی جائے گی،اورمرتکب کوگمراہ وبدمذہب قرار دیا جائے گا۔
جب حضرات ائمہ مجتہدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر طعن وتشنیع کرنا غیر مقلدین کا شعار بن چکاہے،جیسا کہ خود امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے رقم فرمایا تو اب حضرات ائمہ مجتہدین پرطعن ایک بدمذہب جماعت کی علامت ہونے کے سبب شعار بدمذہبیت میں شمار ہوگا اور طعن کرنے والا شعاربدمذہبیت کو اختیار کرنے کے سبب گمراہ وبدمذہب قرار پائے گا۔باقی تفصیل ہمارے مضمون ”نماز و تبلیغ کے نام پر دیوبندیوں کے ساتھ“(قسط چہارم)میں مرقوم ہے۔
الحاصل جو ناجائز وحرام امر کسی گمراہ یا مرتدجماعت کا شعار بن جائے تو اس کا حکم بدل جائے گا۔وہ ناجائز وحرام ہونے کے ساتھ شعار بدمذہبیت بن جائے گا اوراس کو اختیار کرنے والا گمراہ وبدمذہب قرار پائے گا۔ تحقیقات وتنقیدات میں ہماری جس عبارت سے سائل کو شبہہ ہوا،دراصل وہ عبار ت بے التفاتی کے سبب بطور لغزش صادر ہوگئی۔
ہم نے جو اصول بیان کیا ہے۔اس اصول کی روشنی میں شعاربدمذہبیت کے مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش فرمائیں اور ہمارے لیے دربار خداوندی میں بخشش کی دعاکریں۔اللہ تعالیٰ میری لغزش کو معاف فرمائے:استغفراللہ ربی من کل ذنب واتوب الیہ۔(آمین)
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:06:فروری2021
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں